میر پور خاص، بجلی کی طویل بندش کیخلاف شہری سڑکوں پر آگئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میرپورخاص(نمائندہ جسارت) سیال کالونی کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج اور دھرنا سانگھڑ کپرو روڈ پر ٹائر جلا کر سڑک ٹریفک کے لیے بند کردی ، پانچ ماہ گزرنے کے باوجود علاقے میں ٹرانسفارمر نصب نہیں کیا گیا علاقہ مکینوں کا الزام تفصیلات کے مطابق میرپورخاص کے علاقے سیال کالونی میں نصب ٹرانسفارمر کو واپڈا حکام نے پانچ ماہ قبل بلوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ہٹا دیا تھا جسے تاحال بحال نہیں کیا گیا بجلی کی بندش کے باعث علاقہ مکینوں کو پانی کی قلت سمیت شدید مشکلات کا سامنا ہے اس سلسلے میں کالونی کے سینکڑوں مکینوں نے سانگھڑ کپرو روڈ پر ٹائر جلا کر ڈیڑھ گھنٹے تک روڈ بلاک کر دی جس کے باعث ٹریفک کی آمدورفت معطل رہی مظاہرین علی سیال، کامریڈ علی مراد شر، لالہ زبیر پٹھان، فقیر محمد شر اور دیگر صحافیوں کو بتایا کہ یوم عاشور کی تقریبات، مجالس اور ماتمی تقریبات کے لیے بجلی نہ ہونے سے شدید پریشانی کا سامنا ہے ان کا الزام ہے کہ حیسکو حکام نے ٹرانسفارمر کو ڈیفالٹر قرار دے کر طور پر ہٹا دیا تھا جبکہ متعدد متاثرہ افراد کے پاس بل کی باقاعدہ ادائیگی کے ثبوت موجود ہیں مظاہرین نے اعلیٰ حکام اور حیسکو چیف سے مطالبہ کیا کہ ٹرانسفارمر کو فوری طور پر بحال کرکے بجلی بحال کی جائے اور بلوں کی باقاعدگی سے ادائیگی کرنے والے مکینوں کے ساتھ انصاف کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔
والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔
’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔
والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