خوفناک مشروم مرڈر کیس: 3 سابق سسرالیوں کو قتل کرنے والی خاتون مجرم قرار
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
میلبرن: آسٹریلیا کی خاتون ایرن پیٹرسن کو اپنے سابق شوہر کے تین رشتہ داروں کو زہریلی مشروم والا کھانا کھلا کر قتل کرنے اور چوتھے کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کے مقدمے میں قصوروار قرار دے دیا گیا۔
یہ ہولناک واقعہ 2023 میں پیش آیا تھا، جس نے پوری آسٹریلیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
50 سالہ ایرن پیٹرسن پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے سسر ڈونلڈ پیٹرسن، ساس گیل پیٹرسن، اور ان کی بہن ہیدر ولکنسن کو اپنے گھر لیونگاتھا میں لنچ پر بلایا اور انہیں بیف ویلنگٹن (مشروم، گوشت اور پیسٹری پر مشتمل مشہور ڈش) کھلائی، جس میں زہریلی "ڈیتھ کیپ مشرومز" شامل تھیں۔
کھانے کے بعد تمام افراد کی طبیعت بگڑ گئی، جن میں سے تین انتقال کر گئے جبکہ ہیدر کے شوہر ایان ولکنسن بچ گئے۔ عدالت نے ایرن کو تین قتل اور ایک اقدام قتل کے الزامات میں مجرم قرار دیا ہے۔
ایرن نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ ایک حادثہ تھا اور وہ خود بھی بیمار ہو گئی تھیں، تاہم جیوری نے یہ دعویٰ مسترد کر دیا۔ وہ اب عمر قید کی سزا بھگت سکتی ہیں، جس کا فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔
ایرن کے وکیل کولن مینڈی نے مقدمے کے فیصلے پر میڈیا سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔
والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔
’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔
والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