سندھ حکومت نے کراچی کے شہریوں کو لوٹنے کا نیا راستہ نکال لیا، فاروق ستار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کے صبر کا بند ٹوٹ گیا تو اُس سیلاب میں سب حکومتیں بہہ جائیں گی، حکومت سندھ اپنی ناقص حکمت عملی اور ظلم و ناانصافی کے سلسلوں کو بند کرے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی مرکزی کمیٹی کے سینئر رکن ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے کراچی کے شہریوں کو لُوٹنے کا نیا راستہ نکال لیا، نمبر پلیٹس کے نام پر کراچی ٹریفک پولیس شہریوں سے بھتہ وصول کر رہی ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹریفک پولیس کی جانب سے کروڑوں روپے روزانہ رشوت لی جاتی ہے جو اوپر تک جاتی ہے، کراچی میں ٹریفک پولیس کی رشوت ستانی ایک صنعت کا درجہ اختیار کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ٹریفک پولیس کو وردی کے نام پر کھلی بدمعاشی نہیں کرنے دے گی، کراچی ٹریفک پولیس ڈمپر مافیا کے ہاتھوں سینکڑوں شہریوں کی جان کو محفوظ نہیں بنا سکی، شہری گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہتے ہیں، ان مسائل کو کوئی حل کرنے والا نہیں۔
فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے کراچی کی سڑکیں موہنجوداڑو جیسی کر دی ہیں اور چالان امریکا جیسے لینے کی خواہش ہے، سندھ حکومت کراچی کے شہریوں سے ٹوٹی سڑکوں سے گزرنے کا حق بھی چھیننا چاہتی ہے۔ انہوں ںے مزید کہا کہ کراچی کے شہریوں کے صبر کا بند ٹوٹ گیا تو اُس سیلاب میں سب حکومتیں بہہ جائیں گی، حکومت سندھ اپنی ناقص حکمت عملی اور ظلم و ناانصافی کے سلسلوں کو بند کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کراچی کے شہریوں ٹریفک پولیس سندھ حکومت نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
دبئی میں جعلی پولیس بن کر لوٹنے والے 5 ایشیائی باشندوں کو قید کی سزا
دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جولائی 2025ء ) متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں جعلی پولیس بن کر لوگوں کو لوٹنے والے 5 ایشیائی باشندوں کو قید کی سزا سناتے ہوئے بھاری جرمانہ بھی عائد کردیا گیا۔ خلیج ٹائمز کے مطابق پانچ ایشیائی مردوں کو ایک ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے اور انہیں پولیس افسران کی نقالی کرنے اور ایک عرب شہری کو 9 ہزار 900 درہم کی دھوکہ دہی کا مجرم پائے جانے پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے، سزا پوری ہونے کے بعد انہیں ملک بدر کردیا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ دبئی کی انسداد بدعنوانی کی عدالت نے خود کو قانون نافذ کرنے والے افسران کے طور پر ظاہر کرنے اور متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینک کے ساتھ اپنے ریکارڈ کو اپ ڈیٹ کرنے کے بہانے متاثرہ شخص پر اپنے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات ظاہر کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے پر مدعا علیہان کو مجموعی طور پر 9 ہزار 900 درہم کا جرمانہ بھی کیا۔(جاری ہے)
عدالتی دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ یہ واقعہ رواں برس مارچ میں پیش آیا، جب متاثرہ شخص کو گینگ کے ایک رکن کی طرف سے ایک فون کال موصول ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ پولیس افسر ہے اور جب تک وہ اپنے بینک اکاؤنٹ کی معلومات کو فوری طور پر اپ ڈیٹ نہیں کرتا، اس کا اکاؤنٹ منجمد کر دیا جائے گا، وارننگ سے گھبرا کر اس شخص نے اپنی تفصیلات فراہم کردیں اور تھوڑی ہی دیر بعد اسے علم ہوا کہ 9 ہزار 900 اس کے اکاؤنٹ سے بغیر اجازت کے نکال لیے گئے۔
معلوم ہوا ہے کہ تحقیقات کے دوران ملزمان کے ٹھکانے کا علم ہونے پر دبئی پولیس دیرہ کے ایک اپارٹمنٹ پہنچی لے جہاں یہ مشتبہ افراد کام کر رہے تھے، پولیس نے فلیٹ سے کئی سمارٹ فون ضبط کیے، کچھ جوتوں اور پلاسٹک کے تھیلوں کے اندر چھپائے گئے تھے جنہیں متاثرین سے بات چیت کے لیے استعمال کیا گیا، فرانزک تحقیقات نے تصدیق کی کہ شکایت کنندہ سے رابطہ کرنے کے لیے ان ہی میں سے ایک فون کا استعمال کیا گیا تھا۔ تفتیش کے دوران ملزمان نے اعتراف کیا کہ وہ ایک ایسے شخص کی ہدایت پر کام کر رہے تھے جس نے اپارٹمنٹ کرائے پر لے کر ملک چھوڑ دیا تھا، اس نے انہیں یو اے ای سے باہر سے ہدایات فراہم کیں، جس پر انہوں نے متاثرین کے بینکنگ ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے فنڈز نکالے اور انہیں اس کے بدلے 1 ہزار 800 اور 2 ہزار درہم کے درمیان ماہانہ تنخواہ ادا کی گئی۔ بتایا جارہا ہے کہ عدالت نے پانچوں کو دھوکہ دہی اور شناخت کی غلط بیانی کا قصوروار پایا، جس پر انہیں سزا سنائی گئی اور قید کی مدت پوری کرنے کے بعد انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا، دبئی پولیس نے اس کیس کو رہائشیوں کو یہ یاد دلانے کے لیے استعمال کیا ہے کہ وہ فون کے ذریعے کسی بھی قسم کے فراڈ کا شکار نہ ہوں، خاص طور پر وہ کال کرنے والے جو پولیس یا بینک کے اہلکاروں کی نقالی کرتے ہیں ان سے ہوشیار رہیں کیوں کہ دبئی پولیس کسی بھی حالت میں فون پر بینکنگ معلومات فراہم کرنے کی درخواست نہیں کرتی، ایسی کسی بھی کال کو مشکوک سمجھا جانا چاہیئے۔