سانحہ لیاری، گورنر سندھ کا جاں بحق افراد کے لواحقین کو 80گزکا پلاٹ ،بے گھر افراد کو راشن فراہم کرنے کااعلان
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سانحہ لیاری میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو پلاٹ اور بے گھر افراد کو راشن فراہم کرنے کااعلان کردیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہاکہ لیاری میں عمارت گرنے کا سانحہ انتہائی افسوسناک ہے،سندھ حکومت کی طرف سے واقعہ کی تحقیقات کیلئے کمیٹی کا قیام خوش آئند ہے،عمارت گرنے کے سانحہ پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہئے،اچانک پوری عمارت بیٹھ گئی، لوگوں کو سنبھلنے کا موقع نہیں ملا،ان کاکہناتھا کہ متاثرین کی ہر ممکن مدد یقینی بنائی جائےگی،لیاری کےعوام کو مایوس نہیں کروں گا، ایوان میں آواز اٹھاؤں گا، اپنے بھائیوں کو مشکل میں اکیلا نہیں چھوڑیں گے،جن کی عمارتیں خالی ہورہی ہیں وہ بھی ہم سے رابطہ کریں۔
زیر حراست ملزم کا انٹرویو قابل قبول شہادت نہیں، سپریم کورٹ
گورنر سندھ نے کہاکہ ڈی جی ایس بی سی اے کو برطرف کیا گیا ہے،سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سربراہ کا چہرہ بدلنے سے کچھ نہیں ہوگا،نظام بدلنا ہوگا۔
کامران ٹیسوری نے کہاکہ سانحہ لیاری میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو 80گزکا پلاٹ دینے کا اعلان کرتا ہوں،ان کاکہناتھا کہ سرکاری رہائشی سکیموں میں تاخیر کی وجہ سےشہری پورشن لینے پر مجبور ہوتے ہیں،جو خاندان بے گھر ہوئے انہیں گورنر ہاؤس سے راشن فراہم کیاجائے گا،گورنر سندھ نے کہاکہ سندھ حکومت نے گزشتہ 20سال میں کسی رہائشی منصوبے میں ترقیاتی کام مکمل نہیں کیا،سکیم 42تیسر ٹاؤن میں بیس سال سے ترقیاتی کام نہیں ہوئے۔
وفاقی کابینہ کا 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: گورنر سندھ نے کہاکہ
پڑھیں:
ہر خستہ حال عمارت کے رہائشی افراد کو متبادل جگہ فراہم کرنا ممکن نہیں، شرجیل میمن
نجی ٹی وی سے گفتگو میں سندھ کے سینئر وزیر نے بتایا کہ سندھ بھر میں 740 خستہ حال عمارتیں موجود ہیں جن میں سے 51 عمارتیں ’انتہائی خطرناک‘ حالت میں ہیں، ان میں سے 11 عمارتیں خالی کروالی گئی ہیں، جب کہ باقیوں کو 48 گھنٹوں میں خالی کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں تاکہ مکینوں کی جانیں محفوظ رہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کی جانب سے شہر کی انتہائی مخدوش 51 عمارتیں گرانے کے فیصلے کے بعد سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ ہر خستہ حال عمارت میں رہنے والے افراد کو متبادل رہائش فراہم کرے۔ کراچی کے گنجان آباد علاقے لیاری میں گزشتہ جمعہ کو ایک 5 منزلہ عمارت گرنے کے واقعے میں 27 افراد جاں بحق ہو گئے تھے، جب کہ درجنوں دیگر کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔ یہ عمارت فدا حسین شیخا روڈ، لی مارکیٹ پر واقع تھی اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے مطابق 2023ء سے اس کے رہائشیوں کو متعدد بار نوٹس جاری کیے جا چکے تھے کہ وہ عمارت کو خالی کر دیں، کیوں کہ یہ ناقابلِ رہائش قرار دی جا چکی تھی، جمعہ کی صبح گرنے والی اس عمارت میں اتوار کو ریسکیو کارروائیاں مکمل ہوئیں۔
شرجیل میمن نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ سندھ بھر میں 740 خستہ حال عمارتیں موجود ہیں جن میں سے 51 عمارتیں ’انتہائی خطرناک‘ حالت میں ہیں، ان میں سے 11 عمارتیں خالی کروالی گئی ہیں، جب کہ باقیوں کو 48 گھنٹوں میں خالی کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں تاکہ مکینوں کی جانیں محفوظ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاہم، حکومت کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ تمام خستہ حال عمارتوں کے رہائشیوں کو متبادل رہائش فراہم کرے، اور اس حوالے سے کوئی قانونی پابندی بھی حکومت پر عائد نہیں ہوتی۔ شرجیل میمن نے مزید کہا کہ ماضی میں حکومت نے سیلاب متاثرین اور کورونا کے دوران قرنطینہ کے لیے عارضی رہائش گاہیں ضرور فراہم کی تھیں، اب بھی حکومت کے پاس جو محدود جگہ دستیاب ہے، وہ ہم ان افراد کو دیں گے جن کے پاس رہائش کا کوئی دوسرا ذریعہ موجود نہیں۔