Jasarat News:
2025-10-04@20:36:50 GMT

جنگ… کل اور آج

اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اقبال نے اپنی ایک نظم میں مولانا روم سے سوال کیا ہے کہ جہاد کا جواز کیا ہے؟ اس کی روح کیا ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا نے فرمایا کہ دوست کے آئینے پر دوست کا پتھر مار۔ یعنی صرف اللہ کے حکم سے صرف اللہ ہی کے لیے دوسرے انسان کو قتل کر تاکہ اللہ کی کبریائی اور حق کی بالادستی کا حق ادا ہوسکے۔ انسانی تاریخ میں کل بھی جنگ کا یہی جواز تھا اور آج بھی جنگ کا یہی جواز ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی پیدا کی ہوئی مخلوق ہے اور اس کی جان پر صرف اللہ ہی کا حق ہے۔ چناں چہ اس حق کو صرف اللہ ہی کے لیے سلب کیا جاسکتا ہے۔ لیکن جنگوںکی تاریخ میں جنگ کا یہ جواز کم ہی بروئے کار آیا ہے۔ صرف مسلمان ہیں جنہوں نے اپنی تاریخ کے مختلف ادوار میں اس اصول کی پیروی کی ہے۔ تاہم جنگ کے اصل اصول سے انحراف کے باوجود ماضی میں جنگوں کی ایک اخلاقیات تھی جو جنگ کی ہولناکی کو ایک حد سے بڑھنے نہیں دیتی تھی۔ مثلاً ماضی میں جنگ بیش تر صورتوں میں میدان جنگ تک محدود ہوتی تھی۔ جس کو جنگ لڑنی ہوتی تھی میدان جنگ میں نکل آتا تھا اور دادِ شجاعت دیتا تھا۔ لیکن جو لوگ میدان جنگ میں موجود نہیں ہوتے تھے انہیں شریک جنگ یا Combatant نہیں سمجھا جاتا تھا اور ان کی جان محفوظ ہوتی تھی۔ اصول تھا کہ عورتوں، بچوں اور ضعیفوں کو کچھ نہیں کہا جائے گا۔ کھڑی فصلیں تباہ نہیں کی جائیں گی۔ پانی کے ذخیرے میں زہر نہیں ملایا جائے گا۔ جنگ میں ہتھیار ڈالنے یا میدان جنگ سے فرار ہونے والے کو قتل نہیں کیا جائے گا۔ عبادت گاہ خواہ کسی کی ہو اسے نقصان نہیں پہنچایا جائے گا اور عبادت گاہ میں موجود لوگوں سے تعارض نہیں کیا جائے گا۔ پرانے زمانے میں اگرچہ شب خون مارا جاتا تھا مگر اسے پسند نہیں کیا جاتا تھا لیکن عہد حاضر میں جنگ کی نوعیت، معنویت اور اس کے اثرات یکسر تبدیل ہو کر رہ گئے ہیں۔
پہلی اور دوسری عالمی جنگ میں ایک اندازے کے مطابق دس کروڑ لوگ ہلاک ہوئے۔ اس سے بھی اہم بات یہ تھی کہ ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عام افراد پر مشتمل تھی۔ اور یہ لوگ میدان جنگ میں نہیں اپنے شہروں، قصبوں اور دیہات میں ہلاک ہوئے تھے۔ اصول ہے کہ جدید جنگ میں ایک شخص ہلاک ہوتا ہے تو تین زخمی ہوتے ہیں اس کے معنی یہ ہوئے کہ پہلی اور دوسری عالمی جنگوں میں 30 کروڑ افراد زخمی ہوئے۔ املاک کی بے پناہ تباہی اس کے سوا تھی۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ فی زمانہ جنگ کا دائرہ اتنا وسیع ہوگیا ہے کہ اس نے پورے معاشرے کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ اب جنگ ہوتی ہے تو میدان جنگ سے کہیں زیادہ اہم بڑے بڑے شہر اور ان کی فوجی اور تنصیبات ہوتی ہیں۔ اس
