اسٹارلنک کو پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی فراہمی کیلئے شدید مشکلات، عارضی رجسٹریشن بھی ختم WhatsAppFacebookTwitter 0 3 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)اسٹارلنک کو پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز کے لیے لائسنس حاصل کرنے میں بڑی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (پی ایس اے آر بی)نے اسٹارلنک کی عارضی رجسٹریشن ختم کر دی ہے جس کے نتیجے میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی فراہمی کا منصوبہ مزید تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ایس اے آر بی نے 21 مارچ کو اسٹارلنک کو عارضی رجسٹریشن دی تھی لیکن پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے مستقل رجسٹریشن کو لائسنس کے اجرا کی شرط قرار دیا تھا۔اسٹارلنک مستقل رجسٹریشن حاصل کرنے میں ناکام رہا اور جون میں اس کی عارضی رجسٹریشن کی میعاد ختم ہو گئی۔اسٹارلنک کے حکام نے تصدیق کی کہ وہ اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں اور حکومتی پالیسی واضح ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اجلاس، اسلام آباد کو مزید خوبصورت بنانے کیلئے بیوٹیفکیشن پلان پر عملدرآمدو دیگر اقدامات بارے تبادلہ خیال چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اجلاس، اسلام آباد کو مزید خوبصورت بنانے کیلئے بیوٹیفکیشن پلان پر عملدرآمدو دیگر اقدامات.

.. اسلام آباد ہائیکورٹ میں جولائی اور اگست میں تعطیلات کا شیڈول جاری وزیراعظم شہبازشریف 2 روزہ سرکاری دورے پر آذربائیجان پہنچ گئے اسپیکر کی تنخواہ میں اضافے سے متعلق ترجمان قومی اسمبلی کی وضاحت سامنے آ گئی وفاقی محتسب نے ای او بی آ ئی سے نان رجسٹرڈ کمپنیوں کی تفصیلا ت ما نگ لیں اسرائیلی فوج کا غزہ میں امدادی کیمپ پر حملہ، 82فلسطینی شہید TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ اسٹارلنک کو

پڑھیں:

اسلام آباد میں تعینات سابق ایرانی سفیر ڈاکٹر ماشاءاللہ شاکری کے انٹرویو سے اقتباس (پہلی قسط)

اسلام آباد میں تعینات ایرانی سفیر ڈاکٹر ماشاء اللہ شاکری میڈیا سے وقتا فوقتا گفتگو کرتے رہتے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے ایران کی اوپن اسلامی یونیورسٹی کی نیوز ایجنسی سے پاک ایران تعلقات کے حوالے سے ایک تفصیلی گفتگو کی ہے۔ اس گفتگو کو اسلام ٹائمز کے قارئین کے لئے دو قسطوں میں پیش کیا جارہا ہے۔ امید ہے یہ انٹرویو قارئین کی معلومات میں اضافے کا باعث بنے گا۔ ترجمہ: علی واحدی

سوال: براہ کرم ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو گہرا کرنے اور اسکے فروغ کی کیا ضرورت ہے اور اس کی سیاسی و تاریخی وجوہات کیا ہیں؟
سب سے پہلے یہ عرض کروں کہ ہمارے تمام ہمسایہ ممالک بشمول پاکستان، ترکی، عراق، اور افغانستان کے ساتھ عقیدتی، تاریخی اور تہذیبی مشترکات ہیں اور انکے ساتھ ہماری ایک مشترکہ سرحد بھی ہے۔ اسی طرح ہمارا ان ممالک کے ساتھ مفادات اور علاقائی مسائل کے حوالے سے کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ درحقیقت ان میں سے کچھ ممالک اپنے آپ کو اسلام کی تہذیب کی توسیع سمجھتے ہیں، جو قدیم ایران میں بنی تھی اور بعد میں برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں سمیت دیگر حصوں کو برآمد کی گئی تھی۔

پاکستان کی آزادی کے بعد 14 اگست 1947ء کو پاکستان کی آزادی کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک ایران تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بہت پہلے سے ایک طرح کی قربت اور ہم آہنگی رہی ہے لیکن میں دونوں ملکوں کے تعلقات کی اصل کو ملک پاکستان کے معرض وجود میں آنے کا وقت نہیں سمجھتا۔ بلکہ اس تاریخ سے بہت پہلے پاکستان کے مشہور شاعر علامہ اقبال لاہوری مرحوم کی شخصیت اور شاعری کو سمجھتا ہوں۔ انکی ملک ایران سے خصوصی دلچسپی تھی۔ ان کا انتقال 1938ء میں ہوا، یعنی پاکستان کی آزادی سے 9 سال پہلے، اور ان سے پہلے، امیر خسرو دہلوی جیسی کئی ایرانی ہستیاں برصغیر پاک و ہند میں مقیم تھیں۔

اسلام سے پہلے کی تاریخ میں بھی بزرگمہر حکیم نے خسرو انوشیروان کی طرف سے ہندوستان کا سفر کیا اور وہاں سے کتاب کلیلہ اور دمنہ ایران لے کر آئے۔ بہرصورت برصغیر پاک و ہند اور ایران کے درمیان ثقافتی تبادلہ بہت مضبوط رہا ہے اور اسلام کے بعد یہ مسئلہ اور شدت اختیار کرگیا اور پاکستان کی آزادی کے بعد ایران اور پاکستان کے درمیان ایک قسم کا شناختی بندھن قائم ہوگیا ہے۔ اس لیے اسلامی جمہوریہ ایران اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے کی ضرورت کی بہت ساری وجوہات ہیں۔

سوال: ان تعلقات کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران اور نظام کے سربراہ کی حیثیت سے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کا اسٹریٹیجک نقطہ نظر کیا ہے؟
سب سے پہلے، رہبر انقلاب نے اسقلال ھند "انڈین انڈیپنڈنس" کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے جس میں انہوں نے ہندوستان کی تحریک آزادی کی تشکیل میں مسلمانوں کے کردار پر روشنی ڈالی ہے۔ حال ہی میں، میں نے ایک اور کتاب دیکھی جس کا نام "سرزمین پاک" ہے جو کہ پاکستان کی سرزمین کے حوالے سے ان کے بیانات کا حصہ ہے۔ اس کے علاوہ، اپنے دور صدارت میں ان کا ایک بہت ہی شاندار غیر ملکی دورہ، دورہ پاکستان تھا، جس کا اس ملک کے عوام اور حکومت نے بہت وسیع سطح پر استقبال کیا تھا۔ اس لیے، اول، قائد انقلاب خود ایک برصغیر کے ماہر، دوم، پاکستان کے ماہر، اور سوم، وہ ایک دوراندیش اور بابصیرت شخصیت ہیں۔ لہٰذا سرزمین پاکستان پر ان کی خصوصی توجہ نمایاں ہے۔

دوسری جانب ان کے رہنما اصول یہ ہیں کہ پڑوسیوں کے ساتھ سفارتی تعلقات اعلیٰ ترین سطح پر ہونے چاہئیں۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ پاکستان 240 ملین سے زیادہ آبادی کا ملک ہے، ہمارا سب سے بڑا ہمسایہ اور اہم اسلامی ممالک میں سے ایک ہے۔ اس ملک نے ECO تنظیم جیسی مشترکہ تنظیموں کے قیام کے عمل میں بھی ہمارے ساتھ تعاون کیا ہے اور بعض بین الاقوامی اداروں جیسے کہ اسلامی کانفرنس کی تنظیم اور شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی بہت مضبوط موجودگی بین الاقوامی میدان میں ایک بہت اہم، ممتاز اور اسٹریٹیجک حیثیت کی حامل ہے۔ پاکستان خطے کا بااثر کھلاڑی ہے۔

سوال: آپ ایران اور صیہونی حکومت کے درمیان حالیہ 12 روزہ مسلط کردہ جنگ کے ایران اور پاکستان کے تعلقات پر کیا اثرات دیکھتے ہیں؟
پاکستان نے مختلف وجوہات کی بناء پر اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی  بھرپور حمایت کی۔ اس حمایت کا اظہار پہلے عوامی سطح پر اور میڈیا اور دانشوروں کی سطح پر مختلف شکلوں میں ہوا اور پھر حکومت، جماعتوں اور قانون ساز اداروں پارلیمنٹ اور سینیٹ کی سطح پر نمایاں ہوا۔ صیہونی حکومت کے خلاف ہمارے مؤقف کی انتہائی واضح، دانشمندانہ اور مستند انداز میں حمایت کرنے والے ممالک میں سے ایک پاکستان تھا۔ قدرتی طور پر، ایک ایسے ملک کے طور پر جسے اسلام آباد اور نئی دہلی دونوں میں قبول کیا جاتا ہے، ہم نے اس سال مئی میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والی جنگ میں ثالثی کی کوشش کی ہے۔

ہم نے آگ بجھانے کا کردار ادا کیا اور ماحول کو اس طرح نرم کرنے کی کوشش کی کہ پاکستان کے تئیں ہمارے ملک کی خیرسگالی کا بھرپور مظاہرہ ہوا۔ اس واقعے کے بعد جناب شہباز شریف نے شکریہ کے طور پر ہمارے ملک کا دورہ کیا اور 12 روزہ مسلط کردہ جنگ کے بعد ہمارے صدر جناب ڈاکٹر پزشکیان نے کابینہ کے ارکان کی ایک قابل ذکر تعداد کے ساتھ پاکستان کا سفر کیا، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے 12 معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ یہ دورہ ایک طرح سے ایران کے لیے پاکستان کی جامع حمایت کے لیے شکریہ اور تعریف بھی تھا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں تعینات سابق ایرانی سفیر ڈاکٹر ماشاءاللہ شاکری کے انٹرویو سے اقتباس (پہلی قسط)
  • کراچی، مرکزی جلوس اربعین میں ’’موکب اباالفضلؑ" کا قیام، عزاداران کو سہولیات کی فراہمی
  • موسمی خرابی کے باعث فلائٹ آپریشن شدید متاثر
  • ٹیکس دہندگان کی بائیو میٹرک نظام میں تبدیلی کیلئے اہم تجویز
  • مون سون بارشوں نیا سپیل متوقع، اسلام آباد کی مارگلہ ہلز کی ٹریلز بند
  • اسلام آباد، مون سون بارشوں کے نئے اسپیل کے پیش نظر مارگلہ ہلز کی ٹریلز بند
  • چیئر مین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ
  • جےیوآئی کا وفاقی وزیر داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور دیگر کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف کا اسلام آباد میں آئی ٹی پارک کی تعمیر کی سست رفتار پر اظہار برہمی، متعلقہ حکام کی سرزنش ، تمام ذمہ داران منصوبے کی تکمیل کیلئے کوششیں تیز کریں، وزیراعظم
  • صنعتی اور سپیشل اکنامک زونز کیلئے ایک پوانیٹ پر بجلی فراہمی میں بڑی پیش رفت