حمیرا اصغر کے والد نے کراچی آکر لاش وصول کرنے سے انکار کردیا، پولیس
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
کراچی:
اداکارہ حمیرا اصغر کے گھر والوں نے کراچی آکر بیٹی کی لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ایس ایس پی ساؤتھ مہزورعلی کے مطابق مالک مکان سے حمیرا کا نمبر حاصل کیا گیا اور سی ڈی آر نکالا گیا جس کے بعد پولیس کا متوفیہ حمیرا اصغر کے والد اور بھائی سے رابطہ ہوا تاہم حمیرا کے والد نے کراچی آنے سے انکار کردیا۔
ایس ایس پی ساؤتھ نے بتایا کہ حمیرا کے والد کا کہنا ہے کہ انہوں نے ڈیڑھ سے دو سال قبل حمیرا سے قطع تعلق کرلیا تھا، ایس ایس پی نے حمیرا کے والد کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ کراچی پہنچ کرلاش وصول کریں لیکن انہوں نے دوبارہ پولیس نے رابطہ نہیں کیا۔
ایس ایس پی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ کوشش کررہے ہیں کہ گھر والے جلد از جلد آجائیں تاکہ مزید کارروائی کو آگے بڑھایا جاسکے۔ پولیس کوحمیرا کے دوموبائل فونز ملے ہیں جن سے ڈیٹا حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مہزورعلی کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم یا کیمیکل ایگزامینیشن رپورٹ میں کوئی مشکوک چیز سامنے آئی تو مقدمہ درج کیا جائے گا، وجہ موت کا تعین بھی پوسٹ مارٹم اورکیمیکل ایگزامینیشن رپورٹ کے بعد ہی ممکن ہوسکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کوشش کی جائے گی کہ مقدمہ اہلخانہ کی مدعیت میں درج ہو تاہم اگر اہلخانہ نے انکارکیا تو پولیس اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کرے گی۔
ایس ایس پی ساؤتھ مہزورعلی نے مزید بتایا کہ شوبز انڈسٹری سے ابھی تک کسی نے پولیس سے کوئی رابطہ نہیں کیا جبکہ پڑوسیوں نے بھی حمیرا کو آخری مرتبہ آتے جاتے نہیں دیکھا۔ حمیرا 2024 سے مالک مکان کو کرایہ ادا نہیں کر رہی تھی جس پر مالک مکان نے ان پر کیس کر رکھا تھا۔
حمیرا کے پڑوسی نے پولیس کو بتایا کہ وہ بلڈنگ میں کسی سے زیادہ ملتی جلتی نہیں تھیں اور انہیں کئی دنوں سے کسی نے آتے جاتے نہیں دیکھا، ان کے پاس کوئی گاڑی بھی نہیں تھی۔
یاد رہے کہ حمیرا اصغر تماشا گھر کے پہلے سیزن میں بطور کنٹسٹنٹ شریک ہوئی تھیں جہاں نے انہوں نے مقبولیت حاصل کی تھی۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ایس ایس پی حمیرا کے کے والد کا کہنا
پڑھیں:
کریملن کا جوہری تجربات سے انکار، امریکی تجربات کی بحالی پر مناسب جواب دیا جائے گا، روس
روس نے کہا کہ اس کے حالیہ ہتھیاروں کے تجربات جوہری نوعیت کے نہیں، امریکا کی جانب سے تجربات کی بحالی کی صورت میں مناسب جواب دیا جائے گا۔
ماسکو ٹائمز کے مطابق کریملن نے جمعرات کے روز ان دعوؤں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ روس نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کر دیے ہیں، یہ تردید اس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 1992 کے بعد پہلی مرتبہ امریکا میں جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے رواں ماہ کے اوائل میں بیوریوسٹنک (Burevestnik) نامی ایٹمی توانائی سے چلنے والے کروز میزائل اور پوسائیڈن (Poseidon) زیرِآب ڈرون کے کامیاب تجربات کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ایران کا ٹرمپ پر دوغلے پن کا الزام، جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت
امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے پروگراموں کے مقابلے میں مساوی بنیاد پر امریکی جوہری تجربات شروع کرے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کو کسی بھی ایسے ملک کے بارے میں علم نہیں جو اس وقت جوہری تجربات کر رہا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ماسکو کے حالیہ تجربات کو کسی طور بھی جوہری دھماکے کے طور پر تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔ پیسکوف نے کہا کہ اگر کوئی بیوریو سٹنک کے تجربات کی بات کر رہا ہے، تو یہ جوہری تجربہ نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: یورپ پابندیاں ہٹائے، عالمی جوہری نگرانی تسلیم کرنے کو تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا سابق صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کے 1992 کے جوہری تجربات پر عائد مورٹوریم سے انحراف کرتا ہے تو روس بھی اسی کے مطابق ردِعمل دے گا۔
دونوں ممالک نے 1996 میں جامع جوہری تجربہ پابندی معاہدے (CTBT) پر دستخط کیے تھے، جس کا مقصد دنیا بھر میں جوہری تجربات کا خاتمہ ہے۔
روس نے یہ معاہدہ 2000 میں توثیق کیا، مگر امریکا نے آج تک اسے قانون کا حصہ نہیں بنایا۔ بعد ازاں صدر پیوٹن نے 2023 میں روس کی توثیق واپس لے لی، تاہم کریملن کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب جوہری تجربات کی بحالی نہیں ہے۔
سویت یونین نے آخری بار 1990 میں جوہری تجربہ کیا تھا، جبکہ روس نے اپنی تاریخ میں کبھی کوئی جوہری دھماکا نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی تجربات جوہری جوہری تجربات کریملن