صورت حال کو دیکھا جائے تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ اب جنگ کی مابعد الطبیعیاتی اور اخلاقی بنیادیں کیا عقلی بنیادیں بھی موجود نہیں، حالاں کہ ہمارے زمانے کو اپنی عقل پرستی پہ بڑا ناز ہے اور ہمارے زمانے کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ انسان جتنا عاقل و بالغ اب ہوا ہے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ لیکن ہمارے زمانے کی جنگوں کی نوعیت بتارہی ہے کہ عصر حاضر کی کم و بیش تمام جنگیں اندھی نفرت، غصے اور لایعنی قومی خود پسندی کے زیر سایہ لڑی جارہی ہیں۔ اگرچہ جاپان کے خلاف ایٹم بموں کا استعمال دوسری عالمی جنگ کا حصہ تھا لیکن انسانوں کے خلاف ایٹم بم کا استعمال اس امر کا اعلان تھا کہ ایٹم بم استعمال کرنے والے اپنے دشمن کو اشرف المخلوقات یا انسان کیا کیڑا مکوڑا بھی نہیں سمجھتے اور ان کے نزدیک اپنی مائوں کے بطن میں موجود بچے بھی ان کے دشمن ہیں۔ تجزیہ کیا جائے تو خود ایٹم بم کی ایجاد انسانیت کے خلاف ایک بھیانک سازش ہے۔ اس لیے آئن اسٹائن نے کہا تھا کہ جب میں سوچتا ہوں کہ ایٹم بم میرے فارمولے کے مطابق بنایا گیا ہے تو مجھے خیال آتا ہے کہ کاش میں آئن اسٹائن کے بجائے ایک موچی ہوتا۔ لیکن آئن اسٹائن کا یہ بیان خود ایک کمزور اخلاقیات کا شاخسانہ ہے۔ اس لیے کہ آئن اسٹائن جس سائنس کا پرچم لیے کھڑا تھا اس کا خدا، مذہب، مابعدالطبیعیات اور اخلاقیات پر ایمان ہی نہیں تھا لیکن ایٹم بم کی ہولناکی صرف اس کے استعمال تک محدود نہ تھی۔ امریکا نے جن شہروں پر ایٹم بم گرایا ان شہروں میں چالیس سال بعد تک معذور بچے پیدا ہوتے رہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ عہد حاضر میں جنگ ختم ہونے کے باوجود بھی بہ انداز دیگر چالیس سال تک جاری رہ سکتی ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو عہد حاضر میں جنگ ایک ’’خیال‘‘ بن کر رہ گئی ہے۔ خیال ماضی سے حال اور حال سے مستقبل میں سفر کرتا ہے اور اب جنگ کے اثرات بھی خیال کی طرح وقت کی شاہراہ پر سفر کرتے نظر آتے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کے اثرات نے یورپ میں اس بے معنویت کو فروغ دیا جس نے مغرب میں مذہبی فکر کا جنازہ نکال دیا اور انسانی رشتوں کی بنیادیں ہلادیں۔ دو عالمی جنگوں سے کروڑوں مرد ہلاک ہوگئے چناں چہ کارخانوں اور دفاتر میں کام کرنے والوں کا کال پڑ گیا۔ کام کرنے والے مردوں کے اس خلا کو خواتین سے پُر کیا گیا۔ وہ دن ہے اور آج کا دن ہے مغرب کی خواتین گھروں سے نکلیں تو آج تک گھروں کو واپس نہیں ہوسکیں۔ اس صورت حال نے مغرب میں خاندان اور تہذیب کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ہیروشیما اور ناگاساکی میں جو کچھ ہوا ایٹم بم کا کیا دھرا تھا لیکن انسان نے فی زمانہ ایسے ہتھیار ایجاد کرلیے ہیں کہ ایٹم بم کے استعمال کے بغیر بھی جنگ انتہائی ہلاکت آفریں ہوسکتی ہے اور خیال کی طرح وقت میں سفر کرسکتی ہے۔ اس کا ایک ثبوت ویت نام، کمبوڈیا اور افغانستان ہے جہاں بچھی ہوئی بارودی سرنگیں جنگ کے خاتمے کے برسوں بعد بھی انسانوں کو ہلاک کرتی رہیں گی۔ عراق پر مسلط کی گئی جنگ بظاہر ختم ہوگئی مگر امریکا کی فوجوں کے انخلا کے بعد بھی عراق سے اس جنگ کی ہلاکت آفرینی کی اطلاعات آتی رہیں۔
