اجرک والی نمبر پلیٹس مفت فراہم کی جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
دراخواست میں کہا گیا کہ شہریوں نے پرانی نمبر پلیٹس رقم کی ادائیگی کے بعد حاصل کی تھیں، حکومت کو نئی ڈیزائن کی نمبر پلیٹ مفت فراہم کرنی چاہئیں، پرانی نمبر پلیٹس بھی حکومت کی جاری کردہ ہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائیکورٹ میں اجرک والی نمبر پلیٹس مفت فراہم کرنے کیلئے درخواست کی سماعت 14 جولائی کو ہوگی۔ سندھ ہائیکورٹ میں سماجی کارکن فیضان حسین نے نمبر پلیٹس کی تبدیلی کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ درخواست کی سماعت 14 جولائی کو ہوگی۔ دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سندھ حکومت کے نمبر پلیٹس کی تبدیلی کے فیصلے سے غریب شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق نئی نمبر پلیٹ نہ لگانے والے شہریوں کی گاڑیاں ضبط کرلی جائیں گی۔ درخواست میں کہا گیا کہ شہریوں نے پرانی نمبر پلیٹس رقم کی ادائیگی کے بعد حاصل کی تھیں، حکومت کو نئی ڈیزائن کی نمبر پلیٹ مفت فراہم کرنی چاہئیں، پرانی نمبر پلیٹس بھی حکومت کی جاری کردہ ہی ہیں، نئی نمبر پلیٹس کی غیر موجودگی پر جرمانے اور ضبطگی کی کوئی وجوہات نہیں۔
درخواست میں شکایت کی گئی کہ موٹر وہیکل اور ٹریفک پولیس نے نئی نمبر پلیٹس کی بنیاد پر کاروبار شروع کر دیا ہے، نمبر پلیٹ کے حصول کیلئے رقم وصول کی جا رہی ہے، سرکاری ادارے نئی نمبر پلیٹس کیلئے مہینوں انتظار کرا رہے ہیں، ٹریفک پولیس شہریوں کو غیر ضروری طور پر ہراساں کررہی ہے، شہریوں کو مفت نئی نمبر پلیٹس جاری کرنے کا حکم دیا جائے، شہریوں پر جرمانے اور گاڑیوں کی ضبطگی بند کی جائے۔ درخواست میں سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، موٹر وہیکل رجسٹریشن ونگ اور ڈی آئی جی ٹریفک کو فریق بنایا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پرانی نمبر پلیٹس نئی نمبر پلیٹس نمبر پلیٹس کی نئی نمبر پلیٹ درخواست میں مفت فراہم
پڑھیں:
سندھ حکومت کانمبر پلیٹس کے نام پراہل کراچی سے 6 ارب بٹورنے کامنصوبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ /واجد حسین انصاری) بیڈ گورننس کا شاہکار سندھ حکومت کے غیر منطقی فیصلوں کی وجہ سے کراچی کے شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریزہوگیا۔ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر بھاری جرمانے عائد کیے جانے کے بعد موٹرسائیکلوں پر اجرک کے نشان والی نئی نمبر پلیٹس کو لازمی قرار دیے جانے کے بعد شہریوں نے موٹرسائیکلوں کا استعمال کم کردیا اور پبلک ٹرانسپورٹ میں مسافروں کا رش بڑھ گیا ہے۔خدشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے موٹرسائیکلوں پر جرمانے پر اور نمبر پلیٹس کے حوالے سے دیے گئے احکامات واپس نہیں لیے گئے تو اس سے شہری اشتعال میں آسکتے ہیں اور یہ حکومت کے لیے اہم سیاسی مسئلہ بن کر سامنے آسکتا ہے۔ اس ضمن میں ایک تحریک التوا بھی سندھ اسمبلی میں جمع کرائی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت سندھ کو نئے نمبر پلیٹس لگوانے کا اتنا ہی شوق ہے کہ شہریوں کو مفت میں یہ نمبر پلیٹس دی جائیں۔تفصیلات کے مطابق 17سال سے سندھ میں برسراقتدار پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کے نمائشی اقدامات نے صوبے کے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے اور خاص طور پر کراچی کے شہری حکومت کے ان بچکانہ اقدامات سے بری طرح متاثرہورہے ہیں۔ شہر میں جہاں ایک طرف ایس بی سی اے سے جیسے کرپٹ اداروں کے باعث عمارتوں کی منہدم ہونے کے واقعات ہورہے ہیں وہیں تیز رفتار ڈمپرز اور ٹریلز کی زد میں آکر روزانہ کی بنیاد پر شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھورہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی ہر معاملے کو ایک وقتی ایشو سمجھ کر اس پر مٹی ڈالنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ شہر میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان ہیوی ٹریفک کے ڈرائیورز کے خلاف کارروائی کی جاتی اور اس حوالے سے موثر قانون سازی کی جاتی لیکن اس کے برعکس ناعاقبت اندیش پیپلزپارٹی کی حکومت نے موٹرسائیکل سواروں کو ہی اپنے نشانے پر رکھ لیا ہے۔کراچی میں موٹرسائیکل سواروں پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اتنے بھاری جرمانے عاید کیے جارہے ہیں کہ انہوںنے اپنی موٹرسائیکل ہونے کے باوجود پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے کو ترجیح دینی شروع کردی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹریفک خلاف ورزیوں کی 59 اقسام ہیں، جن پر چالان کیے جارہے ہیں، 51 خلاف ورزیوں پر موٹر سائیکل کے لیے 5 ہزار، کار کا 10 ہزار جرمانہ ہے،، رانگ وے جانے پر موٹر سائیکل پر 25 ہزار، کار پر 1 لاکھ جرمانہ ہوگا، جبکہ سرکاری کار کی رانگ وے ڈرائیونگ پر 2 لاکھ جرمانہ ہوگا۔ لاپروائی سے چلانے پر موٹر سائیکل کا 10 ہزار، کار کا 15 ہزار جرمانہ ہوگا، ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر موٹر سائیکل پر 50 ہزار کار کا 1 لاکھ جرمانہ ہوگا، ہیوی وہیکل بغیر لائسنس چلانے کا جرمانہ ڈھائی لاکھ روپے ہوگا، غلط لین سے مڑنے پر کار اور موٹر سائیکل دونوں کا جرمانہ 10 ہزار ہوگا۔پولیس کے اشارے پر نہ رکنے والی کار موٹر سائیکل کا جرمانہ 10 ہزار ہوگا، پریشر ہارن، فینسی لائٹس موٹر سائیکل پر 25 ہزار اور کار پر 1 لاکھ جرمانہ ہوگا، کم عمر موٹر سائیکل ڈرائیور پر 1 لاکھ اور کار ڈرائیور پر 2 لاکھ جرمانہ ہوگا، غیر رجسٹرڈ کار چلانے پر 50 ہزار اور موٹر سائیکل کا 10 ہزار جرمانہ ہوگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عوام ابھی ان بھاری جرمانوں کے اثرات سے ہی باہر نہیں نکلے تھے کہ حکومت کی جانب سے اجرک والی نمبر پلیٹس کو لازمی قرار دیے جانے کا ایک اور نادر شاہی فیصلہ سامنے آگیا ہے، یکدم فیصلہ سامنے آنے کے بعد موٹرسائیکل سوار ایک نئی مصیبت میں مبتلا ہوگئے ہیں۔محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن نے اجرک کے ڈیزائن والی موٹر سائیکل کی نمبر پلیٹ کی فیس 1850روپے مقرر کی ہے،محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن کے اعداد وشمار کے مطابق صرف کراچی میں اس وقت رجسٹرڈ موٹرسائیکلوں کی تعداد 34لاکھ 47ہزار سے زاید ہے،ایک موٹر سائیکل کی نمبر پلیٹ کی فیس 1850روپے ہے، اس حساب سے 34لاکھ 47ہزار نمبر پلیٹس کی مد میں سندھ حکومت کراچی کے موٹر سائیکل سواروں سے تقریباً 6 ارب 30 کروڑ سے زاید رقم وصول کرے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کے ان فیصلوں سے ایک مخصوص مافیا کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے جبکہ عوام کی زندگی اجیرن کی جارہی ہے۔عوام نئی نمبر پیلٹس کے حوالے سے کیے جانے والے فیصلے پر انتہائی اشتعال میں نظرآتے ہیں اور اس حوالے سے ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ تلخ کلامی کے واقعات بھی سامنے آرہے ہیں۔ذرائع کے مطابق سندھ میں اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی بھی عوام کی ذہنی کوفت سے بخوبی واقف ہیں اور اسے سندھ حکومت کا عوام دشمن فیصلہ قرار دے رہے ہیں۔اس ضمن میں ایک تحریک التوا بھی سندھ اسمبلی میں جمع کرائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نمبر پلیٹس نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں۔حکومت سندھ کو اجرک کے نشان والی نئی نمبر پلیٹس لگوانے کا اتنا ہی شوق ہے کہ شہریوں کو مفت میں یہ نمبر پلیٹس فراہم کی جائیں۔