اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جولائی 2025ء) برطانوی قانون سازوں کی طرف سے فلسطین حامی مہم گروپ 'فلسطین ایکشن‘ کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر کالعدم قرار دینے کے لیے ووٹ دینے کے بعد اب یہ قرارداد آج جمعرات کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا یعنی ہاؤس آف لارڈز تک پہنچے گی۔ اگر وہاں کے قانون سازوں سے اسے منظوری مل جاتی ہے، تو مبینہ دہشت گرد گروپ ’فلسطین ایکشن‘ پر پابندی اگلے دن سے موثر ہو جائے گی۔

برطانیہ نے حماس پر پابندی عائد کر دی

فلسطین ایکشن، خود کو ڈائریکٹ ایکشن موومنٹ قرار دیتا ہے اور اپنی سرگرمیوں کے لیے مبینہ طور پر تخریبی طریقے استعمال کرتا ہے۔ اس پر برطانیہ میں اسرائیل سے روابط رکھنے والی کمپنیوں کو نشانہ بنانے کے ال‍زامات ہیں۔

(جاری ہے)

برطانیہ کا الزام ہے کہ 'فلسطین ایکشن‘ کے کارکنوں نے ایک فوجی اڈے میں گھس کر دو طیاروں کو نقصان پہنچایا۔

برطانیہ کی لیبر حکومت نے اس گروپ پر الزام لگایا کہ اس نے تھیلس نامی کمپنی پر 2022 میں کارروائی کے ذریعے لاکھوں پاؤنڈز کا نقصان پہنچایا، اور گزشتہ ماہ جنوبی انگلینڈ میں رائل ایئر فورس کے اڈے پرحملہ کیا۔ یہ کارروائی بھی اس گروپ پر پابندی لگانے یا اسے کالعدم قرار دینے کے فیصلے کا ایک محرک بنا۔

فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی قرارداد برطانوی پارلیمان میں منظور

حکومت کی جانب سے 'فلسطین ایکشن‘ کو برطانوی قانون کے تحت اسلامک اسٹیٹ یا القاعدہ کے برابر ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینے سے اس گروپ کی حمایت کرنا یا ان سے تعلق رکھنا جرم ہو گا۔

’فلسطین ایکشن‘ کا ردعمل

’فلسطین ایکشن‘ گروپ، جس نے اپنی سزا کو ’’غیر منصفانہ‘‘ اور ’’طاقت کا غلط استعمال‘‘ قرار دیا ہے، اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا ہے اور جمعہ کو فوری سماعت متوقع ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے ذریعہ مقرر کردہ اقوام متحدہ کے ماہرین نے برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اقدام پر نظر ثانی کرے۔

اس نے دلیل دی ہے کہ جان کو خطرے میں ڈالنے کے ارادے کے بغیر املاک کو نقصان پہنچانے کی کارروائیوں کو دہشت گردی نہیں سمجھا جانا چاہیے۔

برطانوی پولیس نے دہشت گردی کی تحقیقات کے سلسلے میں سات ایرانیوں کو گرفتار کر لیا

برطانیہ کی وزیر داخلہ یوویٹ کوپر کا کہنا ہے کہ تشدد اور مجرمانہ نقصان کے جائز احتجاج میں کوئی جگہ نہیں ہے، اور قومی سلامتی کے لیے 'زیرو ٹالیرینس‘ پر عمل ضروری ہے۔

فلسطین ایکشن کے علاوہ، برطانیہ کی پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کردہ آرڈر میں نیو نازی گروپ مینیاکس مرڈر کلٹ اور روسی امپیریل موومنٹ شامل ہیں، جو ایک نئی روسی سامراجی ریاست بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

تینوں گروپوں کو کالعدم قرار دینے کے لیے برطانوی دارالعوام میں ایک ساتھ ووٹنگ کرائی گئی، یعنی یا تو تینوں پر پابندی لگائی جائے یا ان میں سے کسی پر بھی نہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطین ایکشن پر پابندی دینے کے کے لیے