عراق میں امریکا کی مزاحمت سنّی آبادی کے علاقوں میں ہوئی۔ ان علاقوں میں فلوجہ سرفہرست تھا۔ چناں چہ امریکا نے فلوجہ کی زمین کے ایک ایک انچ پر اپنے معلوم اور نامعلوم گولے بارود کے ڈھیر لگادیے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ فلوجہ میں معذور بچوں کی پیدائش میں ہولناک اضافہ ہوگیا۔ فلوجہ کے ڈاکٹروں کے مطابق جنگ سے پہلے فلوجہ میں پندرہ روز میں دو معذور بچوں کی پیدائش رپورٹ ہوتی تھی لیکن جنگ کے بعد فلوجہ میں ہر دن دو معذور بچے پیدا ہونے لگے۔ اہم بات یہ ہے کہ بچوں کی معذوری بھی ہولناک ہے۔ بعض معذور بچوں کا سر عام بچوں کے سر سے بڑا ہونا ہے۔ بعض بچے دو سر لے کر پیدا ہوتے ہیں۔ کچھ بچے پیدائش کے وقت سرطان میں مبتلا ہوتے ہیں اور بعض بچے ایسے بھی ہوئے ہیں جو بیک وقت کئی طرح کے سرطان میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اس صورت حال کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امریکا نے فلوجہ کے مزاحمت کاروں کے خلاف
سفید فاسفورس سمیت انتہائی زہریلے کیمیائی مادے استعمال کیے۔ فلوجہ میں صورت حال اتنی ہولناک ہوئی کہ برطانیہ کے ڈاکٹروں نے عراق کے طبی ماہرین کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ میں درخواست دی کہ عراق میں بچوں کی معذوری میں ہولناک اضافے کی تحقیق کرائی جائے اور فلوجہ کی سرزمین کو کیمیائی مادوں سے پاک کیاجائے۔ اس سلسلے میں خلیج کی پہلی جنگ کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے اس جنگ کے بعد عراق پر اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں، جن کے نتیجے میں عراق میں غذا اور دوائوں کی شدید قلت پیدا ہوگئی اور اس قلت سے دس لاکھ انسان ہلاک ہوگئے۔ ہلاک ہونے والے دس لاکھ انسانوں میں پانچ لاکھ بچے بھی شامل تھے۔ اس کا مطلب اس کے سوا کیا ہے کہ خلیج کی پہلی جنگ اپنے خاتمے کے بعد بھی جاری رہی اور اس خاموش جنگ نے ’’چیختی چلاتی جنگ‘‘ سے کہیں زیادہ انسانوں کو ہلاک کیا۔ کتنی عجیب بات ہے کہ تاریخ چنگیز خان کو ’’درندہ‘‘ کہتی ہے اور چنگیز خان سے کہیں زیادہ انسانوں کو ہلاک کرنے والے امریکا اور یورپ کے رہنما ’’مہذب انسان‘‘ کہلاتے ہیں۔ یہ صورت حال خود جنگ کی بدلی ہوئی صورت حال پر ایک بلیغ تبصرہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق چنگیز خان نے اپنے پورے فوجی کیریئر میں دو کروڑ انسانوں کو قتل کیا۔ اس کے برعکس امریکا اور یورپ کے رہنمائوں نے صرف دو عالمی جنگوں میں دس کروڑ انسانوں کو مار ڈالا۔ لیکن دو کروڑ لوگوں کو مارنے والا چنگیز خان ’’وحشی‘‘ ہے اور 16 کروڑ انسانوں کو دو جنگوں میں مارنے والے ’’انسان پرست‘‘ ہیں۔ تجزیہ کیا جائے تو چنگیز خان اس لیے مغرب کے رہنمائوں سے بہتر تھا کہ اس نے کبھی خود کو ’’انسان پرست‘‘ اور ’’ڈیموکریٹ‘‘ نہیں کہا۔ اس نے کبھی انسانی حقوق کا پرچم ہاتھ میں نہیں اٹھایا۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ چنگیز خان کا ظاہر و باطن ایک تھا مگر مغرب کے رہنمائوں کے قول و فعل میں گہرا تضاد پایاجاتا ہے۔ ایک طرف وہ تہذیب کا پرچم اٹھائے ہوئے ہیں اور دوسری طرف وہ کروڑوں لوگوں کو ہلاک کررہے ہیں۔ ایک جانب وہ جمہوریت کے پرستار ہیں اور دوسری جانب وہ مسلم دنیا میں کسی اسلامی تحریک کو عوامی طاقت کے ذریعے اقتدار میں نہیں آنے دیتے۔ چنگیز خان وحشی تھا تو وحشی ہی کہلاتا ہے مگر مغرب کے چنگیز رہنما امن کی فاختائیں کہلاتے ہیں۔
کہنے والے کہتے ہیں کہ امریکا نے جاپان کے خلاف ایٹم بم اس لیے استعمال کیا کہ جاپان کے پاس ایٹم بم موجود نہ تھا۔ ہوتا تو امریکا کبھی جاپان کو ایٹمی حملے کا نشانہ نہ بناتا۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ امریکا اور سابق سوویت یونین نے پوری دنیا میں پورے پچاس سال تک ’’سرد جنگ‘‘ لڑی مگر ان کے درمیان کبھی ’’گرم جنگ‘‘ کی نوبت نہ آسکی۔ اس کی وجہ کوئی اخلاقی اصول یا ’’علمی دلیل‘‘ نہ تھی۔ اس کی وجہ ’’خوف کا توازن‘‘ تھا۔ امریکا کے پاس ایٹم بم موجود تھا تو سوویت یونین کے پاس بھی ایٹم بم موجود تھا۔ امریکا کے پاس ہائیڈروجن بم تھا تو سوویت یونین کے پاس بھی ہائیڈروجن بم تھا۔ امریکا کے پاس دس ہزار کلو میٹر تک مار کرنے والے میزائل تھے تو سوویت یونین کے پاس بھی دس ہزار کلو میٹر تک مار کرنے والے میزائل تھے۔ یہی صورت حال پاک بھارت تعلقات کی بھی ہے۔ بھارت نے 1971ء میں مشرقی پاکستان کو بنگلادیش بنانے میں مرکزی کردار ادا کیا اور ساری دنیا دیکھتی رہی۔ اس وقت پاکستان کے پاس ایٹم بم ہوتا تو بھارت مشرقی پاکستان کو الگ نہیں کرسکتا تھا۔ پاکستان بھارت تعلقات کی گزشتہ 40 سال کی تاریخ میں بھارت پاکستان کے خلاف جنگ کا آغاز کرنے والا تھا مگر پاکستان کے ایٹم بم نے اسے ایسا کرنے سے باز رکھا۔ 1984ء میں بھارت نے پاکستان پر حملے کی پوری تیاری کرلی تھی مگر جنرل ضیا الحق نے بھارت جا کر بھارت کے وزیراعظم راجیو گاندھی کو بتایا کہ پاکستان نے ایٹم بم بنالیا ہے۔ چناں چہ اگر بھارت نے پاکستان پر حملے کی جرأت کی تو پاکستان بھارت کو صفحہ ٔ ہستی سے مٹادے گا۔ یہ دھمکی کارگر ہوئی اور بھارت نے پاکستان پر حملے کا منصوبہ ترک کردیا۔ عمران خان کے دور میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی تو بھارت نے پاکستان کے تین بڑے شہروں پر ایٹمی حملے کی تیاری کر ڈالی۔ اس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے چھے بڑے شہروں پر ایٹمی حملے کی منصوبہ بندی کرلی۔ یہ دیکھ کر بڑی طاقتیں بیچ میں کود پڑیں اور جنگ نہ ہوسکی۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو طاقت یا خوف کا توازن بڑی اچھی چیز ہے۔ مگر گہرائی میں جا کر دیکھا جائے تو محض طاقت اور خوف کا توازن انسانیت کی نفی ہے۔ کیوں کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان مذہب، اخلاق، علم اور دلیل کی زبان سمجھنے سے قاصر ہوگیا ہے۔ وہ اب صرف ایک زبان سمجھتا ہے۔ طاقت کی زبان۔ خوف کی زبان۔

