سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے غیر قانونی سرکاری بھرتیوں اور کرپشن کا انکشاف، تحقیقات شروع
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
کراچی:
قومی احتساب بیورو (نیب) نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے غیر قانونی بھرتیوں اور کرپشن کے حوالے سے چیئرمین و دیگر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن کےذریعے مبینہ غیرقانونی بھرتیوں اورکرپشن کاانکشاف ہوا، مذکورہ معاملے پرنیب نے سابق چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن ودیگرکے خلاف تحقیقات شروع کردی۔
نیب نےچیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن کےسابق چیئرمین نورمحمد جادمانی سمیت 16 افسران کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے، طلب کردہ ریکارڈ میں سابق چیئرمین ،ممبرز،سیکریٹریز،کنٹرولر،ایڈیشنل کنٹرولر اعجازخان درانی،آفتاب انوربلوچ،ہریش چندر،سائیں دادسولنگی،غلام شبیرشیخ ،احمد علی قریشی،عبدالکریم درانی،ہادی بخش کلہوڑو،شوکت اجان،جاوید چاچڑ،امتیازجاگیرانی،محمد عثمان میمن،عبدالخالق جمالی،اخلاق احمد کلوڑ،سہیل پٹولی شامل ہیں۔
نیب کی جانب جاری لیٹرکے مطابق چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن ایک ہفتے میں مکمل ریکارڈ فراہم کریں جبکہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے خلاف عدالتوں میں دائر درخواستوں کا مکمل ریکارڈ فراہم کیا جائے، جن درخواستوں کا فیصلہ ہوچکا انکا تمام ریکارڈاورجوزیرالتواہیں سب کی فراہمی کویقینی بنایاجائے۔
نیب کی جانب سے کہا گیا ہےکہ نوٹس میں دی گئی ہدایات کی عدم تعمیل، جان بوجھ کررکاٹ ڈالنے، گمراہ کن صورتحال پیدا کرنےکی صورت میں این اے او کی دفعہ 31 کی تحت انکوائری میں خلل ڈالنے کےمترادف تصورکیا جائےگا اور اس پر 10سال تک سزاہوسکتی ہے۔
ذرائع کےمطابق اس سے قبل طلبی پرافسران نےتقرریوں کا نامکمل ریکارڈ پیش کیا تھا،جس پرنیب حکام کی جانب سے برہمی کا اظہارکیا گیا اور اب تقرریوں کا ریکارڈ ایک ہفتےمیں طلب کرلیا۔
ذرائع کے مطابق تحقیقات کے اگلےمرحلے میں بینیفشریز کو بھی طلب کیا جائےگا، سرکاری افسران پرالزام ہے انھوں نے سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان اپنے من پسند افراد کو پاس کروا کرانھیں سرکاری ملازمتوں پربھرتی کروایا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ پبلک سروس کمیشن کے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ میں کروڑوں کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ پانی بلوں کی مد میں 36 کروڑ روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام رہا، صوبے بھر میں 49 ہزار 622 واٹر کنکشنز ہیں اور سال 24-2023 میں 2 کروڑ 72 لاکھ 44 ہزار سے زیادہ کے پانی بلز وصول کیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ کی آڈٹ رپورٹ 25-2024 میں کروڑوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ پانی بلوں کی مد میں 36 کروڑ روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام رہا، صوبے بھر میں 49 ہزار 622 واٹر کنکشنز ہیں اور سال 24-2023 میں 2 کروڑ 72 لاکھ 44 ہزار سے زیادہ کے پانی بلز وصول کیے گئے۔ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ ہری پور میں آئیسکو کو 20 لاکھ روپے زیادہ ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قبائلی اضلاع میں ترقیاتی اسکیموں میں کنٹریکٹرز کو 5 کروڑ70 لاکھ روپےکی اضافی ادائیگیاں کی گئیں، مہمند میں 2 ارب 94 کروڑ 50 لاکھ کےترقیاتی منصوبےشروع کیے گئے اور ان ترقیاتی منصوبوں پر3 کروڑ 79 لاکھ روپےسےزیادہ خرچ کیےگئے۔ مہمند میں ترقیاتی منصوبوں میں کنٹریکٹرز کو ساڑھے 26 لاکھ روپےاضافی ادا کیےگئے۔ رپورٹ کے مطابق کنٹریکٹرز کو بولی کی سکیورٹی کی مد میں 46 لاکھ کی پیشگی ادائیگیاں کی گئیں۔