اسلام ٹائمز: آٹھویں محرم الحرام کے تاریخی جلوس عزاء سے مولانا مسرور عباس انصاری نے قیام کربلا کے اہداف بیان کرتے ہوئے کہا کہ کربلا حادثہ نہیں ہے بلکہ ایک مصمم اور مضبوط تحریک ہے, جس نے ہر دور میں ظالم کے سامنے سربلندی کا درس دیا ہے۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: جاوید عباس رضوی

جموں و کشمیر میں عزاداروں نے روایتی جوش و خروش کے ساتھ سرینگر میں 8ویں محرم کا جلوس نکالا گیا۔ یہ جلوس کرن نگر کے علاقے میں گرو بازار سے شروع ہوا اور ڈل گیٹ پر ختم ہوا۔ گذشتہ روز جموں و کشمیر کی ایل جی انتظامیہ کی جانب سے مسلسل تیسرے سال سرینگر میں روایتی راستے پر 8ویں محرم کے جلوس کی اجازت دی گئی۔ عزاداروں کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ ایسی کسی بھی سرگرمی میں ملوث نہ ہوں، جو ریاست کی سلامتی اور خود مختاری کو خطرے میں ڈال سکتی ہو۔ انتظامیہ کی جانب سے عزاداروں کو ایسے جھنڈے یا علامتیں دکھانے سے منع کیا گیا تھا، جنہیں اشتعال انگیز سمجھا جا سکتا تھا یا کالعدم تنظیموں سے منسلک کیا جا سکتا تھا۔ ان شرائط کے باوجود آج عزاداروں کو فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے اور غزہ میں ظلم کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ عزاداروں نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف نعرے بھی لگائے اور مظلوموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ سرینگر میں 1990ء کی دہائی سے محرم کے جلوسوں پر پابندی عائد تھی، یہ پابندی ایل جی انتظامیہ نے 2023ء میں ہٹا دی تھی۔

آٹھویں محرم الحرام کے تاریخی جلوس عزاء سے مولانا مسرور عباس انصاری نے قیام کربلا کے اہداف بیان کرتے ہوئے کہا کہ کربلا حادثہ نہیں ہے بلکہ ایک مصمم اور مضبوط تحریک ہے، جس نے ہر دور میں ظالم کے سامنے سربلندی کا درس دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی تاریخ میں کربلائی نظام پر استوار تحریکیں مظلوم و محکوم اقوام کی آخری امیدیں ہیں جس کی زندہ مثال انقلاب اسلامی ہے۔ مولانا مسرور عباس انصاری نے تاریخی جلوس عزاء کے حوالے سے سرکاری انتظامات کے سرکاری دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سرکار کی جانب سے صرف سیکورٹی فراہم کی گئی جس کی ضرورت پُرامن عزاداروں کو نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ آٹھویں محرم کا پُرامن جلوس سرکار کے لئے چشم کشا ہے اور اب ان کے پاس جلوس عاشورہ کی بندش کا کوئی جواز ہی باقی نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر مسلکی اعتبار سے ایک پُرامن خطہ ہے یہاں عزاداری کے پُرامن انعقاد کے لئے شیعہ و سنی شیر و شکر کے مانند یک جٹ ہوکر عزاداری کے لئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حسینیت کا تقاضا یہی ہے کہ مظلوم عوام کی آواز بن کر یزید وقت کو للکاریں۔

اس موقع پر عزاداروں نے کہا کہ ہم امام حسین (ع) کے پیغام کو آگے لے جاتے ہیں، جو ہمیشہ انصاف اور مظلوموں کے لئے کھڑے رہیں۔ واضح رہے کشمیر میں آٹھ اور دس محرم الحرام کے تاریخی جلوس تعزیہ پر 1989ء میں کشمیر میں مسلح شورش شروع ہوتے ہی اس وقت کے سابق ریاست کے گورنر جگ موہن نے پابندی عائد کی تھی جو کہ مسلسل 2022ء تک جاری تھی۔ ایک عزادار نے کہا کہ کربلا صرف ایک واقعہ نہیں ہے بلکہ ایک مشن ہے جو تمام مسلمانوں کو آگے لے جانا ہوگا، جس کو بھی حسین (ع) کے نقش راہ پر چلنا آئے گا اس کی نجات دنیا اور آخرت میں بھی طے ہے۔ عزاداروں نے کہا کہ اس وقت نہ صرف شعبہ برداری کے لوگ عزاداروں کو پانی اور مشروبات تقسیم کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں بلکہ سنی براداری بھی اپنا بھرپور تعاون پیش کررہے ہیں جو کہ شیعہ سنی اتحاد اور آپسی بھائی چارے کی صدیوں پرانی روایت کی عکاسی کرتا ہے۔ جلوس عزاء کی ویڈیو رپورٹ پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.

youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ عزاداروں کو تاریخی جلوس کرتے ہوئے جلوس عزاء کے لئے

پڑھیں:

طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد زیادہ ضلعی افسر سے وضاحت طلب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-15
بدین (نمائندہ جسارت)طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی غیر متناسب تعداد ، ضلعی تعلیم افسر سے وضاحت طلب۔سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ سندھ کی جانب سے ضلعی تعلیم افسر (سیکنڈری و ہائی اسکولز) بدین احمد خان زئنور سے وضاحت طلب کی گئی ہے محکمے کی جانب سے جاری کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ گورنمنٹ گرلز لوئر سیکنڈری اسکول احمد نوح سومرو، بدین میں صرف 90 طالبات داخل ہیں، جب کہ اس اسکول میں 18 اساتذہ تعینات ہیں، جو اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایس ٹی آر (اسٹوڈنٹ-ٹیچر ریشو) پالیسی کی کھلی خلاف ورزی ہے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسی کے تحت سندھ بھر میں 10 ہزار سے زائد اساتذہ کو ایک اسکول سے دوسرے اسکول میں منتقل کیا گیا تاکہ طلباء اور اساتذہ کا تناسب متوازن رکھا جا سکے، لیکن ضلعی تعلیم افسر بدین کی جانب سے اضافی اساتذہ کی منتقلی کے لیے کوئی تجویز کمیٹی کو پیش نہیں کی گئی نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضلعی سطح پر گریوینس کمیٹی میں بھی اس صورتحال کی درستگی کے لیے موقع دیا گیا، لیکن اساتذہ کی منتقلی کے لیے کوئی تجویز نہیں دی گئی، جو محکمے کی پالیسی اور قواعد کی خلاف ورزی اور غفلت کی علامت ہے، جو کہ بدانتظامی کے زمرے میں آتی ہے سیکریٹری آفس کراچی کی جانب سے جاری کردہ خط میں ضلعی تعلیم افسر کو تین دن کے اندر تحریری وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، بصورت دیگر ان کے خلاف ای اینڈ ڈی رولز کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی یاد رہے کہ ایسی صورتحال بدین کے کئی اسکولوں میں پائی جاتی ہے، جہاں طلباء کم مگر سفارش یا بھاری رشوت کے عوض اساتذہ زیادہ مقرر کیے گئے ہیں۔تازہ مثال بدین شہر کے گورنمنٹ بوائز لوئر سیکنڈری اسکول بیراج کالونی (سیمز کوڈ 401010891) کی ہے، جہاں ضرورت سے زیادہ اساتذہ تعینات کیے گئے ہیں میڈیا پر خبریں نشر ہونے کے باوجود محکمہ تعلیم کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ دوسری جانب، پابندی سے ڈیوٹی کرنے والے اساتذہ کو مختلف بہانوں سے ہراساں بھی کیا جا رہا ہے محکمہ تعلیم بدین بدعنوانی، اقربا پروری اور ناانصافیوں کی داستانوں سے بھرا ہوا ہے شہر کے مشہور بوائز ہائی اسکول بدین میں، جہاں گریڈ 20 کے 4، گریڈ 19 کے 6 اور گریڈ 18 و 17 کے متعدد اساتذہ موجود ہیں، وہاں گریڈ 16 کی ایچ ایس ٹی شہنیلا احمد میمن کو اسکول کا ہیڈ مقرر کیا گیا ہے، جس پر شہریوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی کی شدت برقرار
  • راولپنڈی میں ڈینگی کے 11 نئے کیسز رپورٹ، مجموعی تعداد 1372 تک پہنچ گئی
  • لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی کی شدت آج بھی زیادہ
  • طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد زیادہ ضلعی افسر سے وضاحت طلب
  • صدرِ مملکت آصف علی زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شریک ہوں گے
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • پنجاب میں 8ویں جماعت کے بورڈ امتحانات کا سلسلہ دوبارہ شروع، حکومتی فیصلہ
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
  • گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی کل منایا جائے گا، صدر مملکت شریک ہوں گے
  • جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی