فلپائن ایئر فورس میں تاریخ رقم کرنے والی پہلی مسلم خاتون پائلٹ سے ملیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
فلپائن کے جنوبی مسلم اکثریتی علاقے سولو میں پیدا ہونے والی روزماواتی ریمو دیگر مسلم خواتین کے لیے ایک مثال بن گئیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فلپائن کی پہلی مسلم خاتون پائلٹ کرنل روزماواتی ریمو نے 2,000 گھنٹوں سے زیادہ وقت فضا میں گزارا۔
جس کے دوران متعدد سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن، امدادی، بحالی اور اسکائی ڈائیونگ مشنز میں حصہ لیا اور بحثیت پہلی مسلم خاتون پائلٹ نئی تاریخ رقم کی۔
ایک روایتی خاندان سے تعلق ہونے کے باوجود روزماواتی ریمو نے کچھ نیا کرنے کی ٹھانی تھی۔
روزماواتی ریمو نے 1998 میں فلپائن ایئر فورس کے کاک پٹ میں بیٹھ کر فلپائن کی تاریخ کی پہلی مسلم خاتون پائلٹ بننے کا اعزاز اپنے نام کیا۔
کرنل روزماواتی ریمو کو ان کی پیشہ روانہ مہارت اور اعلیٰ خدمات پر حکومت نے حال ہی میں ایک بڑے فوجی اعزاز سے بھی نوازا۔
اس موقع پر عرب نیوز سے گفتگو میں انھوں نے بتایا کہ میرے والد اسکول کے ہیڈماسٹر تھے اور وہ چاہتے تھے کہ بیٹی بھی ان کے نقش قدم پر چلے۔
خاتون پائلٹ نے مزید کہا کہ جب میں نے والد سے فوج میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا تو میرے والد اور اہل خانہ حیران رہ گئے۔
کرنل روزماواتی ریمو کے بقول ان کے والد نے زندگی کے اس اہم ترین فیصلے پر میرا بہت ساتھ اور ہر مشکل موڑ پر میرے ساتھ کھڑے رہے۔
جس کے بعد ریمو نے 1992 میں فلپائن کی مسلح افواج کی ویمنز آکزیلری کور میں شمولیت اختیار کی اور اگلے سال آفیسر کینڈیڈیٹ اسکول میں داخلہ لیا۔
کرنل روزماواتی ریمو نے 1994 میں گریجویشن کیا اور 1998 میں پائلٹ کی تربیت لینا شروع کی اور جلد ہی ہیلی کاپٹر ریسکیو مشنز میں مہارت حاصل کرلی۔
انھوں نے 505ویں سرچ اینڈ ریسکیو گروپ کے ساتھ کام کرتے ہوئے Bell 205، Huey اور Black Hawk جیسے ہیلی کاپٹروں پر قدرتی آفات، فوجی ٹرانسپورٹ اور امدادی مشن سر انجام دیے۔
انھوں نے 1999 سے 2014 تک اسکائی ڈائیونگ کے مظاہروں میں بھی حصہ لیا۔ جس پر انھیں سرکاری اعزاز سے نوازا گیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دعوت میں ساس سسر سمیت تین افراد کو زیریلا کھانا کھلا کر قتل کرنے والی خاتون بارے بڑی خبر آگئی
میلبرن(نیوز ڈیسک) آسٹریلیا کی خاتون ایرن پیٹرسن کو اپنے سابق شوہر کے تین رشتہ داروں کو زہریلی مشروم والا کھانا کھلا کر قتل کرنے اور چوتھے کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کے مقدمے میں قصوروار قرار دے دیا گیا۔
یہ ہولناک واقعہ 2023 میں پیش آیا تھا، جس نے پوری آسٹریلیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
50 سالہ ایرن پیٹرسن پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے سسر ڈونلڈ پیٹرسن، ساس گیل پیٹرسن، اور ان کی بہن ہیدر ولکنسن کو اپنے گھر لیونگاتھا میں لنچ پر بلایا اور انہیں بیف ویلنگٹن (مشروم، گوشت اور پیسٹری پر مشتمل مشہور ڈش) کھلائی، جس میں زہریلی “ڈیتھ کیپ مشرومز” شامل تھیں۔
کھانے کے بعد تمام افراد کی طبیعت بگڑ گئی، جن میں سے تین انتقال کر گئے جبکہ ہیدر کے شوہر ایان ولکنسن بچ گئے۔ عدالت نے ایرن کو تین قتل اور ایک اقدام قتل کے الزامات میں مجرم قرار دیا ہے۔
ایرن نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ ایک حادثہ تھا اور وہ خود بھی بیمار ہو گئی تھیں، تاہم جیوری نے یہ دعویٰ مسترد کر دیا۔ وہ اب عمر قید کی سزا بھگت سکتی ہیں، جس کا فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔
ایرن کے وکیل کولن مینڈی نے مقدمے کے فیصلے پر میڈیا سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
مزیدپڑھیں:ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری