برطانیہ میں افغان شہریوں کا ڈیٹا لیک، 3 ہزار 700 افراد متاثر
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
برطانیہ میں آباد ہزاروں افغان شہری ایک اور ڈیٹا لیک کا شکار ہو گئے ہیں۔ وزارتِ دفاع کے سب کنٹریکٹر انفلائٹ دی جیٹ سینٹر (Inflite The Jet Centre) کے سائبر سکیورٹی واقعے کے بعد تقریباً 3 ہزار 700 افغان شہریوں کے نام، پاسپورٹ کی تفصیلات اور اے راپ (Arap) اسکیم کے تحت فراہم کردہ کوائف متاثر ہوئے ہیں۔
بی بی سی نیوز کے مطابق یہ افغان شہری جنوری سے مارچ 2024 کے دوران برطانوی افواج کے ساتھ کام کرنے کے بعد ری سیٹلمنٹ اسکیم کے تحت برطانیہ لائے گئے تھے۔ متاثرہ افراد کو جمعے کی شام افغان ری سیٹلمنٹ ٹیم کی جانب سے بھیجے گئے ای میل میں آگاہ کیا گیا کہ ان کا ذاتی ڈیٹا بشمول پاسپورٹ نمبر، تاریخ پیدائش اور اے راپ ریفرنس نمبرز لیک ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی جاری،افغان شہری پاکستانیوں کے احسان مند
برطانوی حکومت نے وضاحت کی ہے کہ اس واقعے سے کسی فرد کی جان کو فوری خطرہ لاحق نہیں ہوا اور نہ ہی سرکاری نظام کو کوئی نقصان پہنچا ہے، جبکہ اس بات کے بھی شواہد نہیں ملے کہ یہ ڈیٹا عام کیا گیا ہو۔ تاہم انفلائٹ دی جیٹ سینٹر نے معاملے کو انفارمیشن کمشنر آفس (ICO) کو رپورٹ کردیا ہے۔
چیریٹی ’سلحہ الائنس‘ سے وابستہ پروفیسر سارہ دے جونگ نے اسے حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن افغانوں نے برطانوی جانیں بچائیں، انہیں اب اپنی جانوں کا خوف لاحق ہو گیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ منتقلی کے تمام زیر التوا کیسز فوری نمٹائے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: 31 دسمبر کے بعد افغان شہری اسلام آباد میں نہیں رہ سکیں گے، وزیر داخلہ نے ڈیڈلائن دیدی
یہ واقعہ 2022 کے ایک بڑے ڈیٹا لیک کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں تقریباً 19 ہزار افغان شہریوں کی معلومات غلطی سے عام ہوگئی تھیں۔ ان افراد میں وہ افغان بھی شامل تھے جن کی جانوں کو طالبان سے خطرہ تھا اور بعد ازاں انہیں خفیہ طور پر برطانیہ منتقل کیا گیا۔
ادھر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نیوز نے ان افغان شہریوں میں سے ایک خاندان کے بیٹے سے بات کی، جس نے کہا کہ ان کے والد طالبان کے ہاتھوں قتل ہوسکتے ہیں کیونکہ ان کی معلومات لیک ہو چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مقیم غیرقانونی افغان شہری انخلا کے لیے مزید وقت کے خواہاں
سابق برطانوی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر سر مارک لائل گرانٹ نے دونوں ڈیٹا لیکس کو حکومت کے لیے انتہائی شرمندگی کا باعث قرار دیا اور کہا کہ برطانیہ کو اپنے وعدے پورے کرنے چاہئیں۔ سابق کنزرویٹو وزیر خزانہ کوآسی کوارٹنگ نے بھی اس واقعے کو انتہائی سنگین قرار دیا، جبکہ لبرل ڈیموکریٹس نے حکومت پر ناقابلِ یقین نااہلی اور ناکافی سیکیورٹی اقدامات کا الزام لگاتے ہوئے مکمل آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
افغان کمیونٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان واقعات نے نہ صرف متاثرہ افغانوں بلکہ ان کے خاندانوں کو بھی شدید عدم تحفظ کا شکار کر دیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ برطانیہ نے طالبان کے خلاف لڑنے والے ان افراد کو تحفظ دینے کا وعدہ کیا تھا، مگر بار بار کے ڈیٹا لیکس ان کے لیے مزید خطرات پیدا کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغان شہری افغانستان برطانیہ ڈیٹا لیک سیکیورٹی طالبان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان شہری افغانستان برطانیہ ڈیٹا لیک سیکیورٹی طالبان افغان شہریوں افغان شہری ڈیٹا لیک کے بعد کے لیے
پڑھیں:
برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں یہودیوں کی عبادت گاہ کے باہر حملے میں 4 افراد زخمی
برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں یہودیوں کی عبادت گاہ کے باہر حملے میں 4 افراد زخمی ہوگئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں یومِ کِپور کے موقع پر ایک یہودی عبادت گاہ (سینیگوگ) کے قریب حملے میں دو افراد ہلاک اور تین شدید زخمی ہو گئے، جبکہ حملہ آور کو پولیس نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔
مانچسٹر پولیس کے مطابق حملہ آور نے پہلے گاڑی سے راہگیروں کو کچلا اور پھر سیکیورٹی گارڈ پر چاقو سے حملہ کیا۔ واقعہ مانچسٹر کے علاقے کرمپسال میں ہیٹن پارک ہیبرو کانگریگیشن سینیگوگ کے باہر پیش آیا، جہاں اس وقت بڑی تعداد میں عبادت گزار موجود تھے۔
پولیس نے بتایا کہ حملہ آور کے پاس ممکنہ طور پر بم موجود تھا، جس کے باعث فوری طور پر اس کی موت کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔ جائے وقوعہ پر بم ڈسپوزل اسکواڈ طلب کر لیا گیا۔
ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار حملہ آور کو گولی مار رہے ہیں، جبکہ ایک شخص خون میں لت پت زمین پر پڑا ہے۔ ویڈیو میں ایک اہلکار کو چیختے ہوئے سنا گیا: ”اس کے پاس بم ہے، پیچھے ہٹ جاؤ!“
عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور کی گاڑی پہلے سینیگوگ کے گیٹ سے ٹکرائی، جس کے بعد وہ باہر نکلا اور چاقو سے قریبی افراد پر حملہ کر دیا۔ حملے کے بعد پولیس نے سینیگوگ کے اندر موجود افراد کو بحفاظت نکالا۔
وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ انتہائی قابل مذمت ہے، خاص طور پر یومِ کِپور جیسے مقدس دن پر۔ انہوں نے یورپ میں جاری اجلاس چھوڑ کر ہنگامی سکیورٹی اجلاس کے لیے برطانیہ واپسی کا اعلان کیا۔
برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم نے بھی واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے یہودی برادری کے لیے ”انتہائی صدمہ خیز“ قرار دیا ہے۔
پولیس نے ملک بھر کی سینیگوگز پر سیکیورٹی سخت کر دی ہے، جبکہ واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے۔