ریسکیو آپریشن کے مقام پر خاموشی ہونی چاہیے، سیفٹی اینڈ ریلیف ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
کراچی کے علاقے لیاری میں گرنے والی عمارت کے ملبے سے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے، ریسکیو سیفٹی اینڈ ریلیف ماہرین کے مطابق ریسکیو آپریشن کیلئے عام لوگوں کو ہٹانا ضروری ہے تاکہ ملبے سے لوگوں کی آواز سن کر نشاندہی ہو اور انہیں نکالا جا سکے۔
ریسکیو آپریشن کے مقام پر ماحول میں خاموشی ہونا چاہیے تاکہ آلات یا دیگر ذرائع سے ملبے تلے لوگوں کے صحیح مقام کا تعین ہو۔ اس عمل سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کی جان بچانے میں مدد ملے گی۔
کراچی میں عمارتیں گرنے کے واقعات، انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشانجن علاقوں میں دو منزلہ عمارت سے زیادہ کی اجازت نہیں وہاں چار پانچ منزلہ بلڈںگز کیسے کھڑی کردی جاتی ہیں؟
کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی میں 5 منزلہ عمارت علی الصبح زمیں بوس ہوگئی۔ ابتدائی طور پر مقامی افراد اور ریسکیو تنظیموں کے کارکنان نے امدادی کام شروع کیا اور متعدد افراد کو زخمی حالت میں نکالا۔
عمارت گرنے کے افسوسناک واقعہ میں 8 افراد جاں بحق ہوگئے، علاقہ مکینوں کے مطابق، عمارت میں 6 سے زائد خاندان آباد تھے، زخمیوں کو طبی امداد کے لیے سول ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا۔
علاقہ مکینوں کے مطابق، بلڈنگ بہت پرانی تھی، اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے نوٹس دیے جانے کے باوجود عمارت کو خالی نہیں کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: بھارت کی جانب سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے صوبائی دارالحکومت لاہور کی فضا کو ایک بار پھر شدید مضرِ صحت بنا دیا ہے، شہر کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک حد 275 تک پہنچ گیا، جس سے شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق لاہور کی فضا میں بڑھتی آلودگی اور سموگ کی شدت کا بنیادی سبب سرحد پار سے آنے والی آلودہ ہوائیں، زرعی فضلے کا جلاؤ اور مقامی سطح پر بڑھتی ٹریفک و صنعتی سرگرمیاں ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے علاقے میں AQI 449، اقبال ٹاؤن میں 441 ریکارڈ کیا گیا، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک سطح ہے جبکہ دیگر اہم شہروں میں بھی فضا کی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے — فیصل آباد میں انڈیکس 377، گوجرانوالہ میں 220 اور ملتان میں 270 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کے حکام کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کی موجودہ صورتحال بھارت سے داخل ہونے والی ہواؤں کے ساتھ وہاں کی سموگ کے پھیلاؤ سے بھی جڑی ہے جو پنجاب کے میدانی علاقوں میں گھٹن اور دھند میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
طبی ماہرین نے شہریوں کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی صورتحال میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ماسک کا استعمال لازمی بنائیں، کھڑکیاں بند رکھیں، اور پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ سانس اور آنکھوں کے امراض سے بچا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق سموگ سے سب سے زیادہ متاثرہ افراد میں بچے، بزرگ، اور دمہ یا سانس کے مریض شامل ہیں، جنہیں گھروں سے باہر نکلنے سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے۔
صوبائی حکومت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ماحولیاتی ایپ یا ویب سائٹس کے ذریعے ایئر کوالٹی کی صورتحال سے باخبر رہیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ ممکنہ صحت کے خطرات سے محفوظ رہا جا سکے۔