لاہور میں شیر کا شہریوں پر حملہ، ’شیر امیر لوگ رکھتے ہیں، امیروں کے لیے کونسا قانون ہے؟‘
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
سوشل میڈیا پر پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں شیر نے شہریوں پر حملہ کر دیا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شیر دیوار پھلانگ کر گلی میں کودا جس کے بعد اس نے پہلے راہ گیر خاتون اور پھر دو بچوں پر حملہ کیا۔ جنہیں طبی امداد کے لیے لاہور اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
لاہور میں شیر کا شہریوں پر حملہ ! pic.
— Umar Daraz Gondal (@umardarazgondal) July 3, 2025
ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے اس پر شدید ردعمل دیا گیا اور ذمہ داران کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
صحافی خرم اقبال نے لکھا کہ قوانین کے مطابق غیر قانونی اور بلا لائسنس شیر رکھنا ناقابل ضمانت جرم ہے جس کی سزا 7 سال اور جرمانہ 50 لاکھ روپے ہے۔
لاہور کے علاقے شاہ دی کھوئی میں فارم ہائوس میں موجود شیر نے دیوار پھلانگ کر گلی میں شہریوں پر حملہ کر دیا، 2 بچے اور خاتون زخمی ہو گئی، قوانین کے مطابق غیر قانونی اور بلا لائسنس شیر رکھنا ناقابل ضمانت جرم ہے، سزا 7 سال اور جرمانہ 50 لاکھ روپے ہے۔۔!! pic.twitter.com/JC7KJYnH6g
— Khurram Iqbal (@khurram143) July 4, 2025
عرفان اکبر لکھتے ہیں کہ کیا حکومت کو جنگلی جانور گھروں میں رکھنے پر ایکشن نہیں لینا چاہیے یا کسی حادثے کا انتظار ہے؟
جوہر ٹاؤن لاہور میں پالتو شیر گلی میں نکل آیا
کیا حکومت کو جنگلی جانور گھروں میں رکھنے پر ایکشن نہیں لینا چاہیئے یا کسی حادثے کا انتظار ہے ؟ pic.twitter.com/g718OY7eKv
— Irfan Akbar (@majorirfanakbar) July 4, 2025
نعیم حیدر پنجھوتھا نے لکھا کہ محکمے کدھر ہیں؟
اور محکمے کدھر ہیں ؟ https://t.co/1nxPSuhXMw
— Naeem Haider Panjutha (@NaeemPanjuthaa) July 3, 2025
عمران خان نے کہا کہ شیر امیر لوگ رکھتے ہیں اور امیروں کے لیے کونسا قانون ہے اس ملک میں؟
شیر امیر لوگ رکھتے ہیں اور امیروں کے لیے کونسا قانون ہے اس ملک میں؟
— Imran Khan (@CH_Abdullah_PTI) July 4, 2025
ایک صارف نے لکھا کہ گھروں میں شیر رکھنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جانا چاہیے۔
گھروں میں شیر رکھنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جانا چاہیے
— Abid Lodhi (@lodhikhan513) July 4, 2025
پولیس کا کہنا ہے کہ فارم ہاؤس میں رکھے شیر کا جنگلہ کھلا رہ گیا تھا جس سے شیر باہر آ گیا اور اس نے لوگوں پر حملہ شروع کر دیا۔
ترجمان وائلڈ لائف کے مطابق مالک نے بغیر اجازت اور لائسنس کے شیر رکھا ہوا تھا اور واقعے کے بعد سے وہ فرار ہے۔ محکمہ وائلڈ لائف پنجاب کی اسپیشل ٹیمیں شیر کی برآمدگی اور اس کے مالک کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب شیر کا حملہ شیر کا شہریوں پر حملہ لاہورذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شیر کا حملہ شیر کا شہریوں پر حملہ لاہور شہریوں پر حملہ گھروں میں کر دیا شیر کا کے لیے
پڑھیں:
عجلت میں کی گئی چیزیں کشمیر کاز کو نقصان پہنچائیں گی: وزیرِ قانون
وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ—فائل فوٹووزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ جہاں تک مجھے یاد ہے کشمیر کے آئین میں ریفرنڈم کی کوئی شق نہیں، عجلت میں یہ چیز کی جائے تو نہیں سمجھتا کہ آئینی، قانونی، سیاسی اور سماجی طور پر درست ہو گی، عجلت میں کی گئی یہ چیزیں ہمارے کشمیر کاز کو نقصان پہنچائیں گی۔
جاری کیے گئے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ جب سیاست کی بات ہوتی ہے تو قانونی، آئینی نقاط پر ٹھنڈے دل سے بات کرنی چاہیے، ہمیں آئینی اور قانونی نقاط پر سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے اور حل تلاش کرنا چاہیے۔
وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آزاد کشمیر کی ان 12 نشستوں کے حلقوں کے تمام ووٹرز کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں، یہ لوگ بھارت کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے کے لیے اور پاکستان کی خاطر بے گھر ہوئے، ان لوگوں کو پاکستان نے مہمانوں کی طرح آباد کیا، ان کا تعلق کشمیر سے ختم نہیں کیا جا سکتا، کسی تحریک کے نتیجے میں یہ تعلق یک لخت تو بالکل بھی ختم نہیں ہونا چاہیے۔
پشاورخیبرپختونخوا اسمبلی نے مقبوضہ جموں و کشمیر...
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ایک جامع آئینی پیکیج اور سیاسی اتفاقِ رائے کی ضرورت ہے، اس اتفاقِ رائے میں تمام کشمیری قیادت شامل ہو، اس میں ان کے نمائندگان سے بھی بات ہونی چاہیے جن کا کہا جا رہا ہے کہ ان کو ووٹ کا حق نہیں ہونا چاہیے۔
وزیرِ قانون کا کہنا ہے کہ یہ بہت بڑا فیصلہ ہے جس میں اتفاقِ رائے بہت ضروری ہے، لوگوں کو یہ اعتراض بھی ہو سکتا ہے کہ منتخب لوگ یہ کام کیوں نہیں کر رہے، یہ اعتراض بھی ہو سکتا ہے کہ عجلت میں یہ کام کیوں کیا جا رہا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ آئینی ترمیم اور بنیادی حقوق پر فیصلے ایسے عجلت میں نہیں کرنے چاہئیں، اس میں بہت ساری قانونی موشگافیاں اور آئینی ایشوز ہیں۔