 

 

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بھارت نے پاکستان دوسری عالمی جنگ دیکھا جائے تو اس کے معنی یہ عالمی جنگوں سوویت یونین ا ئن اسٹائن پاکستان کے امریکا اور انسانوں کو امریکا نے چنگیز خان فلوجہ میں کرنے والے اور دوسری کے مطابق صورت حال صرف اللہ ہوتی تھی تھا لیکن نہیں کیا ہوتے ہیں کیا جائے یہ ہے کہ ایٹم بم کے خلاف کو ہلاک بچوں کی حملے کی نہیں کی جائے گا چناں چہ جنگ کے جنگ کی اور ان تھا کہ کے بعد کے پاس جنگ کا اور اس کیا ہے ہیں کہ لیکن ا اس لیے ہے اور

پڑھیں:

آج کا دن کیسا رہے گا؟

حمل:

21 مارچ تا 21 اپریل

مثبت: یہ رکاوٹ یا الجھن آپ کی زندگی کو آسان بنانے کا موقع ہے۔ اپنے اردگرد کے مناظر میں غرق ہوجائیں، غروب آفتاب اور اڑتے ہوئے پرندوں کو دیکھیں، پانی کی چھوٹی چھوٹی لہروں کو دیکھیں، ان چیونٹیوں کو دیکھیں جو اپنے گھروں تک کھانا لے کر جارہی ہیں۔ اور اپنے آپ سے پوچھیں کہ آپ کیا چاہتے ہیں جو آپ کے پاس پہلے سے نہیں ہے؟ اور جب آپ محسوس کریں گے کہ آپ کے پاس سب کچھ موجود ہے، تو آپ ان ترجیحات پر بھی توجہ مرکوز کریں گے جنہیں زندگی کی بے قابو دوڑ میں شاید نظرانداز کر دیا گیا ہو۔

منفی: آپ کو یہ محسوس ہو سکتا ہے کہ آپ کنٹرول کھو رہے ہیں۔

اہم خیال: ہم سب محبت کو جس طرح جانتے ہیں اسی طرح محبت کرتے ہیں، اور ہم مختلف شکلوں میں محبت کو قبول کرتے ہیں۔

 

 

ثور:

22 اپریل تا 20 مئی

مثبت: فطرت میں وقت گزاریں، شاور میں پانچ منٹ زیادہ وقت لیں، سیب کھاتے ہوئے اس کے ذائقے اور آوازوں پر توجہ دیں، ہوا کی آہستہ آواز سنیں۔ یہ سادہ طریقے ہیں جن سے آپ فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہوسکتے ہیں اور اپنی روزمرہ کی زندگی میں بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ آپ اپنی زندگی، اپنے مقاصد اور بعض اوقات اپنے آپ سے بھی دوری محسوس کررہے ہیں، یہ صرف اس حقیقت کا عکس ہے کہ آپ باریک طریقوں سے محبت تلاش کررہے ہیں اور آہستہ آہستہ، اپنی شروعات کو اختتام تک یا ان کی اگلی سطح کی ترقی تک پرورش دے کر آپ جو کچھ بھی کریں گے اس میں محبت ڈالیں گے، اور کائنات اسے آپ پر واپس لوٹائے گی۔

منفی: آپ کو اپنی زندگی، اپنے مقاصد اور بعض اوقات اپنے آپ سے بھی دوری محسوس ہوسکتی ہے۔

اہم خیال: خوشگوار یادیں اپنے قریب رکھیں تاکہ آپ جو کچھ بھی کریں اس میں خوشی شامل ہوسکے۔

 

 

جوزا:

21 مئی تا 21 جون

مثبت: دوسروں کے انتخاب اور اس بات پر توجہ دینے کے بجائے کہ دوسرے آپ کو کیسے دیکھتے ہیں، جو کام آپ نے شروع کیا ہے اسے مکمل کرنے پر توجہ دیں۔ ابھی خوش محسوس کرنے کےلیے ان تمام طریقوں کے بارے میں سوچیں جن میں آپ نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ آپ کہیں پہنچ جائیں گے لیکن تقریباً جیسے کہ کسی جادوئی چھڑی کی لہر سے آپ بالکل وہیں پہنچ گئے جہاں آپ کو ہونا چاہیے تھا۔ اگر آپ کے خیالات اور ارادے خالص ذہن سے پیدا ہوتے ہیں تو کوئی بھی شخص، جگہ یا چیز آپ کے راستے میں نہیں آسکتی، کیونکہ کائنات خالص روح سے محبت کرتی ہے۔ آپ شاید یہ نہیں جانتے کہ آج آپ کو کیا کرنا چاہیے، سوائے اس کے کہ اسے آنے دیں، لیکن ہمیں یقین ہے کہ کل آپ سورج سے زیادہ روشن چمکیں گے۔

منفی: آپ کو یہ محسوس ہوسکتا ہے کہ آپ مختلف چیزوں میں الجھن محسوس کررہے ہیں۔

اہم خیال: اپنے آپ کو ’’الگ اور منفرد‘‘ ہونے کےلیے معاف کردیں۔

 

سرطان:

