ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہا ہے کہ پانچ دن بعد جائے وقوع پر پہنچنے پر گورنر صاحب کا شکریہ کرتے ہیں، کراچی کے لوگ مشکل میں تھے، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو فورا ہی اسلام آباد سے کراچی آنا چاہیے تھا۔ سعدیہ جاوید نے گورنر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گورنر صاحب ایسا کوئی وعدہ مت کیجئے گا جو پورانہ کرسکیں کیونکہ اس وقت سیاست کی نہیں داد رسی کی ضرورت ہے۔
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے دورۂ لیاری پر ردعمل دیتے ہوئے تاخیر سے پہنچنے پر شدید تنقید کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانچ دن بعد جائے وقوعہ پر پہنچنے پر گورنر صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہیں، کراچی کے لوگ مشکل میں تھے، انہیں فوری طور پر اسلام آباد سے کراچی آ جانا چاہیے تھا۔
سعدیہ جاوید نے گورنر پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ”گورنر صاحب ایسا کوئی وعدہ مت کیجیے گا جو پورا نہ کر سکیں، اس وقت سیاست کی نہیں بلکہ داد رسی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ گورنر نے سندھ حکومت کے اقدامات کو سراہا لیکن سوال یہ ہے کہ ”وہ رفاہی ادارے کہاں ہیں جو ہر وقت گورنر ہاؤس میں نظر آتے ہیں، مگر لیاری نہیں آئے؟
سعدیہ جاوید نے  کہا کہ حکومتِ سندھ نے مخدوش عمارتوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کر دیا ہے اور فی الحال یہ آپریشن لیاری میں جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”نظام کی تبدیلی کا آغاز ہو چکا ہے اور جلد ہی یہ آپریشن پورے شہر تک پھیلایا جائے گا۔“

Post Views: 8.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سعدیہ جاوید نے سندھ حکومت گورنر صاحب کہا کہ

پڑھیں:

کراچی کا ماسٹر پلان سندھ حکومت کی ترجیح نہیں: آباد چیئرمین

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز (آباد) کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کا ماسٹر پلان بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی، جس کے باعث شہر میں غیرقانونی اور مخدوش عمارتوں کی بھرمار شہریوں کی جان و مال کے لیے مسلسل خطرے کا باعث بن رہی ہے۔

آباد ہاؤس میں سینئر وائس چیئرمین سید افضل حمید، وائس چیئرمین طارق عزیز اور ایس بی سی اے پر آباد سب کمیٹی کے کنوینر صفیان آڈھیا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حسن بخشی نے کہا کہ کراچی میں 700 مخدوش اور لاکھوں غیرقانونی و ناقص میٹریل سے تعمیر شدہ عمارتیں موجود ہیں، جو کسی بھی وقت زمین بوس ہوکر انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ پانچ برس کے دوران غیرقانونی عمارتوں کے گرنے سے 150 قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں، جس کی بنیادی وجہ کرپشن، لالچ اور حکومتی اداروں کی سنگین غفلت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آباد ان 700 خطرناک عمارتوں کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے تیار ہے اور اگر حکومت اجازت دے تو ہم یہ کام 700 دن کے اندر مکمل کر سکتے ہیں، اگر خدانخواستہ کراچی میں زلزلہ آیا تو ان میں سے ہزاروں عمارتیں زمین بوس ہو سکتی ہیں اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا خدشہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لیاری میں عمارت گرنے کے المناک واقعے کی تحقیقات کے لیے قائم حکومتی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس میں نجی شعبے کے ماہرین کو شامل کیا جائے تاکہ شفاف تحقیقات ممکن ہو سکیں۔

محمد حسن بخشی نے کہا کہ لیاری سانحہ کے متاثرین کے لیے حکومت امدادی پیکج کا اعلان کرے۔ جاں بحق افراد کے لواحقین کو 25 لاکھ روپے اور بے گھر ہونے والے خاندانوں کو 10 لاکھ روپے کی فوری مالی امداد دی جائے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ وہ پنجاب کی طرز پر مریم نواز جیسی ہاؤسنگ اسکیم کا اعلان کریں تاکہ سندھ میں گھروں کی بڑھتی ہوئی قلت پر قابو پایا جا سکے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مختلف اتھارٹیز بشمول ایم ڈی اے اور ایل ڈی اے نے رہائشی اسکیموں کے نام پر 25 ارب روپے سے زائد وصول کیے، لیکن عوام کو آج تک ایک بھی مکمل اسکیم فراہم نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت آباد کو ایک لاکھ گھروں کی تعمیر کا ہدف دے تو ہم مکمل تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں اور ضرورت پڑنے پر چینی کمپنیوں کی معاونت بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔

اس موقع پر آباد کے سینئر وائس چیئرمین سید افضل حمید نے کہا کہ لیاری بغدادی سانحہ انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جائے وقوعہ کے دورے کے دوران انتظامی غفلت واضح نظر آئی، نہ مشینری دستیاب تھی اور نہ ہی لائٹس کا انتظام کیا گیا، جبکہ انتظامیہ کا کوئی نمائندہ بھی موجود نہیں تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر گرنے والی عمارت کے مکینوں کو خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے گئے تھے تو پھر عملدرآمد کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟

آباد سب کمیٹی کے کنوینر صفیان آڈھیا نے کہا کہ غیرقانونی تعمیرات کی روک تھام کے لیے حکومت کو کئی تجاویز دی گئیں مگر افسوس کہ ان پر کوئی عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غیرقانونی تعمیرات میں ملوث بلڈرز اور ان کی پشت پناہی کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات درج کیے جائیں اور فوری طور پر نیسپاک یا این ڈی ایم اے جیسے معتبر اداروں کی مدد سے مخدوش عمارتوں کا سروے کرایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • گورنر سندھ کا لیاری لواحقین کو پلاٹ اور راشن فراہم کرنے کا اعلان
  • کراچی کا ماسٹر پلان سندھ حکومت کی ترجیح نہیں: آباد چیئرمین
  • لیاری حادثہ؛ گورنر سندھ کا متاثرہ مکینوں کو 80 گز کے متبادل پلاٹس دینے کا اعلان
  • لیاری حادثہ: لواحقین کو 80 گز پلاٹ، راشن فراہم کرنے کا اعلان
  • کامران ٹیسوری کا سانحہ لیاری کے متاثرین کیلئے بڑا اعلان، 80 گز کے پلاٹ دینے کا وعدہ
  • گورنر سندھ کا لیاری سانحے کے متاثرین کو 80 گز کے پلاٹ دینے کا اعلان
  • پورے سندھ میں 21 لاکھ نئے گھر بنانے ہیں ،امتیاز شیخ
  • یوم عاشورہ پرسیکورٹی اداروںنے بہترین کارکردگی کامظاہرہ کیا‘گورنر
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے حلیم کی دیگ خود پکائی اور نیاز تقسیم کیا