مودی نے کربلا کی یاد کو جرم بنا دیا ہے، مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
حریت رہنما کی ایلیہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مذہبی جلوس روک کر مودی انسانیت کا قتل کر رہا ہے, مودی کا مذہبی جبر ظلم کی انتہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ مودی نے کربلا کی یاد کو جرم بنا دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں مشعال ملک نے کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں عاشورہ کے جلوسوں پر پابندی لگا دی ہے۔ وہاں مذہبی آزادی مودی کے نشانے پر ہے۔ مشعال ملک نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہے، عزاداری کے جلوسوں پر پابندی ہے، نوجوان جیلوں میں قید ہیں۔ مذہب آزاد نہیں، مودی کے راج میں عزاداری پر بھی پابندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مذہبی جلوس روک کر مودی انسانیت کا قتل کر رہا ہے, مودی کا مذہبی جبر ظلم کی انتہا ہے۔ مشعال ملک کا یہ بھی کہنا تھا کہ مودی کی حکومت نے محرم کی صداؤں کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ مودی کا ظلم واضح ہے عاشورہ کے جلوسوں کی بندش اس کا ثبوت ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ممبئی میں مساجد پر لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینے پر پابندی، مسلمان برادری پریشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ممبئی: بھارتی شہر ممبئی میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جس کے بعد شہر کی مساجد سے اذان کی آواز سنائی دینا بند ہو گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ پابندی مودی حکومت کے تحت، ممبئی ہائیکورٹ کی جانب سے شور کی آلودگی (noise pollution) سے متعلق حالیہ ہدایات کے بعد سامنے آئی ہے، جسے شہر بھر میں پولیس نے فوری طور پر نافذ کیا۔ اس فیصلے کے بعد پولیس نے مذہبی مقامات سے پبلک ایڈریس سسٹمز ہٹانے کا عمل مکمل کر لیا۔
ممبئی پولیس کمشنر دیون بھارتی کا کہنا ہے کہ یہ اقدام شور سے پاک شہر کے قیام کی طرف ایک بڑا قدم ہے، اور اس کا مقصد کسی مخصوص مذہبی کمیونٹی کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ ایک عمومی پالیسی پر عملدرآمد ہے۔
تاہم، اس پابندی کے نتیجے میں ممبئی کے مسلمان شہری اذان کی آواز سے محروم ہو گئے ہیں اور اب وہ نماز کے اوقات جاننے کے لیے ڈیجیٹل اذان ایپس کا سہارا لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
ادھر، شہر کے پانچ مسلم مذہبی اداروں نے ممبئی ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے طریقہ کار کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ یہ عمل مذہبی آزادی کے آئینی حق کے منافی ہے۔
یہ معاملہ بھارت میں مذہبی آزادی، شہری حقوق اور ماحولیاتی ضابطوں کے درمیان توازن سے متعلق ایک اہم بحث کو جنم دے رہا ہے، جس پر قانونی و سماجی سطح پر بحث جاری ہے۔