مثبت: آپ کی خدمت اور اتحاد کی فطری جبلت درست ہے۔ جب آپ بہت کچھ دیتے ہیں تو کائنات آپ کو ان لوگوں سے جوڑتی ہے جو آپ کےلیے قیمتی ہیں اور جو آپ کو اہمیت دیتے ہیں۔ یہ توازن تمام زندگی کو برقرار رکھنے کےلیے ضروری ہے۔ اپنے مشیر، ساتھیوں اور دوسروں پر بہت زیادہ انحصار کرنے کے بجائے، اپنی منصوبہ بندی پر قائم رہنے کی کوشش کریں اور اپنے اندرونی ستارے کی پیروی کریں جس نے آپ کو کبھی بھی گمراہ نہیں کیا۔ کائنات اور آپ کی روشنی آپ کے سوال کا جواب بڑے ’’اثبات‘‘ میں دیتی ہے۔ بے خوفی سے آگے بڑھیں۔

منفی: آپ اپنے مشیرین، ساتھیوں اور دوسروں پر بہت زیادہ انحصار کر سکتے ہیں۔

اہم خیال: اپنے اندر سب سے بہترین دیکھیں تاکہ دوسروں میں بھی بہترین دیکھ سکیں۔

 

اسد:

24 جولائی تا 23 اگست

مثبت: زیادہ پانی پیئیں۔ پریشان ہیں؟ پانی پیئیں۔ تھکے ہوئے ہیں؟ پانی پیئیں۔ فکرمند ہیں؟ پانی پیئیں۔ آج چاہے آپ کا مسئلہ کچھ بھی ہو، زیادہ پانی پینا حل ہے۔ ایک اور پیغام جسے آپ کو آج یاد رکھنا چاہیے وہ یہ ہے کہ جب تک آپ خود کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کےلیے تیار نہیں ہوں گے آپ یہ نہیں جانیں گے کہ آپ کس چیز کے بنے ہیں، اور آپ کائنات کو آپ کو حیران کرنے کا موقع نہیں دیں گے۔ آپ کی تخلیقی صلاحیتیں بہنے کا انتظار کر رہی ہیں، کیا آپ صرف اپنے آپ کا ایک احسان کریں گے اور اسے ایک منصفانہ موقع دیں گے؟ آپ کے پاس یہ موقع موجود ہے۔

منفی: آپ خود کو دنیا کے سامنے پیش کرنے سے گریز کرسکتے ہیں۔

اہم خیال: زندہ رہنے کے لیے متجسس رہیں۔

سنبلہ:

24 اگست تا 23 ستمبر

مثبت: آپ کے خاندان یا حلقے میں کوئی بزرگ، جس نے آپ کی زندگی پر ایک مضبوط اثر ڈالا ہو، شاید آپ کی حفاظت کا ذریعہ رہا ہو، وہ روحانی دنیا سے آپ کو محبت بھیج رہے ہیں۔ اگر آپ اپنے آپ پر شک کر رہے ہیں، اگر آپ اپنے ہر قدم پر سوالات کر رہے ہیں، اگر آپ اپنے آپ کو زیادہ دھکیل رہے ہیں لیکن ہر رکاوٹ کے آغاز میں اپنے آپ کو بکھیر رہے ہیں، تو آپ کا یونیکورن انہیں جادوئی روشنی اور کھیل کود بھیجتا ہے۔ ان کی جادوئی شاخوں کے بغیر ان کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے، اسی طرح آپ کے خیالات اور عقائد بھی آپ کی حمایت کے بغیر کوئی طاقت نہیں رکھتے ہیں۔ اس کا فائدہ اٹھائیں اور اپنی روشنی کو وہاں مرکوز کریں جہاں آپ تخلیق کرنا چاہتے ہیں۔

منفی: آپ اپنے آپ پر شک کرسکتے ہیں، ہر قدم پر خود کو سوالات پوچھ سکتے ہیں اور ہر چھوٹی سی رکاوٹ پر اپنے آپ کو بکھیر سکتے ہیں۔

اہم خیال: آپ باصلاحیت ہیں، اس میں کوئی کم یا زیادہ نہیں ہے۔

 

میزان:

