مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹرمحمد علی سیف نے کہا ہے کہ سانحہ سوات میں غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی ہوگی ۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف حکومتی وفد کے ہمراہ سانحہ سوات سیلاب میں شہید ہونے والے مردان کے ایک ہی خاندان کے 3 افراد کے لواحقین کے گھر پہنچے، وفد نے غمزدہ خاندان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے تعزیتی پیغام پہنچایا۔اس موقع پر بیرسٹر سیف  نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور پوری صوبائی حکومت لواحقین کے دکھ درد میں برابر کی شریک ہے، سانحہ سوات پر پوری قوم غمزدہ ہے اور غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے، حکومت کی جانب سے اعلان کردہ معاوضہ جلد لواحقین کو فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ موسمی حالات پر کسی کا کنٹرول نہیں، حکومت اس حوالے سے غفلت برتنے والے افراد کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرے گی، ابتدائی طور پر کچھ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں عہدوں سے ہٹا دیا گیا ۔صوبائی مشیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے مکمل تحقیقات کیلئے اعلی سطح تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی نے تحقیقات کا آغاز کر دیا اور جلد رپورٹ وزیراعلی کو پیش کی جائے گی، رپورٹ موصول ہونے کے بعد غفلت کے مرتکب مزید افراد کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: خلاف کارروائی افراد کے خلاف سانحہ سوات نے کہا

پڑھیں:

کویت میں زہریلی شراب کا سانحہ: 13 تارکین وطن جان کی بازی ہار گئے

کویت میں ملاوٹ شدہ زہریلی شراب پینے کا واقعہ انسانی المیہ بن گیا۔ کویتی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ اس افسوسناک واقعے میں اب تک 13 تارکینِ وطن اپنی جان گنوا چکے ہیں، جبکہ 31 افراد کو وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا ہے۔ مزید 21 افرادکچھ مکمل طور پر، کچھ جزوی طور پر اپنی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں —
وزارت کے مطابق شراب میں “میتھانول” نامی مہلک کیمیکل کی موجودگی پائی گئی، جو جسم میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلے آنکھوں پر حملہ کرتا ہے، پھر دماغ، جگر اور اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ اکثر صورتوں میں یہ زہر جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔
زہریلی شراب سے متاثرہ افراد میں اکثریت اُن محنت کش تارکینِ وطن کی ہے، جو جنوبی ایشیا سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ افراد کویت میں تعمیراتی کام، گھریلو ملازمتوں اور مختلف سروسز میں رزقِ حلال کما رہے تھے۔ بدقسمتی سے، سستی اور غیر قانونی شراب ان کی زندگی کی قیمت بن گئی۔
کویت میں 1964 سے شراب کی درآمد پر مکمل پابندی ہے، اور 1980 کی دہائی میں شراب نوشی کو قانونی طور پر جرم قرار دے دیا گیا۔ تاہم، ان پابندیوں کے باوجود خفیہ طور پر غیر معیاری اور ملاوٹ شدہ شراب کی تیاری و فروخت ایک دیرینہ مسئلہ رہی ہے — جس کا سب سے زیادہ نقصان وہ لوگ اٹھاتے ہیں جو پہلے ہی کمزور اور بے سہارا ہیں۔
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ میتھانول جیسے کیمیکل کا استعمال نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ انسانی جان کے لیے زہر قاتل ہے۔ اس واقعے نے ایک بار پھر سوال اٹھایا ہے کہ قانون کی موجودگی کے باوجود غریب اور محنت کش افراد کو کیوں اس قسم کے خطرناک دھندوں کا شکار ہونا پڑتا ہے۔
یہ سانحہ نہ صرف قانون نافذ کرنے والوں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک لمحۂ فکریہ ہے۔

Post Views: 10

متعلقہ مضامین

  • سانگھڑ سے صحافی کی لاش ملنے کا واقعہ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی
  • سپریم کورٹ جج کیلئے 2 گاڑیاں، 2 ڈرائیور، 600 لیٹر پٹرول ماہانہ
  • باجوڑ کے مختلف علاقوں میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائی جاری، دفعہ 144 نافذ
  • انٹر ،میٹرک کے خراب نتائج پر سخت کارروائی ہوگی‘وزیر تعلیم کی تنبیہ
  • پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف مقدمہ درج،20 سے زائد گرفتار
  • خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات کا فیصلہ
  • یوم آزادی پر سڑک بلاک کرکے ریاست مخالف نعرے لگانے والوں کیخلاف مقدمہ درج
  • کویت میں زہریلی شراب کا سانحہ: 13 تارکین وطن جان کی بازی ہار گئے
  • اب غربت، جہالت، فتنہ وفساد کے خلاف جنگ ہوگی، مریم نواز
  • حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا امکان، اسپیکر نے شیخ وقاص کیخلاف کارروائی روک دی