امریکی دفاعی محکمے پینٹاگون نے بالآخر قطر میں واقع العدید ائیر بیس پر ایرانی بیلسٹک میزائل حملے کی تصدیق کردی ہے۔

حملے سے پہلے اور بعد کی جاری کردہ سیٹلائٹ تصاویر میں اڈے کے مواصلاتی ڈوم کو پہنچنے والی شدید تباہی واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایران نے 23 جون کو العدید اڈے پر حملہ کیا تھا جس میں امریکا کے مواصلاتی نظام کے اہم حصے کو نشانہ بنایا گیا۔ پینٹاگون کے ترجمان نے بتایا کہ ایرانی میزائل نے خاص طور پر مواصلات کو محفوظ بنانے والے ڈوم کو تباہ کیا، جو امریکی فوجی آپریشنز کے لیے انتہائی اہم تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ایران نے حملے سے قبل اشارہ دے دیا تھا، جس کی وجہ سے ہمیں اڈے کو جزوی طور پر خالی کرنے کا موقع ملا۔‘‘ تاہم، قطر کی حکومت نے اب تک اس واقعے پر کوئی رسمی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

بین الاقوامی مبصرین کا خیال ہے کہ یہ حملہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے دوران ایک اہم موڑ ثابت ہوا، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہو گئی۔ اس حملے کو ایران کی طرف سے امریکا کو جوابی کارروائی کا واضح پیغام سمجھا جا رہا ہے۔

سیٹلائٹ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملے سے قبل ڈوم عمارت مکمل طور پر صحیح سلامت تھی، جبکہ حملے کے بعد اس کی چھت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے اور اندرونی ڈھانچہ شدید متاثر ہوا ہے۔ سیکیورٹی ماہرین کے مطابق یہ حملہ ایران کی میزائل ٹیکنالوجی کی مہارت کا مظہر ہے، جس میں انہوں نے انتہائی درستگی سے اہم امریکی فوجی انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایرانی تیل کی فروخت میں ملوث 22کمپنیوں پر امریکی پابندیاں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ عالمی سطح پر قائم 22 کمپنیوں پر ایرانی تیل کی فروخت میں مدد کرنے پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ پابندی شدہ کمپنیاں ہانگ کانگ، متحدہ عرب امارات اور ترکیہ میں قائم ہیں۔محکمے نے کہاکہ تیل کی فروخت سے ایران کی طاقتور ترین نیم فوجی تنظیم پاسدارانِ انقلاب کی القدس فورس کو مالی فائدہ ہوتا ہے۔ امریکا نے القدس فورس کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔ محکمہ خزانہ نے کہاکہ القدس فورس ایران سے باہر ایسی کمپنیوں کا استعمال کرتی ہے جو بظاہر کاروبار لیکن درپردہ ایران کے لیے کام کرتی ہیں۔ یہ کمپنیاں امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے ایرانی تیل کی فروخت سے حاصل شدہ اربوں ڈالر کا منافع منتقل کرنے کے لیے آف شور اکاؤنٹس کا استعمال کرتی ہیں۔ ایسی سرگرمیوں کو نشانہ بناتے ہوئے پابندیاں عائد کرنے والے محکمہ خزانہ کے مطابق یہ رقم ایران کے ہتھیاروں کے پروگراموں اور پورے خطے میں پراکسی گروپس کی مالی معاونت کے لیے استعمال ہوتی ہے۔امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہاتہران حکومت اپنے عوا م کوفائدہ پہنچانے کے بجائے جوہری پروگرام اور بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کو ترجیح دیتی ہے اور اس کے لیے اپنے ظاہری بینکاری نظام پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایرانی میزائل حملے میں امریکی ایئربیس نشانہ بنا، پینٹاگون نے اعتراف کرلیا
  • ایران کا ایک بیلسٹک میزائل قطر میں امریکی فضائی اڈے العدید ایئر بیس پر گرا تھا. پینٹاگون
  • ’’امریکی اڈوں کو دوبارہ نشانہ بناسکتے ہیں‘‘ ؛ خامنہ ای کا امریکا کو دھمکی آمیز بیان
  • قطر میں امریکی اڈے پر ایرانی میزائل حملے سے ’معمولی نقصان‘ ہوا تھا، پینٹاگون کی تصدیق
  • پینٹاگون کی قطر میں امریکی اڈے پر ایرانی میزائل حملے کی تصدیق، سیٹلائٹ تصاویر میں تباہی نمایاں
  • لکی مروت: پولیس اسٹیشن پر پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام، بروقت کارروائی سے بڑی تباہی ٹل گئی
  • آئی اے ای اے کا دوہرا معیار برقرار رہا تو جوہری تعاون نہیں ہوگا: ایرانی صدر
  • ایرانی تیل کی فروخت میں ملوث 22کمپنیوں پر امریکی پابندیاں
  • روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ، 741 میزائل داغ دیے