ڈی جی آئی ایس پی آر کا یونیورسٹی آف آزاد کشمیر کا دورہ، طلبہ اساتذہ سے خصوصی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
راولپنڈی(این این آئی) ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری ہلال امتیاز (ملٹری) نے یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر مظفر آباد کا دورہ کیا اور طلبہ سے خصوصی ملاقات کی۔کشمیری طلبہ نے اپنے روایتی انداز میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل کو خوش امدید کہا، یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر کے طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ سوال و جواب کی خصوصی نشست کا بھی انعقاد کیا گیا۔طلبہ کا کہنا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور ہم کشمیر ہر حال میں لے کر رہیں گے پاکستان اور کشمیر کو کوئی جدا نہیں کر سکتا اور وہ وقت دور نہیں جب کشمیر بنے گا۔اس موقع پر پاکستانی طلبہ نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطین کے حامی طلبا کا ریکارڈ ہارورڈ سے طلب کرلیا
واشنگٹن / کیمبرج: امریکا کی طاقتور ترین یونیورسٹی ہارورڈ کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک عدالتی حکم کے ذریعے فلسطین کے حامی مظاہروں میں شریک طلبہ کا ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق، یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا جب ٹرمپ نے ہارورڈ پر یہود مخالف نظریات کو فروغ دینے اور غیر ملکی طلبہ کو شدت پسندی کی اجازت دینے کا الزام لگایا۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (DHS) نے ایک باضابطہ بیان میں کہا ہے کہ ہارورڈ کو یکم جنوری 2020 سے تمام امیگریشن سے متعلقہ ریکارڈ، مواصلات اور دستاویزات عدالت میں پیش کرنا ہوں گی۔
ڈی ایچ ایس کی اسسٹنٹ سیکریٹری ٹریشیا میک لافلن کا کہنا ہے کہ ہارورڈ جیسے ادارے کیمپس میں تشدد اور دہشت گردی کی حمایت کرنے والے غیر ملکی طلبہ کو تحفظ دے رہے ہیں۔
یہی نہیں، ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ کی وفاقی فنڈنگ بند کرنے، غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کرنے اور ان کے امریکا داخلے پر پابندی کی بھی کوشش کی، جسے عدالت نے عارضی طور پر روک دیا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی اس وقت 27 فیصد غیر ملکی طلبہ پر انحصار کرتی ہے، جو یونیورسٹی کے لیے مالی طور پر نہایت اہم ہیں۔
جبکہ کولمبیا یونیورسٹی جیسے دیگر ادارے ٹرمپ کے مطالبات کے سامنے جھک چکے ہیں، ہارورڈ نے ابھی تک مزاحمت برقرار رکھی ہے۔
یاد رہے کہ ہارورڈ کیمپس میں اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے خلاف فلسطین کی حمایت میں بڑے مظاہرے ہوئے تھے، جن میں غیر ملکی طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