بجٹ پیش نہ کرنے کا پراپیگنڈا اپنوں کا تھا، ہماری حکومت چلی جاتی: گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
پشاور(آئی این پی ) وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بجٹ نہ پیش کرنے کا پروپیگنڈا اپنوں کا تھا، بجٹ پاس نہ ہوتا تو حکومت جاتی اور قصور ہمارا ہوتا،پارٹی پیٹرن انچیف نے بجٹ منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اپنے کاغذات نامزدگی کی بنیادپر مخصوص نشستوں کیلئے عدالت سے رجوع کرنے جارہا ہوں ، میں آزاد نہیں پی ٹی آئی کا رکن ہوں اور میں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں خود کو آزاد نہیں لکھا، کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی کا نام لکھا تھا۔انہوں نے کہا کہ سینٹ کے 21 جولائی کے انتخابات سے متعلق مشاورت کی جائے گی، حکومت مضبوط ہے، کوئی رکن کہیں نہیں جا رہا، تحریک عدم اعتماد لانے کا شوق رکھنے والے حقیقت دیکھ لیں گے، اس وقت اسمبلی میں ہمارے تمام ارکان آزاد ہیں اور پی ٹی آئی کاکوئی رکن نہیں، آئینی بینچ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کا پہلا فیصلہ ختم ہوگیا۔وزیراعلی کے پی کا کہنا تھا کہ بجٹ نہ پیش کرنے کا پروپیگنڈا اپنوں کا تھا، بجٹ پاس نہ ہوتا تو حکومت جاتی اور قصور ہمارا ہوتا، پارٹی پیٹرن انچیف نے بجٹ منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا جب کہ 2 ارکان نے بجٹ کے حق میں ووٹ نہیں دیا، سب جانتے ہیں وہ کس کے لوگ ہیں۔علی امین نے مزید کہا کہ دریائے سوات واقعہ کی ڈسکہ کی متاثرہ فیملی کے لواحقین سرکاری نوکری کا تقاضہ کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ہمارا کوئی رکن کہیں نہیں جارہا، بجٹ پاس نہ کرتے تو ہماری حکومت ختم ہوجاتی، علی امین گنڈا پور
پشاور:وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہماری حکومت مضبوط ہے، کوئی بھی رکن کہیں نہیں جارہا، جسے زعم ہے وہ تحریک عدم اعتماد لانے کا شوق پورا کرلے حقیقت سامنے آجائے گی۔
سینئر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ پاس نہ کرتے تو حکومت چلی جاتی اور قصور ہمارا اپنا ہی ہوتا جبکہ مخالفین شادیانے بجاتے، ہمارے اپنے ہی ساتھیوں کا پروپیگنڈا تھا کہ بجٹ پیش نہ کرو اور پھر بجٹ پاس نہ کرنے کا شور شروع کردیا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پارٹی کے پیٹرن انچیف کو جب بیرسٹرسیف نے بریفنگ دی تو انہوں نے بجٹ کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا، بجٹ کی منظوری میں ہمارے صرف دو ارکان نے ووٹ نہیں دیا اور وہ سب کو معلوم ہے کہ کس کے بندے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلی کے نئے ارکان کے حلف کے بعد معاملات سامنے آئیں گے، اس وقت اسمبلی میں ہمارے تمام ارکان آزاد ہیں کوئی بھی پی ٹی آئی کا رکن نہیں کیونکہ آئینی بنچ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کا پہلا فیصلہ ختم ہوگیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں آزاد نہیں پی ٹی آئی کا رکن ہوں کیونکہ میں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں خود کو آزاد نہیں لکھا بلکہ اپنی پارٹی پی ٹی آئی کا نام لکھا تھا،سینیٹ کے 21 جولائی کے انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی، گورنر ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا وہ چول مارتا رہتا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ میں اپنے کاغذات نامزدگی کی بنیاد پر عدالت سے رجوع کرنے جارہا ہوں تاکہ اس بنیاد پر ہمیں مخصوص نشستیں دی جائیں، اسمگنلگ کی موثر روک تھام کے لیے پولیس، کسٹمز اور ایکسائز کی مشترکہ چیک پوسٹ کے قیام کے لیے مرکز کو خط لکھ رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ساڑھے 11 کروڑ کے بسکٹ نہیں کھائے بلکہ اس رقم سے وزیراعلیٰ ہاؤس و سیکرٹریٹ کے 400 کلاس فور کے ملازمین کو کھانا کھلایا گیا ہے، میں اگر اخراجات کرتا ہوں تو میں نے ڈھائی سو ارب کی بچت بھی تو کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی کو کنٹرول میں رکھنا سیاسی لوگوں کا کام ہوتا ہے اور ہم ایسا کرکے دکھائیں گے، یہ نہیں کہتا کہ کرپشن ختم ہوگئی لیکن ہم نے اسے کنٹرول کرلیا ہے،
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ میں بارہ سال نہیں بلکہ اپنے دور حکومت کے پندرہ ماہ کا حساب دینے کا پابند ہوں، صوبے کی بند صنعتوں کو چالو کرنے کے لیے سستی بجلی کی فراہمی کرنے جارہے ہیں۔