طالبان کی افغانستان پر قبضے کی چوتھی سالگرہ، خواتین پر پابندی لگا کر مردوں کا بھرپور جشن WhatsAppFacebookTwitter 0 16 August, 2025 سب نیوز

طالبان کے اقتدار پر قبضے کی چوتھی سالگرہ جمعہ (15 اگست) کو افغانستان بھر میں منائی گئی، تاہم خواتین کو تمام تقریبات سے دور رکھا گیا۔ کابل میں ہزاروں مرد جمع ہوئے جہاں ہیلی کاپٹروں سے پھول برسائے گئے، لیکن خواتین کو اس تقریب میں شرکت کی اجازت نہ ملی۔
تقریب کے چھ مقامات میں سے تین وہ تھے جو پہلے ہی خواتین کے لیے بند ہیں، کیونکہ نومبر 2022 سے طالبان حکومت نے خواتین کے پارکس اور تفریحی مقامات میں جانے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ اس موقع پر افغان کابینہ کے وزراء نے تقاریر بھی کیں، تاہم متوقع کھیلوں کا مظاہرہ نہ ہوسکا۔
طالبان نے 15 اگست 2021 کو اس وقت افغانستان پر قبضہ کیا تھا جب امریکا اور نیٹو نے اپنی دو دہائیوں پر مبنی طویل جنگ کے بعد فوجی انخلا مکمل کیا۔ اس کے بعد سے طالبان اپنے رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ کے فتووں اور اسلامی قوانین کی بنیاد پر امور چلا رہے ہیں، جن میں خواتین پر پابندیاں بھی شامل ہیں۔

خواتین اور بچیوں کو چھٹی جماعت سے آگے تعلیم، بیشتر ملازمتوں اور عوامی مقامات میں داخلے سے محروم کردیا گیا ہے۔ اس پالیسی پر اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی حکومتوں نے شدید تنقید کی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ”دی گارڈین“ کے مطابق، جمعہ کے روز افغان خواتین کے گروپ ”یونائیٹڈ افغان ویمنز موومنٹ فار فریڈم“ نے تخار صوبے میں انڈور احتجاج کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ دن افغانستان پر سیاہ تسلط کی شروعات ہے جس نے خواتین کو تعلیم، روزگار اور سماجی زندگی سے محروم کر دیا۔ یہ دن ایک زخم ہے جو آج تک نہیں بھرا۔‘

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بھی افغان خواتین نے انڈور احتجاج کیا۔ ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈ تھے جن پر لکھا تھا: ’طالبان کو معاف کرنا انسانیت سے دشمنی ہے‘ اور ’15 اگست ایک سیاہ دن ہے‘۔ خواتین مکمل طور پر نقاب میں تھیں اور صرف آنکھیں دکھائی دے رہی تھیں۔

اسی دن طالبان سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ نے ایک بیان میں کہا کہ افغان عوام نے نصف صدی قربانیاں دے کر شریعت قائم کی ہے جس نے ملک کو کرپشن، منشیات، چوری اور ظلم سے بچایا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جو لوگ اسلامی نظام پر ناشکری کریں گے، وہ اللہ کے سخت عذاب کا شکار ہوں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے ہیبت اللہ اخوندزادہ اور افغانستان کے چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے خلاف خواتین اور بچیوں پر مظالم کے جرم میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ان پر ایسے احکامات دینے کے معقول شواہد موجود ہیں جنہوں نے خواتین کو تعلیم، نجی و خاندانی زندگی اور نقل و حرکت، اظہار اور مذہب کی آزادی سے محروم کیا۔

اس سال کی تقریبات گزشتہ برس کی نسبت محدود رہیں۔ پچھلے سال طالبان نے امریکی ایئربیس پر فوجی پریڈ کیا تھا، جہاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی اسلحہ چھوڑنے پر غصے کا اظہار کیا تھا۔