24 ستمبر تا 23 اکتوبر

مثبت: آپ کی زندگی کی سمت تیزی سے بدل رہی ہوگی، اور اگرچہ یہ سب کچھ تھوڑا سا غیر مانوس لگتا ہے، لیکن آپ کے دل میں ایک نرم آواز ہے جو آپ کو آگے بڑھنے کا اشارہ دے رہی ہے۔ تصور کریں کہ آپ واقعی اس دنیا میں رہ رہے ہیں جس کا آپ اتنی واضح طور پر تصور کرسکتے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کس کی مدد کرتے ہیں اور کیسے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کسی نے آپ کو بتایا ہے کہ آپ قابل نہیں ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ اپنے اندرونی احساسات کو قبول کریں، اور انہیں بغیر کسی فیصلے کے قبول کریں، کم از کم اپنے فائدے کےلیے۔ وہ بن جائیں جو آپ دنیا کے بتانے سے پہلے تھے کہ آپ کو کون بننا چاہیے۔

منفی: آپ کو یہ محسوس ہو سکتا ہے کہ آپ کنٹرول کھو رہے ہیں۔

اہم خیال: جیسے آپ ہیں خود کو پیار کریں، کیونکہ آپ جیسے ہیں قابل احترام ہیں۔

 

عقرب:

24 اکتوبر تا 22 نومبر

مثبت: تخلیقی سوچ اور دوسروں کے ساتھ مل کر کام کرنے سے آپ کو امید سے کہیں آگے لے جائے گا، اس میدان میں آپ پہلے سے ہی کچھ تجربہ حاصل کرچکے ہیں۔ آپ نے شاید اپنے دن کی شروعات ایک جوش و خروش کے ساتھ کی ہو، ایک واضح تصویر یا خیال کے ساتھ، اور جب آپ اس کے گرد کام کر رہے ہوں گے، تو دوسروں سے حمایت حاصل کرنا مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ فطرت کے جوہر سے ہم آہنگ ہوں، اپنے اردگرد کی چیزوں، ان افراد اور شوق سے جو آپ کو زندہ محسوس کراتے ہیں، آج صرف اپنے یونیکورن کی پیٹھ پر سوار ہوں اور افسانوی رنگین دنیا اور سونے کے برتنوں کو دریافت کریں۔ آپ کے ارادے ہی آپ کو جادوئی دنیا کی طرف لے جاتے ہیں، صرف آپ کی کوشش نہیں۔

منفی: آپ اپنے آپ کو محدود محسوس کر سکتے ہیں۔

اہم خیال: اپنے ذہن میں برپا شور کو خاموش کرائیں اور اپنے اندر جھانکیں۔

 

قوس:

23 نومبر تا 22 دسمبر

مثبت: آپ سفر کے ایک اہم موڑ پر پہنچ گئے ہیں اور اب یہ فیصلہ کرنے کا وقت آ گیا ہے کہ آپ کس طرف جانا چاہتے ہیں۔ آپ تبدیلی لانے کےلیے پیدا ہوئے ہیں، آپ ایک فطری شفا یاب ہیں اور اس کے لیے، آپ کو صرف ’’روحانی‘‘ تحائف حاصل کرنے یا انہیں متحرک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ جس طرح چاہیں شفا لانا شروع کرسکتے ہیں۔ اختیارات کے درمیان الجھن میں پڑے ہوئے، یہ وقت ہے کہ آپ اپنی بنیادی خواہشات کا دوبارہ جائزہ لیں اور پھر ایک ایسی سمت کا انتخاب کریں جو سب سے زیادہ مناسب محسوس ہوتی ہے۔ جو چلا گیا وہ اب چلا گیا، جب بھی آپ مناسب محسوس کریں اس پر واپس آئیں۔ اس کے بجائے اپنے مستقبل کےلیے واضح طور پر اپنا وژن تشکیل دیں اور اس راستے پر چلنا شروع کریں۔

منفی: آپ مختلف اختیارات کے درمیان الجھن میں پڑ سکتے ہیں۔

اہم خیال: آپ کے پاس دوسروں کی مدد اور شفا دینے کی طاقت ہے، اسے دانشمندی سے استعمال کریں۔

 

جدی:

