کراچی میں ایک اور عمارت زمیں بوس، 9اموات،کئی افرادملبے میںدب گئے(صدر اوروزیراعظم کا اظہار افسوس)
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) لیاری میں بغدادی کے مقام پر جمعہ کی صبح ایک 6 منزلہ رہائشی عمارت گرنے سے بچے سمیت 10 افراد جاں بحق اور 12 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ عمارت گرنے کی وجوہات اور ذمے داران کا تعین کیا جا سکے۔بغدادی پولیس کے مطابق لیاری بغدادی میں عمارت گرنے کے نتیجے میں 9 افراد دب کر جاں بحق اور 4 خواتین سمیت 8 افراد زخمی ہوگئے ۔ملبے سے 3 ماہ کی بچی کو زندہ نکالا گیا تاہم ملبے میں دبے دیگر افراد کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔مرنے والوں میں 55 سالہ فاطمہ بی بی زوجہ بابو، 32 سالہ پریم، 35 سالہ وسیم ولد بابو، 55 سالہ حور بائی زوجہ کشور، 21 سالہ پرانتک ولد آرسی، 55 سالہ احمد خان، 25 سالہ علی رضا،25 سالہ زینب بی بی اور7سالہ ایک نامعلوم بچہ شامل ہیں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 9 ہو گئی، تمام لاشیں سول اسپتال منتقل کر دی گئیں جبکہ نامعلوم افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ زخمیوں میں 30 سالہ اسلم محمود، 35 سالہ نسرین بانو، 18 سالہ سلیم اختر، 25 سالہ راشد ولد عزیز، 45 سالہ یوسف ولد سبحان، 35 سالہ سنیتہ زوجہ چینن، 50 سالہ فاطمہ زوجہ بابو اور 35 سالہ چندہ زوجہ جمعہ شامل ہیں جنہیں سول اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو حکام اور الخدمت سمیت متعدد امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ تاہم، تنگ گلیوں اور موبائل سگنلز کی بندش کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ترجمان ریسکیو 1122 حسان الحسیب کا کہنا ہے کہ لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے کی اطلاع “جیمرز” کی وجہ سے دیر سے ملی کیونکہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر علاقے میں موبائل فون سگنلز بند تھے۔ترجمان 1122 کا مزید کہنا تھا کہ عمارت گرنے کے 15 منٹ کے اندر ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور 100 سے زاید ریسکیو اہلکار امدادی کارروائیوں میں مصروف رہے۔ حسان الحسیب نے کہا کہ بھاری مشینری کے لیے انتظامیہ اور پی ڈی ایم اے سے رابطہ کیا گیا، تاہم صرف ایک یا 2 مشینری ہی جائے وقوع پر پہنچ سکی۔ ہیوی مشینری کو جائے وقوع تک پہنچنے میں تاخیر ہوئی جس کے باعث ابتدائی طور پر مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں شروع کیں۔ریسکیو حکام نے بتایا کہ عمارت میں 6 خاندان رہائش پذیر تھے اور ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے ہیوی مشینری کی مدد سے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔ تاہم، علاقہ مکینوں کے مطابق متاثرہ عمارت میں 12 خاندان رہائش پذیر تھے۔ حفاظتی اقدام کے طور پر گرنے والی عمارت کے ساتھ جڑی 2 اور 7 منزلہ عمارتوں کو بھی خالی کرا لیا گیا ہے اور بجلی اور گیس کی لائنیں منقطع کر دی گئی ہیں۔ حسان الحسیب نے مزید بتایا کہ جائے وقوع پر اطراف کی عمارتوں کو بھی خالی کرا لیا گیا ہے۔پولیس حکام نے جائے وقوع کا دورہ کیا ہے اور ابتدائی بیانات ریکارڈ کیے ہیں۔ ریسکیو حکام کے مطابق، عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہو گئی تھی اور ملبے تلے مزید 25 سے 30 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ عمارت پرانی اور خستہ حال تھی، تاہم اس کی تعمیراتی تفصیلات اور متعلقہ سرکاری محکموں کی جانب سے جاری کردہ اجازت ناموں کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔پولیس عمارت کے اصل نقشے، اس کی تعمیر کے وقت استعمال ہونے والے مواد کے معیار اور اس کی تعمیر میں کسی قسم کی خامی تھی، کی تحقیقات کر رہی ہے۔ عمارت کے مالک کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان سے پوچھ گچھ کی جائے گی کہ کیا عمارت کی باقاعدہ دیکھ بھال کی جا رہی تھی یا اس میں کوئی غیر قانونی تبدیلی کی گئی تھی۔ اس بات کی بھی جانچ کی جائے گی کہ کیا بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی یا دیگر متعلقہ سرکاری محکموں نے عمارت کی خستہ حالی کے حوالے سے کوئی نوٹس جاری کیا تھا یا نہیں اور اگر کیا تھا تو اس پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا۔ پولیس عینی شاہدین کے بیانات بھی ریکارڈ کر رہی ہے جو عمارت کے گرنے کے وقت موجود تھے تاکہ واقعے کے حالات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ذمے داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ علاقے میں سوگ کا سماں ہے اور مزید اموات کے خدشے کے پیش نظر مقامی آبادی میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔دریں اثنا صدر پاکستان آصف علی زرداری ، وزیر اعظم محمد شہباز شریف ،وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی ،جی ڈی اے کے اطلاعات سیکرٹری سردار عبدالرحیم ،جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم اور معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر مفتی نعمان نعیم،سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر اور دریائے سندھ بچاؤ تحریک کے کنوینر سید زین شاہ نے لیاری میں رہائشی عمارت کے گرنے پر گہرے تشویش اور حادثے میں جانی و مالی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہارکیا ہے ۔صدر مملکت نے حادثے کی وجوہات کا فوری تعین کرنے اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچاؤ کے لیے مؤثر اقدامات کی ہدایت بھی کی ۔وزیر اعظم نے حادثے میں زخمی ہونے والوں کو ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کرنے اورعمارت کے ملبے تلے دبے افراد کو بچانے کے حوالے سے ریسکیو آپریشن تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں ایسے حادثات سے بچائو کے لیے ترجیحی بنیادوں پر حکمت عملی مرتب کی جائے۔عمارت زمین بوس
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عمارت کے گرنے کے کی جائے کے لیے ہے اور
پڑھیں:
کراچی: بغدادی میں عمارت گرنے کا واقعہ، کل سے ریسکیو آپریشن جاری، 14 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں
کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گزشتہ روز منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے 14 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق 5 منزلہ عمارت کے ملبے میں 6 سے 7 افراد کے دبے ہونے کی اطلاع ہے۔ 20 گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور اس میں مزید 8 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔
جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق حادثے کے 3 زخمی زیرِ علاج ہیں۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ عمارت گرنے کی اطلاع ملتے ہی امدادی کارروائیاں شروع کردی گئی تھیں۔
اس عمارت کے 5 فلور تھے اور چھت پر پینٹ ہاؤس قائم تھا۔