پڑھیں:

قازقستان میں عوامی مقامات پر نقاب پہننے پر پابندی عائد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آستانہ: قازقستان کی حکومت نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کرتے ہوئے نیا قانون نافذ کر دیا ہے، صدر قاسم جومارت توقایف نے اس متنازع قانون پر دستخط کر کے اسے باقاعدہ طور پر نافذ العمل کر دیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق 30 جون کو نافذ ہونے والے اس قانون کے تحت عوامی جگہوں پر چہرہ چھپانے والے ملبوسات پہننے کی ممانعت کی گئی ہے، البتہ مخصوص حالات جیسے طبی وجوہات، سخت موسم، کھیلوں کے مقابلوں یا ثقافتی سرگرمیوں کے دوران ایسے لباس کی اجازت دی گئی ہے۔

اگرچہ قانون میں براہِ راست مذہبی لباس یا نقاب کا ذکر نہیں کیا گیا، مگر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا ہدف اسلامی روایات سے جڑے ملبوسات ہی ہیں۔

قازق صدر نے رواں برس کے آغاز میں ایک بیان میں کہا تھا کہ قوم کو اپنے روایتی لباس کو اپنانا چاہیے، کیونکہ یہ نہ صرف ان کی ثقافت کا عکس ہے بلکہ ان کی قومی شناخت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ صدر توقایف نے اس بات پر زور دیا کہ سیاہ چہرہ ڈھانپنے والے لباس کے بجائے روایتی قازق ملبوسات کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔

قازقستان کا یہ فیصلہ وسطی ایشیا کے ان ممالک کی صف میں ایک نیا اضافہ ہے جہاں حالیہ برسوں میں اسلامی ملبوسات پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔

فروری 2025 میں کرغزستان میں پولیس نے گلیوں میں باقاعدہ گشت شروع کر دیا تاکہ نقاب پر عائد پابندی پر عمل درآمد کرایا جا سکے۔ ازبکستان میں نقاب پہننے پر بھاری جرمانے نافذ کیے گئے جن کی مالیت 250 امریکی ڈالر سے زائد ہے۔

اسی طرز پر تاجکستان میں بھی صدر امام علی رحمٰن نے ایک ایسا قانون منظور کیا تھا جس میں عوامی مقامات پر ایسے لباس پہننے پر پابندی لگائی گئی تھی جو قومی ثقافت سے مطابقت نہ رکھتے ہوں۔

قازق حکومت کے اس نئے قانون پر انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی جانب سے ردعمل متوقع ہے، جبکہ مذہبی آزادی کے تحفظ کے حوالے سے ایک نئی بحث بھی جنم لے چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں پھنسے ایف 35 طیارے کو حصوں میں برطانیہ لے جانے پر غور
  • موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، برطانیہ میں موسم شدید گرم، 600 افراد ہلاک،مزید ہلاکتوں کا خدشہ، الرٹ جاری
  • قازقستان میں عوامی مقامات پر نقاب پہننے پر پابندی
  • قازقستان میں عوامی مقامات پر نقاب پہننے پر پابندی عائد
  • مہوش حیات نے برطانیہ میں پابندی کی خبروں کو جھوٹا قرار دے دیا
  • اسرائیلی فوج کیخلاف نعرے لگانے پر برطانوی گلوکاروں کے امریکی ویزے منسوخ
  • فری فری فلسطین، ڈیتھ ڈیتھ آئی ڈی ایف کے نعرے لگوانے والے برطانوی سنگر کا امریکی ویزہ منسوخ
  • برطانیہ: ایم آئی 6کی سربراہ کو دادا سے لاتعلق ہونے کی ہدایت
  • برطانیہ؛ کنسرٹ میں اسرائیل کیخلاف نعرے بازی پر گلوکاروں کیخلاف تحقیقات
  • فلسطین کے حق میں نعرے لگانے پر برطانوی میوزک بینڈ کے اراکین امریکا جانے سے محروم