23 دسمبر تا 20 جنوری

مثبت: کیا یہ سادہ چیزیں نہیں ہیں جو آپ کو ہر صبح جگاتی ہیں۔ آپ کی ورزش جو آپ کے جسم کو زندہ محسوس کرتی ہے، سورج کی روشنی جو آپ کی جلد کو چومتی ہے، ہر روز جو چھوٹے لیکن اہم انتخاب آپ کرتے ہیں، آپ کے پیارے جو آپ کی زندگی میں خوشی لاتے ہیں، آپ کے پودے جو ہر بار جب آپ ان سے بات کرتے ہیں تو حرکت کرتے ہیں۔ آپ کےلیے بہت کچھ ہے اور آپ کو دنیا کے دباؤ میں آنے کی بہت کم وجہ ہے۔ اپنے اور دنیا کے درمیان ایک تصوراتی لکیر کھینچیں تاکہ سمجھ سکیں کہ کون سی توانائی آپ کی ہے اور کون سی کسی اور کی ہے۔

منفی: آپ دنیا کے دباؤ میں آ سکتے ہیں۔

اہم خیال: ایک گہری سانس لیں اور تمام تر تفکرات کو ذہن سے باہر نکال دیں۔

 

دلو:

21 جنوری تا 19 فروری

مثبت: آج اپنی پلے لسٹ میں ایسے گانے شامل کریں جن میں سکون ہوں۔ اور اس نرم یاد دہانی کے ساتھ ان فکروں کو دور بھگائیں کہ آخر میں سب ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ کچھ نیا آزمانے کی کوشش کریں، آپ ایک مختلف راستہ اختیار کریں۔ اگر آپ جلے ہوئے پل اور بصیرت کی چمک پر توجہ دینے جارہے ہیں جو آپ کو بعد میں حاصل ہوتی ہے، تو آپ ماضی میں پھنسے رہیں گے۔ جو کچھ بھی آپ کو نیچے کھینچ رہا ہے وہ اٹھ جائے گا اور کل ایک اور دن ہے۔ لہٰذا سورج کو ڈوبنے دیں، ستارے آپ کےلیے طلوع ہوں تاکہ آپ ایک ایسی خواہش کرسکیں جو سب کچھ بدل دے۔

منفی: آپ کا ذہن ماضی میں الجھا رہ سکتا ہے۔

اہم خیال: مختلف ہونا ٹھیک ہے۔

 

حوت:

20 فروری تا 20 مارچ

مثبت: ہر الوداع کے بعد ایک سلام آتا ہے اور ہر سلام آخرکار ایک الوداع کی طرف جاتا ہے، تاہم، اہم بات یہ یاد رکھنی ہے کہ ہر سفر کے آغاز اور اختتام کے درمیان جو وقت گزارا جاتا ہے وہی اصل ہے۔ آپ کے یونیکورن پرجوش اور سرشار توانائی کے ساتھ دوڑتے ہیں اور آپ کو ’’اگر میں آپ ہوتا، تو میں بھی خود ہی بننا چاہتا‘‘ جیسے خیال کی پیروی کرنے کا کہتے ہیں اور اپنے آپ سے محبت کا کھیل پڑھاتے ہیں۔ شکرگزار ہونے کے لیے بہت کچھ ہے تو ان چھوٹی سی رکاوٹوں پر کیوں پریشان ہوں جو آپ کو عارضی طور پر حواس باختہ کر رہی ہیں؟ آپ کےلیے خوشگوار حیرت کا انتظار ہے۔ وہ تتلی جو آپ کے راستے سے گزرتی ہے، وہ پر جو آپ کے کندھے پر گرتی ہے، وہ قوس قزح جو کہیں سے بھی نمودار ہوتی ہے، یہاں تک کہ وہ بادل جو آپ کے پسندیدہ جانور کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ آپ کے اردگرد ہر چیز میں جادو ہے۔ لہٰذا آرام سے بیٹھ کر جائزہ لیجئے اور اس سب کا لطف اٹھائیں۔

منفی: آپ بہت حساس ہوسکتے ہیں اور دوسروں کی توانائی کو بہت آسانی سے جذب کر سکتے ہیں۔

اہم خیال: کچھ بہت اچھا ہونے والا ہے۔

 

(نوٹ: یہ عام پیش گوئیاں ہیں اور ہر ایک پر لاگو نہیں ہوسکتی ہیں۔)

متعلقہ مضامین

  • سب سے مل آؤ مگر…
  • یہ بربریت آخرکب تک؟
  • جین زی (Gen Z) کی تنہائی اور بے چینی
  • کردار اور امید!
  • لال اور عبداللہ جان
  • نبی کریم ﷺ کی وصیت اور آج کا چین
  • گریٹا تھن برگ: صنفِ نازک میں مردِ آہن
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • ٹشو پیپرز
  • سیلاب سے معاشی نقصان