data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارتی فوج کے نائب سربراہ لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے پاکستان کی عسکری برتری کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نہ صرف ہماری نقل و حرکت سے باخبر تھا بلکہ اس نے الیکٹرانک وارفیئر کے میدان میں بھی ہمیں واضح برتری سے شکست دی، چین اور ترکیہ کے ساتھ پاکستان کی دفاعی قربت بھارت کے لیے باعث تشویش ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فوج کے نائب سربراہ نے خطے میں بدلتی ہوئی جیو اسٹریٹجک صورتحال پر تفصیلی تجزیہ پیش کرتے ہوئے  کہا کہ پاکستان نے ہماری اسٹریٹجک تیاریوں اور فوجی نقل و حرکت کی بروقت نشاندہی کی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے ہماری سرگرمیوں کی پیشگی معلومات حاصل تھیں۔

راہول سنگھ نے انکشاف کیا کہ پاکستان کو چین کے ذریعے بھارت کے اہم عسکری اہداف کی معلومات فراہم کی جا رہی تھیں، جس سے نہ صرف ہماری منصوبہ بندی متاثر ہوئی بلکہ ہمارے فضائی دفاعی نظام کی خامیاں بھی نمایاں ہو گئیں، بھارت کا ایئر ڈیفنس سسٹم وہ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہا جس کی امید کی جا رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ “معرکہ حق” کے دوران پاکستان نے اپنی الیکٹرانک وارفیئر صلاحیتوں سے بھارتی فوج کو شدید مشکلات سے دوچار کیا۔ بھارتی فوج کو متعدد سطحوں پر اطلاعاتی و مواصلاتی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، جس سے آپریشنل برتری پاکستان کے حق میں چلی گئی۔

لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے کہا کہ بھارت کو اس وقت شدید دفاعی دباؤ کا سامنا ہے، خاص طور پر اس صورتِ حال میں جب پاکستان، چین اور ترکیہ کے درمیان بڑھتی ہوئی دفاعی ہم آہنگی اور تعاون بھارت کی سلامتی پر براہِ راست اثر ڈال رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی دفاعی منصوبہ بندی پر ازسرنو غور کرنے کی ضرورت ہے، اور موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے الیکٹرانک وارفیئر، سائبر سکیورٹی اور فضائی دفاعی نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا ہوگا۔

دوسری جانب دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی اور اتحادی ممالک کے ساتھ عسکری تعاون نے اسے خطے میں ایک مضبوط دفاعی طاقت کے طور پر مستحکم کر دیا ہے، جس کا بھارت کو اب برملا اعتراف کرنا پڑ رہا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان کی بھارتی فوج کہ پاکستان کہا کہ

پڑھیں:

سربراہ پاک فضائیہ ظہیر احمد بابر سدھو کی امریکی عسکری و سیاسی قیادت سے ملاقاتیں

سربراہ پاک فضائیہ ظہیر احمد بابر سدھو—فائل فوٹو

سربراہ پاک فضائیہ ظہیر احمد بابر سدھو نے دورۂ امریکا کے دوران اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں کی ہیں۔

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں کسی پاکستانی ایئر چیف کا یہ امریکا کا پہلا دورہ ہے۔

امریکا میں ایئر چیف نے محکمۂ خارجہ اور کیپیٹل ہل میں اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں کیں، انہوں نے امریکی فضائیہ کی سیکریٹری بین الاقوامی امور اور چیف آف جنرل اسٹاف سے ملاقاتیں بھی کیں۔

صدر زرداری کی ایئر ہیڈکوارٹرز میں ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے ملاقات

صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اسلام آباد میں ایئر ہیڈکوارٹرز کا دورہ کر کے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے ملاقات کی ہے۔

ایئر چیف نے دورے کے دوران امریکی عسکری و سیاسی قیادت سے اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں کی ہیں جن میں علاقائی اور عالمی سلامتی سے متعلق اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

ایئر چیف نے پینٹاگون میں امریکی سیکریٹری آف دی ایئر فورس (انٹرنیشنل افیئرز) سے ملاقات کی، انہوں نے امریکی فضائیہ کے چیف آف اسٹاف سے بھی ملاقات کی۔

ملاقاتوں میں دو طرفہ عسکری تعاون کے فروغ پر تبادلۂ خیال کیا گیا، مشترکہ تربیت و ٹیکنالوجی کے تبادلے کے امکانات پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔

ایئر چیف نے امریکا اور پاکستان کے درمیان تاریخی اور کثیر الجہتی تعلقات پر روشنی ڈالی۔

دونوں فضائی افواج کے درمیان تربیت اور روابط کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فوج کے اعلیٰ افسر نے مان لی پاکستان کی فوجی طاقت، حیران کن انکشاف
  • چین ہماری عسکری تنصیبات کی معلومات پاکستان کو فراہم کرتا رہا؛ بھارتی ڈپٹی آرمی چیف فوج
  • تعریف وہ جو دشمن کرے، بھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ کا اعتراف شکست
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا سے جنوبی افریقی فضائیہ کے سربراہ کی ملاقات، دوطرفہ عسکری تعاون پر تبادلہ خیال
  • پاکستان۔امریکہ دفاعی تعلقات: پاک فضائیہ کے سربراہ کا دورہ امریکہ
  • ایئر چیف کا تاریخی دورہ امریکا، عسکری اور سیاسی قیادتوں سے ملاقاتیں، دفاعی تعاون پر اتفاق
  • پاک فضائیہ کے سربراہ  کا دورہ امریکہ دفاعی تعاون میں سنگ میل ثابت: آئی ایس پی آر
  • سربراہ پاک فضائیہ ظہیر احمد بابر سدھو کی امریکی عسکری و سیاسی قیادت سے ملاقاتیں
  • پاکستانی حملے سے قبل امریکی نائب صدر نے بھارت کو کیا پیغام دیا؟