شہباز،نثار ملاقات: سابق وزیر داخلہ کو شکست دے کر ایم این اے بننےوالے لیگی رہنما کا تہلکہ خیز انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما چوہدری نثار سے وزیر اعظم شہباز شریف کی ملاقات کے بعد شکست دے کر رکن قومی اسمبلی بننے والے مسلم لیگ ن کے رہنما قمرالاسلام راجہ کا، تہلکہ انٹرویو سامنے آگیا۔
نجی نیوز چینل اے آر وائی کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں قمرالاسلام راجا نے کہا کہ اگر چوہدری نثار کے ساتھ (ن) کےمعاملات ہوئے تو پارٹی کے اندراحتجاج کروں گا، ان کی مخالفت کروں گا اور پاورٹی سے شکوہ کروں گا۔
رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار پریس کانفرنسزمیں برملا نوازشریف اور ان کی بیٹی کے خلاف بولے۔
رہنما مسلم (ن) نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ 2029 تک تو میں حلقےکا ذمہ دارہوں، چوہدری تھا نثار(ن) چھوڑنے کا اعلان کرچکے ہیں، جب2018میں مجھے گرفتار کیاگیا تومجھے کہا جاتا تھا کہ شہبازشریف کےخلاف وعدہ معاف گواہ بن جاو۔
انٹرویو میں رکن قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ میرے بچےالیکشن کمپئن کرتےتھے توان کی ماں کو کہا گیا اج یہ چلےگئے تو واپس نہیں ائیں گے، اس وقت (ن) کا ٹکٹ بھی کس نے اپلائی نہیں کیا، اتنا خوف تھا۔
قمر السلام راجا نے کہا کہ پیغام ملتا الیکشن نہ لڑیں، گھرچھوڑ دیں، یہ سب چوہدری نثار کے لیے ہوتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثارسیاست میں 2 اصولوں کا دعوی کرتےہیں لیکن عمل اس کے برعکس ہوتا ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نےکہا کہ چوہدری نثار نے مریم نواز پراعتراض کیا تھا کہ وہ بچوں کے نیچےسیاست نہیں کرتے، میں اب سابق وزیر داخلہ کو کہتا ہوں کہ وہ اب اپنے بیٹے کو میری شاگردی میں لائیں۔
یاد رہے کہ 3 روز قبل
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق سینئر رہنما چوہدری نثار کے گھر جاکر ان سے ملاقات کی تھی، ملاقات میں چوہدری نثار کے صاحبزادے تیمور علی خان بھی موجود تھے۔
چوہدری نثار علی خان سے وزیر اعظم کی ملاقات ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی تھی، وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم نے چوہدری نثار سے ان کی خیریت دریافت کی، ملاقات میں ملکی اور عالمی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔
بیان کے مطابق ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی تھی اور دونوں رہنماؤں نے ماضی کی یادیں تازہ کی تھیں۔
وزیراعظم نے چوہدری نثار سے کہا تھا کہ آپ مکمل صحت یاب ہوں تو ہماری فیملیز کے ہمراہ ملاقات بھی ہونی چاہیے۔
انہوں نے سابق وزیرداخلہ کو کھانے کی دعوت بھی دی تھی جو چوہدری نثار نے قبول کر لی اور طے پایا تھا کہ عاشورہ محرم کے بعد دونوں کھانے پر ملیں گے، وزیراعظم شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان کی چالیس سال پرانی دوستی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان کی 8 برس کے دوران یہ دوسری ملاقات تھی۔
شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان کی گزشتہ برس 7 سال بعد پہلی ملاقات ہوئی تھی، شہباز شریف، چوہدری نثار علی خان کی ہمشیرہ کے انتقال پر تعزیت کے لیے ان کے گھر گئے تھے۔
رپورٹس کے مطابق چوہدری نثار علی خان جو کبھی مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنما تھے، 34 سال سے زائد عرصے تک پارٹی سے وابستہ رہنے کے بعد 2018 میں جماعت سے الگ ہوگئے تھے۔
اس وقت چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ اپنے ضمیر کے مطابق کیا، میں طویل عرصے سے مسلم لیگ (ن) کا حصہ ہوں، میں اقتدار کی نہیں، عزت کی سیاست کرتا ہوں۔
بعد ازاں انہوں نے 2018 کے انتخابات میں راولپنڈی کی 4 قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں سے آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لیا اور دعویٰ کہ ان کی جماعت نے زیادہ تر ٹکٹ سیاسی یتیموں کو دیے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی کے بعد پی ٹی آئی نے منحرف رہنما کو پارٹی میں شامل کرنے کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پارٹی کے بانی عمران خان کے ساتھ ’ذاتی تعلقات‘ کے باوجود انہوں نے شمولیت سے انکار کردیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چوہدری نثار علی خان کی چوہدری نثار کے شہباز شریف نے کہا کہ شریف اور انہوں نے کے مطابق مسلم لیگ تھا کہ کے بعد
پڑھیں:
چوہدری نثار، سردار مہتاب، شاہد خاقان عباسی سے مسلم لیگ ن کے رابطے؟ خواجہ آصف نے واضح طور پر بتادیا
وزیر دفاع اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار علی خان، سردار مہتاب عباسی، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، محمد زبیر کے ساتھ پس پردہ رابطے ہورہے ہیں تو مجھے اس کی خبر نہیں ہے۔
نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی‘ سے ایک انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو حکومت میں شامل کرنے کی کوئی کوششیں ہورہی ہیں۔ مجھے اس کی خبر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وسیع البنیاد حکومت کے سلسلے میں ہمارا پیپلزپارٹی کے ساتھ تعاون چل رہا ہے۔ اس میں مسائل آتے ہیں اور وہ حل بھی ہوجاتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ 2 سیاسی جماعتیں ہیں۔ ان میں اختلاف رائے بھی ہوتا ہے۔ کبھی شدید ہوتا ہے اور کبھی ہلکا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ہم دونوں پارٹیوں کے اس تعاون کو مزید بہتر کرلیں تو میرے خیال میں ملک کے سیاسی ماحول اور گورننس کے لیے بہتر ہوگا۔ دیگر پارٹیوں کے ساتھ بھی میرے سینیئر ساتھی مذاکرات کرتے ہیں۔ بعض کی دیکھ بھال وزیراعظم شہباز شریف کرتے ہیں۔ میں ان معاملات میں دخیل نہیں ہوا لیکن میرے اپنے ذاتی تعلقات دیگر پارٹیوں میں لوگوں کے ساتھ ہیں، اور وہ بہت شاندار ہیں، حتیٰ کہ پی ٹی آئی والوں کے ساتھ بھی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بالکل یہ خبر نہیں ہے کہ چوہدری نثار علی خان مسلم لیگ ن میں واپس آ رہے ہیں۔ اسی طرح سردار مہتاب عباسی، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، محمد زبیر کے ساتھ اگر پس پردہ رابطے ہورہے ہیں تو اس کا مجھے علم نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما نے کہا کہ ہائبرڈ نظام حکومت سے ووٹ کی عزت پر سمجھوتا نہیں ہوتا۔ یہ دونوں ایک دوسری کی متضاد نہیں ہیں۔ پاکستان کی پوری تاریخ میں کون سا ایسا دور تھا جس میں اسٹیبلشمنٹ کو گورننس سے پوری طرح خارج رکھا گیا۔ کوئی ایک دور بھی ایسا نہیں ہے۔ سوائے پاکستانی تاریخ کے آغاز کے دو، تین برسوں کے۔
’ میں جس ہائبرڈ نظام کی بات کرتا ہوں، وہ ایسا نظام ہے جو ڈیلیور کر رہا ہے۔ اگر ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے سیاسی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر ایک گہری کھائی میں گرے ہوئے ملک کو نکالا ہے اور اب بھی نکال رہے ہیں تو اس سے ووٹ کی عزت پر سمجھوتا نہیں ہورہا ہے۔ جب کل کو عام انتخابات ہوں گے تو ووٹ کی عزت ہوگی۔ جس کو بھی ووٹ ملے گا، وہ اوپر آئے گا۔‘
خواجہ محمد آصف نے کہا کہ دنیا کا کون سا ملک ہے جہاں اسٹیبلشمنٹ حکومت نہیں کر رہی ہے۔ کیا امریکا میں اسٹیبلشمنٹ کے بغیر حکومت ہورہی ہے؟ آپ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر کام کرکے دکھائیں۔ اسی طرح برطانیہ کی بات کرلیں۔ وہاں بھی یہی صورت حال ہے۔ وہاں پچھلے ڈیڑھ ، دو سو سال سے ایک اسٹیبلشمنٹ بیٹھی ہوئی ہے۔ اگر معاملات پٹڑی سے اترنے لگتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ مداخلت کرتی ہے۔ کوئی ایک ملک ایسا نہیں ہے جہاں حکمرانی میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں