اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) سابق وزیر اعظم و رکن قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ آبادی میں اضافہ کی روک تھام کیلئے موثر آگاہی اشد ضروری ہے، وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس حوالہ سے اقدامات کرنا وقت کا تقاضا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آبادی میں اضافہ دیرینہ مسئلہ ہے، ملک میں آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو چند سال میں ہماری آبادی دگنا ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس معاملہ پر سنجیدگی اختیار نہیں کی گئی جس کے باعث عوام کو خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق آگاہی نہیں دی گئی، اس معاملہ پر ہمیں علماء کرام سے رہنمائی لینی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ گائوں، تحصیل اور ضلع کی سطح پر عوام میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، شہریوں کو آبادی کے صحت، معیشت، تعلیم سمیت دیگر شعبوں پر اثرات سے آگاہ کرنا چاہئے، آبادی کی روک تھام کیلئے علماء کرام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، غربت کے خاتمہ کیلئے آبادی پر کنٹرول ضروری ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-11-10
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماںبٹ نے کہاہے کہ حکومت کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف پیکیج کو آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا بھی قابل مذمت اور قومی خود مختاری پر سوالیہ نشان ہے، وزیر اعظم اتنے بے اختیار ہو چکے ہیں کہ وہ آئی ایم ایف سے اجازت لیکر عوام کیلئے بجلی کے بل معاف کر سکیں گے۔ صرف اگست کے بجلی کے بل معاف کرنے کی بجائے اگلے چھ ماہ کے بل معاف کئے جائیں۔انہوںنے کہاکہ سیلاب زدگان کے ریلیف اور امداد کیلئے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں۔ حکومت کی طرف سے جامع پیکیج کا اعلان کیا جائے۔صرف بجلی کے بل ہی نہیں متاثرہ علاقوں میں کسانوں کا آبیانہ قرضے اور زرعی انکم ٹیکس معاف کیا جائے، کسانوں کو کھادبیج اور مویشیوں کیلئے چارہ بھی مفت فراہم کیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ حکمران فضائی دوروں کی بجائے زمین پر آئیں اور لوگوں کے مسائل حل کریں ۔ متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور نکاسی آب بڑا مسئلہ ہے۔ بحالی کے اقدامات کے دوران سب سے پہلے تباہ شدہ پلوں کی تعمیر اور آبادیوں سے پانی کی نکاسی کا بندوبست کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں متاثرین کی بحالی کے لیے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا آغاز کریں۔ سیلابی علاقوںمیں تعفن پھیلنے کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا، ہیضہ اور دیگر خطرناک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، لوگوں کو ادویات میسر نہیں اور طبی عملہ کی شدید کمی ہے۔ بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے تمام علاقوں میں میڈیکل کیمپ بنائے جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
  • ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
  • وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیر ضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
  • مظفرآباد: شہری آبادی میں گھسنے والا تیندوا 2 روز بعد قابو کر لیا گیا
  • علی امین گنڈاپور کو پاک فوج کے شہدا کے جنازوں میں شرکت کرنی چاہئے، قاضی انور کی پی ٹی آئی قیادت پر شدید تنقید
  • بے حیائی پر مبنی پروگرامات کی تشہیر قابل مذمت ، ان کا مقصد ن نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے‘ جاوید قصوری
  • راجہ فاروق خان ریاست کے بڑے لیڈر ہیں، فرید خان
  • فنگر پرنٹس کے مسئلے سے دوچار معمر افراد کیلئے فیس ریکگنیشن لارہے ہیں: ترجمان نادرا
  • اسلام آباد: سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سیلاب متاثرین کے ریلیف کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں
  • ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے