کامران ٹیسوری کا اداکارہ حمیرا اصغر کی تدفین کا اعلان، جنازہ گورنر ہاؤس میں ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
کراچی:
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے اداکارہ حمیرا اصغر کی نماز جنازہ، تدفین اپنے اخراجات پر کرنے کا اعلان کردیا۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 کے فلیٹ میں مردہ پائی گئی اداکارہ حمیرا اصغر کی تدفین کیلیے گورنر سندھ میدان میں آئے اور واضح کیا کہ میری بہن لاوارث نہیں تھی بلکہ اُس کی تدفین اور تمام اخراجات خود ادا کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے دیگر شہریوں کی طرح میں حمیرا اصغر علی کا بھی بھائی ہوں، اگر لواحقین تجہیز و تکفین میں شرکت نہیں چاہتے تو میں حاضرہوں اور اس کے تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کروں گا۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ حمیرا اصغر کی نماز جنازہ گورنر ہاؤس میں ادا کی جائے گی اور اس حوالے سے امام کو بھی ہدایت کردی جبکہ اپنی ٹیم کو جنازے اور تدفین کے انتظامات کی ہدایت کی جس کے تمام اخراجات میں اپنی جیب سے ادا کروں گا۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی ماوں،بہنوں اور بیٹیوں کی عزت وناموس کی قدر جانتے ہیں، یہ ہمارے معاشرے کیلیےسوال ہے کہ جواں بیٹی کی لاش دفنانے کیلیے گھر والے نہیں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حمیرا اصغر کی
پڑھیں:
اداکارہ تارا محمود کا والد کے سیاسی پس منظر اور دھمکیاں ملنے کا انکشاف
معروف اداکارہ و گلوکارہ تارا محمود نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران اپنے والد کے سیاسی پس منظر کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ جب انہوں نے ڈرامہ انڈسٹری میں قدم رکھا اور کراچی منتقل ہوئیں تو والد نے انہیں مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا وہ کسی کو اپنی خاندانی حیثیت کے بارے میں نہ بتائیں، کیونکہ یہ سیکیورٹی کے لیے زیادہ محفوظ تھا۔
تارا محمود کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔ قریبی دوست ان کے خاندانی پس منظر سے واقف تھے، لیکن انڈسٹری کے لوگوں کو اس کا علم نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب والد کے ساتھ ان کی تصاویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئیں تو وہ خوفزدہ ہوگئیں کیونکہ وہ غیر ضروری توجہ نہیں چاہتیں اور ایک پرائیویٹ زندگی گزارنا پسند کرتی ہیں۔
اداکارہ نے اپنے والد کے وزیر تعلیم ہونے کے دور کا بھی ذکر کیا۔ ان کے مطابق کووڈ-19 کے دوران جب اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز بند کیے گئے تو والد شفقت محمود انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئے اور لوگوں نے انہیں ہیرو قرار دیا۔ تاہم، جب اگلے سال تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ ہوا تو انہیں اور والد دونوں کو تنقید اور دھمکیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
تارا محمود نے مزید بتایا کہ طلبا اکثر انہیں امتحانات یا تعلیمی مسائل کے حوالے سے پیغامات بھیجتے تھے، لیکن وہ ان معاملات میں کچھ نہیں کرسکتی تھیں کیونکہ سرکاری فیصلوں کا اختیار ان کے پاس نہیں تھا بلکہ یہ ان کے والد کی ذمے داری تھی۔
یاد رہے کہ اداکارہ تارا محمود کے والد شفقت محمود پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر تعلیم رہ چکے ہیں۔