کراچی، تیزرفتار بس اور واٹر ٹینکر نے موٹرسائیکل سواروں کو کچل دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
لانڈھی یونس مل کے قریب بس کی ٹکر سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا جبکہ مین کورنگی روڈ پر واٹر ٹینکر نے موٹر سائیکل نوجوان کو روند ڈالا جس کے نتیجے میں نوجوان کا پاؤں شدید زخمی ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق لانڈھی یونس مل کے قریب ٹریفک حادثے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش چھیپا کے رضا کاروں نے ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کی۔
ایس ایچ او قائد آباد خوشی محمد نے بتایا کہ متوفی کی شناخت 43 سالہ شمس الدین کے نام سے کی گئی جو کہ موٹر سائیکل پر سوار تھا جبکہ حادثہ بس کی ٹکر پیش آیا ہے جس کا ڈرائیور موقع سے بس چھوڑ کر فرار ہوگیا جبکہ بس کو پولیس نے اپنے قبضے میں لیکر تھانے منتقل کر دیا اس حوالے سے پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
ڈیفنس مین کورنگی روڈ اختر کالونی بس اسٹاپ کے قریب تیز رفتار واٹر ٹینکر نے موٹر سائیکل سوار کو روند ڈالا جس کی نتیجے میں نوجوان پاؤں بری طرح سے کچل گیا، حادثے کے بعد ڈرائیور واٹر ٹینکر چھوڑ کر موقع سے فرار ہوگیا۔
حادثے کے بعد مشتعل افراد نے جمع ہوکر واٹر ٹینکر کے شیشے توڑ دیے جبکہ زخمی نوجوان کو چھیپا کے رضا کاروں ںے فوری طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کر دیا جبکہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر حادثے کے ذمہ دار واٹر ٹینکر کو اپنے قبضے میں لیکر تھانے منتقل کر دیا۔
اس موقع پر شہریوں کا کہنا تھا کہ ایک جانب ٹریفک پولیس کے اہلکار غول اور ٹولیوں کی شکل میں موٹر سائیکلوں پر فرمائشی نمبر پلیٹ کی آڑ میں شہریوں کے جبری چالان کرنے میں مصروف دکھائی دیتی ہے تو دوسری جانب شہر میں ہیوی ٹرانسپورٹ شہریوں کو روند رہی اور ان حادثات میں شہری زخمی ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی زندگی سے بھی محروم ہو رہے ہیں۔
شہریوں نے ٹریفک پولیس کے افسران سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے استفسار کیا ہے کہ جس طرح سے موٹر سائیکل اور کار کے لیے مخصوص سائز کی آگے اور پیچھے کی نمبر پلیٹ ایکسائز سے حاصل کر کے لگانا لازمی قرار دیا جا رہا ہے اور نہ لگانے پر چالان اور جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں کیا پبلک اور کمرشل گاڑیوں پر بھی نمایاں طور پر رجسٹریشن نمبر پلیٹ لگائی جائینگی یا صرف یہ پابندی شہر قائد کے باسیوں پر ہی لاگو ہوتی ہے۔
شہریوں نے کہا کہ ٹریفک قوانین کا احترام سب پر لازم ہے اور خلاف ورزی پر قانونی کارروائی بھی عمل میں آنا چاہیے لیکن شہر میں چلنے والی خستہ حال کوچز ، منی بسوں ، بسوں ، واٹر ٹینکرز کے علاوہ ڈمپرز سمیت دیگر ہیوی گاڑیوں پر نمبر پلیٹ بھی نمایاں طور دکھائی نہیں دیتی جبکہ ہیوی گاڑیوں سے ہونے والے جان لیوا حادثات کے بعد موقع سے ڈرائیور گاڑی سمیت فرار بھی ہو جاتا ہے اور گاڑی کے عقب میں لگی نمبر پلیٹ اتنی واضح نہیں ہوتی کہ اس کا نمبر نوٹ کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ ٹریفک پولیس کی جانب سے ہیوی گاڑیوں کی ایسوسی ایشن کے ہمراہ اجلاسوں میں انھیں جس بات کا پابند کیا گیا ہے اس پر اب تک کس حد تک عمل درآمد کو یقینی بنایا گیا ہے ؟ ، شہر میں ہیوی ٹریفک کے داخلے کے اوقات میں ہیوی گاڑیاں سڑکوں پر جس تیز رفتاری کا مظاہرہ کرتے ہوئی دکھائی دیتی ہے اس کے چیک اینڈ بیلنس کا کوئی پیمانہ نہیں ہے ، رات میں ان ہیوی گاڑیوں کے ڈرائیور تیز رفتاری کے ساتھ ڈرائیونگ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں انھیں پابند کرنے والا کوئی نہیں ہوتا۔
شہریوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس افسران اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ شہر میں ہیوی ٹریفک کے داخل ہونے اور ان کی ڈرائیونگ کو چیک کرنے کے لیے ٹریفک پولیس کے ہر ڈسٹرکٹ میں ویجلینس ٹیموں کو تشکیل دیا جائے تاکہ ہیوی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو بھی اس بات کا یقین ہو کہ انھیں بھی اس وقت کوئی دیکھنے والا ہے۔
شہریوں نے آئی جی سندھ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ تھانوں کی سطح علاقے میں موٹر سائیکل گشت کرنے والے اہلکاروں پر بھی ایک نظر ڈال لیں کہ وہ آپ کی دی ہوئی ہدایات کی کس طرح سے دھجیاں اڑا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی سمیت سندھ بھر میں بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت
اجلاس میں سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی فیس لیس ای چالان کی سہولت کو متعارف کروانے کیلئے مخلتف آپشنز پر غور کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کراچی سمیت صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت ’’فیس لیس ای ٹکٹنک سسٹم‘‘ کی کارکردگی سے متعلق پہلا جائزہ اجلاس ہوا۔ سینٹرل پولیس آفس کراچی میں منعقدہ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جیز، ویلفیئر، ٹریننگ، ڈی جی سیف سٹی، ڈی آئی جیز کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز، اسٹیبلشمنٹ، ہیڈکواٹرز، ٹریفک کراچی، آئی ٹی، ایڈمن کراچی، ڈرائیونگ لائسنس، فائنانس اور دیگر اے آئی جیز نے شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاء کو ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے شہر میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت اور اس کے مختلف امور و اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 27 اکتوبر سے کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کا باقاعدہ نفاذ کیا جا چکا ہے اور ٹریفک کے نئے قانون کے باقاعدہ نفاذ کو مختلف عوامی حلقوں میں پذیرائی و حوصلہ افزائی کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ روڈ سیفٹی انفرا اسٹرکچر کو یقینی بنانے کے لیے کراچی ٹریفک منجمنٹ بورڈ کا قیام ناگزیر ہے۔ اجلاس میں سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی فیس لیس ای چالان کی سہولت کو متعارف کروانے کیلئے مخلتف آپشنز پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ دیگر اضلاع میں سیف سٹی کے نفاذ تک مصروف شاہراہوں و مقامات پر نصب سرکاری کیمروں اور خصوصی انتظامات کے ذریعے فیس لیس ای ٹکٹنک سہولت متعارف کروائی جا سکتی ہے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ حادثات کی بنیادی وجہ تیز رفتاری ہے، اس خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے، فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کو دیگر اضلاع تک لے جانا ہے، صوبے کے دیگر اضلاع کی مصروف شاہراہوں پر سی سی ٹی وی کیمراز کی تنصیب سے متعلق تجاویز دی جائیں۔ آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ٹریفک سہولت مراکز کا قیام صوبے کے ہر ضلع میں یقینی بنایا جائے۔ ٹریفک پولیس کی ہیلپ لائن 1915 کو سندھ کے دیگر اضلاع تک وسعت دی جائے، گاڑیوں کی مقررہ حد رفتار سے متعلق عوامی سطح پر آگاہی کو یقینی بنایا جائے۔