ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
ظاہر کردہ آمدن اور بینک اکائونٹس میں فرق کی صورت میں کارروائی ہوگی، ایف بی آرکو اختیارات مل گئے
بینکوںسے فراہم کردہ معلومات خفیہ رکھی جائیں گی، ڈیٹا شیئرنگ کیلئیقائم کمیٹی نے کام شروع کر دیا،ذرائع
ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا، ظاہر کردہ آمدن اور بینک اکائونٹس میں فرق کی صورت میں کارروائی ہوگی۔ٹیکس چوری پر قابو پانے اور منی لانڈنگ کی روک تھام کیلئے مختلف اداروں کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ کا عمل بہتر بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ فنانس بل 2025ء کے تحت ایف بی آر کو اختیارات سونپ دیئے گئے۔ایف بی آر کے مطابق کمرشل بینکوں کے ساتھ ٹیکس دہندگان کی معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا، کراس چیکنگ کے بعد قانونی کارروائی کی جائے گی۔ قوانین کی تیاری کیلئے کمیٹی قائم کر دی گئی۔ذرائع کے مطابق بینکوں کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ کیلئے قانونی طریقہ کار پر کام شروع کردیا گیا، شیڈول بینک ایف بی آر کے ساتھ کراس میچنگ کیلئے ڈیٹا شیئر کریں گے، ایف بی آر گوشواروں، مالی اور اثاثہ جات کی تفصیلات بینک کو فراہم کرے گا۔ بینک ٹیکس دہندگان کا سنگل ڈیپازٹری ڈیٹٓا شیئر کرنے کے پابند ہوں گے۔ایف بی آر کے مطابق بینکوں کی طرف سے فراہم کردہ معلومات خفیہ رکھی جائیں گی، اکائونٹ ہولڈرز کا مختلف بینکوں میں موجود ڈیٹا ایک جگہ جمع کیا جائے گا، ظاہر کردہ آمدن اور بینک اکانٹس میں فرق کی صورت میں ہی کارروائی ہوگی۔آئی ایم ایف کے خدشات دور کرنے کیلئے سسٹم میں مزید بہتری لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، منی لانڈرنگ، بینیفیشل اونرشپ کا سراغ لگانے کیلئے نظام موثر بنایا جائے گا، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، ایس ای سی پی، کمرشل بینک ڈیٹا شیئرنگ کریں گے۔ منی ایکسچینج کمپنیاں بھی تحقیقاتی اداروں کو معلومات دینے کی پابند ہوں گی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ٹیکس دہندگان ڈیٹا شیئرنگ ایف بی ا ر کا فیصلہ
پڑھیں:
75 سالہ شخص خاتون اے آئی کی محبت میں گرفتار، اہلیہ کو طلاق دینے کا فیصلہ
مصنوعی ذہانت نے انسانوں کے جذبات اور تعلقات پر گہرا اثر ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ حالیہ دنوں میں چین میں پیش آنے والا ایک انوکھا واقعہ اس کی مثال ہے، جہاں ایک بزرگ شخص نے اے آئی سے تخلیق شدہ لڑکی کی محبت میں اپنی بیوی سے طلاق لینے کی ٹھان لی۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹیکنالوجی کس طرح انسانی جذبات اور وابستگیوں کو بدل رہی ہے۔
چین کے 75 سالہ بزرگ جیانگ سوشل میڈیا پر وقت گزارتے ہوئے ایک ایسی لڑکی کی تصویر پر رُک گئے جو اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کی گئی تھی۔ اس لڑکی کا چہرہ اور حرکات اس قدر حقیقی معلوم ہو رہی تھیں کہ جیانگ، لاعلمی کی وجہ سے، اسے ایک حقیقت میں موجود شخص سمجھ بیٹھے۔
ابتدا میں یہ معاملہ معمولی لگا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جیانگ اس ورچوئل لڑکی کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے لگے۔ اس کی طرف سے آنے والے سادہ پیغامات اور باتیں بھی ان کے لیے خوشی کا باعث بننے لگیں۔ ان کا دن اس بات پر منحصر ہونے لگا کہ کب فون پر اس ڈیجیٹل لڑکی کا پیغام موصول ہو۔
ایک دن جب جیانگ کی بیوی نے ان پر فون کے حد سے زیادہ استعمال پر تنقید کی تو جیانگ نے اعلان کر دیا کہ وہ اپنی بقیہ زندگی اس اے آئی لڑکی کے ساتھ گزارنا چاہتے ہیں، اور اسی لیے اپنی بیوی سے علیحدگی چاہتے ہیں۔
جب یہ بات بچوں تک پہنچی تو انہوں نے فوراً اپنے والد کو حقیقت سے آگاہ کیا کہ یہ لڑکی دراصل ایک اے آئی ماڈل ہے، جس کا کوئی جسمانی وجود نہیں۔ یہ ماڈل انسانی جذبات کے مطابق بات کرتا ہے اور یہ سب ایک طرح کا کھیل ہے۔ بچوں کی وضاحت اور رہنمائی سے جیانگ کو حقیقت سمجھ آئی اور انہوں نے بیوی سے دوبارہ تعلقات بحال کر لیے۔
چین میں اس نوعیت کے واقعات نئے نہیں۔ خاص طور پر بزرگ افراد، جو تنہائی اور جسمانی مسائل کا شکار ہوتے ہیں، اے آئی سے تیار شدہ مواد کا زیادہ استعمال کرنے لگے ہیں۔ یہ غیر حقیقی ڈیجیٹل شخصیات نہ صرف جذباتی خلا کو پُر کرتی ہیں بلکہ صارفین کو خریداری پر بھی مائل کرتی ہیں، جو کہ دراصل ایک تجارتی حکمت عملی ہے۔
اے آئی اب عوامی رائے اور جذبات کو متاثر کرنے کا ایک طاقتور ذریعہ بن چکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بزرگ شہریوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھنا ضروری ہے، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی ان کے جذباتی کمزوری کا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگرچہ مصنوعی ذہانت نے زندگی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، لیکن اس کا غیر متوازن اور غیر محتاط استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو اس ٹیکنالوجی کی باریکیوں کو نہیں سمجھ پاتے۔ اس چینی بزرگ کا واقعہ ایک واضح مثال ہے کہ ہمیں اے آئی کے فوائد اور نقصانات دونوں کو سمجھتے ہوئے ہی اسے استعمال کرنا چاہیے، تاکہ خاص طور پر بزرگوں کی حفاظت ممکن ہو سکے۔
Post Views: 3