کراچی میں گاڑیوں کیلئے نئی نمبر پلیٹ کا حصول شہریوں کیلئے وبال بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
سندھ حکومت کی جانب سے گاڑیوں کیلئے نئی نمبر پلیٹ لازمی قرار دینا کراچی کے شہریوں کیلئے وبال بن گیا۔
محکمہ ایکسائز میں درخواستوں کا رش لگ گیا، جہاں شہریوں نے سست روی اختیار کی وہاں بے پناہ دباؤ کے باعث نئی نمبر پلیٹ کا اجرا بھی سست روی کا شکار ہوگیا ہے۔
دوسری جانب ٹریفک پولیس نے پرانی نمبر پلیٹ والی گاڑیوں پر ہلہ بول دیا ہے۔ کروڑوں روپے کے چالان کرنے کے علاوہ 12 ہزار سے زائد موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو ضبط بھی کرلیا ہے۔
نمبر پلیٹس کے نام پر ٹریفک پولیس شہریوں سے بھتہ وصول کر رہی ہے، فاروق ستارمتحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئیر رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ نمبر پلیٹس کے نام پر کراچی میں ٹریفک پولیس شہریوں سے بھتہ وصول کر رہی ہے۔
سڑک پر آتے ہی چالان بھی اور گاڑی بھی ضبط۔ یہ ہے کراچی کے شہریوں کا نیا مسئلہ۔ کیونکہ سندھ حکومت نے گاڑیوں پر نئی نمبر پلیٹ لگانا لازمی قرار دے دیا ہے۔ وجہ جرائم کی روک تھام اور گاڑیوں سے ٹیکس وصولی بتائی گئی ہے۔
ایکسائز حکام کا بتانا ہے کہ کراچی میں 35 لاکھ موٹر سائیکلیں اور 23 لاکھ مختلف گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔ مطلب یہ ہوا کہ محکمے کو لاکھوں نئی نمبر پلیٹس جاری کرنا ہوں گی۔
تاہم محکمے کے پاس ایسا کوئی نظام نہیں جو یہ ہدف فوری طور پر پورا کرسکے۔ حالت یہ ہے کہ گزشتہ دس دنوں میں 6 ہزار سے زائد شہریوں نے سوک سینٹر کا رخ کیا مگر متعلقہ حکام کا جواب تھا، نمبر پلیٹس کا فوری اجرا ممکن نہیں۔
دیگ سے زیادہ چمچہ گرم کی صورتحال اُس وقت پیدا ہوئی جب سندھ حکومت یا محمکہ ایکسائز کی کسی واضح ہدایت کے بغیر ٹریفک پولیس نے نئی نمبر پلیٹ نہ ہونے پر دھڑا دھڑ چالان شروع کردیے۔
گزشتہ چند دن کے دوران نہ صرف کروڑوں روپے کے چالان کیے گئے بلکہ بارہ ہزار سے زائد موٹر سائکلیں اور گاڑیاں بھی ضبط کی جاچکی ہیں۔
نئی نمبر پلیٹ اگر موٹر سائیکل کی ہو تو 1850 روپے، اور کار کی ہو تو 2450 روپے فیس مقرر کی گئی ہے۔ اس پر شہریوں کو شدید اعتراض ہے۔ کہتے ہیں، نمبر پلیٹ کی مد میں دو دو بار ادائیگی زیادتی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ محکمہ ایکسائز منظم مہم کے تحت جگہ جگہ کیمپس لگاکر اس کام کو انجام دے تاکہ شہریوں کی مشکلات اور ٹریفک پولیس کی من مانیاں ختم ہوسکیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نئی نمبر پلیٹ ٹریفک پولیس نمبر پلیٹس
پڑھیں:
اسکیم33 میں تعمیراتی مافیا کا راج قائم
سندھ بلڈنگ
اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدیل قریشی کی سرپرستی ، برج الحر مین کراچی کا بلند ٹاورز تعمیر
قواعد و ضوابط کے برعکس تعمیر اتی منصوبے، پانی، بجلی اور سیوریج کے بحران کا خطرہ
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) اسکیم 33 میں تعمیراتی مافیا کا راج قائم ہے ۔ "برج ال حر مین کراچی” کے نام سے بلند و بالا ٹاورز کی تعمیر اور اب قبضے دینے کی تیاریاں علاقے کے مکینوں کے لیے نئے مسائل پیدا کر رہی ہیں۔جرأت سروے ٹیم کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق یہ تمام تر غیر قانونی سرگرمیاں اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدیل قریشی کی مبینہ سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں۔ شہریوں نے الزام لگایا ہے کہ عدیل قریشی کی پشت پناہی کے باعث بلڈرز کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے اور منصوبے قواعد و ضوابط کے برعکس تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی خلافِ ضابطہ تعمیرات نہ صرف پانی، بجلی اور سیوریج کے بحران کو بڑھائیں گی بلکہ ٹریفک مسائل اور بارشوں کے دوران سنگین حادثات کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔شہریوں نے متعلقہ حکام اور وزیر بلدیات سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ان تعمیراتی منصوبوں کی شفاف انکوائری کی جائے اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدیل قریشی سمیت ملوث عناصر کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے ، تاکہ عوامی سہولتوں اور مفاد کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے ۔