عافیہ صدیقی کیس: وزیراعظم اور وفاقی کابینہ پر توہینِ عدالت کی تلوار
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دے دیا۔ یہ سخت موقف اس وقت اختیار کیا گیا جب عدالت کی ہدایت کے باوجود وفاقی حکومت نے مطلوبہ رپورٹ جمع نہیں کرائی۔
عدالت میں مقدمہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے دائر کیا گیا ہے، جو کہ عافیہ صدیقی کی بہن ہیں۔ ان کے وکیل عمران شفیق نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے گزشتہ سماعت میں جو یقین دہانیاں کرائی تھیں، ان پر عملدرآمد نہیں کیا گیا اور کوئی ٹھوس پیشرفت نظر نہیں آ رہی۔
دوسری طرف وفاقی حکومت کی نمائندگی ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ نے کی، جنہوں نے عدالتی استفسارات کے جواب میں مزید مہلت کی درخواست کی۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز اسحاق خان نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر رپورٹ پیش نہ کی گئی تو وہ نہ صرف وفاقی کابینہ بلکہ خود وزیراعظم کو بھی عدالت میں طلب کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت جون میں جواب طلب کر چکی تھی، مگر اب تک کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی۔
عدالت نے سوال اٹھایا کہ آخر امریکی عدالت میں معاونت سے انکار کی وجوہات کیوں نہیں بتائی جا رہیں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے پانچ ورکنگ دنوں کی مہلت مانگی، جس پر عدالت نے وضاحت کی کہ اگلے ہفتے سے جج کی سالانہ رخصت شروع ہو رہی ہے، اس لیے اس ہفتے کے اندر ہی رپورٹ پیش کرنا لازمی ہوگا،تاہم بعد ازاں عدالت نے سرکاری وکیل کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے سماعت 21 جولائی تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے دوران ایک دلچسپ مکالمہ اس وقت سامنے آیا جب عمران شفیق نے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سے ملاقات کی اجازت کے لیے ایک متفرق درخواست پیش کی۔
جسٹس اعجاز اسحاق خان نے استفسار کیا کہ “فوزیہ صدیقی وزیراعظم سے مل کر کیا کریں گی؟ کیا وزیراعظم کو اس کیس کی صورتحال معلوم نہیں؟
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وفاقی کابینہ صدیقی کی عدالت نے
پڑھیں:
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی جانب سے نان فارمل ایجوکیشن رپورٹ 2023-24 کا اجرا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء)وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہاہے کہ تعلیم یافتہ خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنایا جا رہا ہے اور ان کی شرکت قومی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں پاکستان کی نان فارمل ایجوکیشن رپورٹ 2023-24 کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جس کے مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی تھے۔تقریب کے دوران، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے باضابطہ طور پر رپورٹ کا اجرا کیا اور اسے نان فارمل ایجوکیشن کے شعبے میں پالیسی سازی اور ڈیٹابیس کی تیاری کے لیے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا۔وفاقی سیکریٹری تعلیم، ندیم محبوب نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ وزیرِ تعلیم نے جائیکا کے تعاون سے جاری (اعقّال) پروجیکٹ اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشن (پائی) کی مشترکہ کاوشوں کو سراہا جن کے نتیجے میں یہ رپورٹ تیار ہوئی۔(جاری ہے)
ڈیٹا کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر صدیقی نے کہاکہ نان فارمل ایجوکیشن میں رسائی، معیار اور نظم و نسق کو صرف مضبوط اور قابلِ اعتماد ڈیٹا سسٹمز کے ذریعے ہی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔’’ انہوں نے زور دیا کہ نان فارمل ایجوکیشن کے لیے قائم ایمس (ایجوکیشن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم) سیل مؤثر انداز میں کام کر رہا ہے اور کارکردگی کی نگرانی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔وزیر تعلیم نے اعلان کیا کہ وفاقی نان فارمل ایجوکیشن پالیسی 2025 کی تیاری جاری ہے، جس کا ہدف ملک میں ‘‘زیرو آؤٹ آف اسکول چلڈرن’’ حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نان فارمل ایجوکیشن کے لیے نیشنل ایکشن پلان 2025 پر بھی کام جاری ہے۔ڈاکٹر صدیقی نے بتایا کہ اساتذہ کے لیے جلد ہی ایک جامع مینجمنٹ فریم ورک اور معیاری اسسمنٹ سسٹم متعارف کروایا جائے گا۔ مزید یہ کہ اسکول سے باہر بچوں کو اسیلریٹڈ لرننگ پروگرامز کے ذریعے دوبارہ تعلیمی نظام میں شامل کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت تعلیم ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی کو اولین ترجیح دے رہی ہے، جو جدید تعلیمی تقاضوں کے مطابق ہے،یہ رپورٹ وفاقی اور صوبائی اداروں کے درمیان مضبوط تعاون کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا، اور پائی اور جائیکا کی کوششوں کو ‘‘قابلِ تحسین’’ قرار دیا۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کی کہ رپورٹ میں فراہم کردہ ڈیٹا سے بھرپور استفادہ کیا جائے تاکہ تعلیمی منصوبہ بندی اور رسائی میں بہتری لائی جا سکے۔انہوں نے زور دیاکہ تعلیم کسی بھی ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد ہے، تعلیم میں سرمایہ کاری کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ خواتین کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تعلیم یافتہ خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنایا جا رہا ہے اور ان کی شرکت قومی ترقی کے لیے ناگزیر ہے، کیونکہ وہ آبادی کا نصف حصہ ہیں۔