افغانستان اس وقت شدید انسانی بحران کا بھی شکار ہے، جسے موسمیاتی تبدیلی، ایران و پاکستان سے لاکھوں افغان مہاجرین کی جبری واپسی اور عالمی امداد میں کمی نے مزید سنگین بنا دیا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرافواج پاکستان: ہر آفت میں شانہ بشانہ الاسکا میں پیوٹن کا استقبال کرنے والے “ایف-22” طیاروں کا کیا قصہ ہے؟ ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات یوکرین میں جنگ بندی معاہدے کے بغیر ختم فلسطینی ریاست کو دفن کرنے کا اسرائیل کا ناپاک منصوبہ، او آئی سی کا بیان سامنے آگیا کمبوڈیا اور تھائی لینڈ سرحدی تنازعہ کو طول نہیں دینا چاہتے ، چینی وزیر خارجہ رافیل طیاروں کی ناکامی کے باوجود مودی سرکار کی فرانس سے معاہدے کی کوشش جنگ کے بعد 80 سال، جاپان کے “تاریخی بھولنے کی بیماری” کا علاج ہونا چاہیے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: افغانستان پر

پڑھیں:

آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان پر پابندیوں سے متعلق نیا فریم ورک تیار کرلیا

آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان حکومت پر نئی پابندیوں سے متعلق تجاویز پیش کی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلوی وزارت خارجہ اور تجارت نے اپنی خود مختار سینکشنز ریگولیشنز 2011 میں ترمیم کا مسودہ تیار کیا جو افغانستان پالیسیوں سے متعلق ہے۔ 

 

ان تجاویز میں شامل ہے کہ طالبان سے منسلک اشخاص یا اداروں کو پابندی کے دائرے میں لانے کے نئے معیار بنائے جائیں اور افغانستان کو اسلحہ یا اسلحے سے متعلق خدمات فراہم کرنے پر مکمل پابندی لگائی جائے۔ 

مزید یہ کہ صرف اسلحہ فروخت ہی نہیں بلکہ اسلحے کی مینٹیننس، کسٹم ورکس یا تربیتی خدمات دینا بھی ممنوع قرار دیا جائے۔

طالبان حکومت سے متعلق یہ اقدام اس بات کی واضح علامت ہے کہ آسٹریلیا طالبان حکومت کو پوری طرح جائز حکومت کے طور پر تسلیم نہیں کرتا اور ان پر سیاسی دباؤ بڑھانا چاہتا ہے۔

علاوہ ازیں ان پابندیوں کے نفاذ سے طالبان کو غیر قانونی ذرائع سے اسلحہ حاصل کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں جو ان کی فوجی اور سکیورٹی صلاحیتوں پر اثر ڈال سکتا ہے۔

واضح رہے کہ طالبان پہلے ہی بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر سفارتی علیحدگی کا سامنا کر رہے ہیں اور ایسے اقدامات ان کی مالی اور عملی صلاحیتوں کو مزید محدود کر سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان پر پابندیوں سے متعلق نیا فریم ورک تیار کرلیا
  • آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان پر پابندیوں سے متعلق نیا فریم ورک تیار کرلیا
  • آسٹریلیا نے افغان طالبان حکومت پر نئی پابندیوں کی تجاویز پیش کر دیں
  • پاکستان سے تجارت کم کرنا طالبان رجیم کو کتنا مہنگا پڑے گا؟
  • بھارت و افغانستان کا گٹھ جوڑ
  • اہل تشیع کیساتھ دینی اقدار کے فروغ کے لئے تعاون برقرار رہیگا، افغان طالبان
  • طالبان نے افغانستان میں منشیات فیکٹریاں بند کیں تو یہاں شروع ہوگئیں، جج سپریم کورٹ
  • افغانستان کی صنعتی و تجارتی نمائش میں ایران کی بھرپور شرکت
  • وہ ممالک جہاں خواتین کی آبادی مردوں سے زیادہ ہے؟ عالمی ادارے کے اعداد وشمار
  • پاکستان میں بدامنی کی جڑ افغانستان سے مسلح گروہوں کی دراندازی ہے، رانا ثنا اللہ