قومی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کو 16 دن بعد بھی الاؤنسز کی ادائیگی نہیں کی گئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے قومی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی نے ایک بار پھر کھیلوں کے انتظامی نظام کی کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ایف آئی ایچ ہاکی نیشنز کپ کے فائنل کو گزرے 16 دن ہو چکے ہیں، مگر ٹیم کے کھلاڑی اپنی بنیادی میچ فیس اور ڈیلی الاؤنس سے بھی محروم ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ ملائیشیا میں ہونے والے ایف آئی ایچ ہاکی نیشنز کپ میں پاکستانی ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فائنل تک رسائی حاصل کی تھی، جہاں انہیں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم، اس کامیابی کے باوجود کھلاڑیوں کو ان کا جائز معاوضہ نہیں دیا گیا۔
یاد رہے کہ ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کو محض 30 ہزار روپے یومیہ میچ الاؤنس دیا جاتا ہے، چاہے میچ ملک میں ہو یا بیرون ملک۔ نیز تربیتی کیمپوں کا الاؤنس اس سے بھی کم ہے۔ کھلاڑیوں کے پاس نہ تو کوئی مرکزی معاہدہ (سینٹرل کنٹریکٹ) ہے اور نہ ہی کوئی دیگر مالی سہولیات۔ کھلاڑیوں کو تین تربیتی کیمپوں کی ادائیگیاں بھی ابھی تک معطل ہیں۔
ٹیم کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ ’’یہ ہمارے قومی ہیروز کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ اگر ہم واقعی پاکستانی ہاکی کو اس کا کھویا ہوا مقام دلانا چاہتے ہیں، تو سب سے پہلے کھلاڑیوں کو عزت، مستقل مزاجی اور مالی تحفظ دینا ہوگا۔‘‘
ذرائع نے مزید کہا کہ ’’تعریف محض الفاظ تک محدود نہیں ہونی چاہیے۔ اصل تعریف تب ہے جب وعدے پورے کیے جائیں۔ ان نوجوانوں نے اپنا خون پسینہ اس کھیل پر نچھاور کیا ہے، ان کا حق ہے کہ انہیں وقت پر معاوضہ ملے اور سرکاری سطح پر مکمل سپورٹ دی جائے۔‘‘
اس صورتحال نے ایک بار پھر پاکستان میں کھیلوں کے انتظامی ڈھانچے کی ناکامی کو اجاگر کیا ہے، جہاں کھلاڑیوں کی محنت اور قربانیوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر اس مسئلے پر توجہ نہ دی گئی تو ملک کا ہاکی کھیل مزید زوال کا شکار ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کھلاڑیوں کو ٹیم کے
پڑھیں:
فیملی میٹرز میں معاوضوں کی ادائیگی کی اپیلیں سپریم کورٹ میں نہیں آنی چاہئیں، چیف جسٹس
سپریم کورٹ میں مختلف فیملی مقدمات کے دوران چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے اہم ریمارکس دیے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ فیملی میٹرز میں معاوضوں کی ادائیگی کی اپیلیں سپریم کورٹ میں نہیں آنی چاہئیں، نچلی عدالتیں معاوضہ طے کردیں تو معاملہ ختم ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ معاوضوں کی ادائیگیوں کی رقم میں سپریم کورٹ نہیں پڑے گی۔
درخواستگزار کے وکیل نے کہا کہ چھوٹے بچے کے لیے 25 ہزار ماہانہ خرچہ بہت زیادہ ہے۔
عدالت نے ماہانہ خرچہ 25 ہزار مقرر کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کردی۔
اس حوالے سے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