data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی کے شہریوں کو درپیش شدید لوڈشیڈنگ کے خلاف قانونی جنگ ایک بار پھر نئی سمت اختیار کر گئی ہے۔

سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کو بحال کر دیا ہے۔ یہ وہی درخواست ہے جسے رواں سال 25 مئی کو درخواست گزار کے وکیل کی عدم حاضری کی بنیاد پر خارج کر دیا گیا تھا۔ اب عدالت نے اس درخواست کو دوبارہ سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے، جس سے کراچی میں بجلی کی غیر منصفانہ تقسیم اور لوڈشیڈنگ کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کو ایک نئی امید ملی ہے۔

درخواست کی بحالی اس وقت ممکن ہوئی جب جماعت اسلامی کے وکیل نے عدالت میں باقاعدہ حلف نامہ جمع کروایا جس میں وضاحت کی گئی کہ وہ خود تو غیر حاضر تھے، لیکن درخواست گزار اور ان کے قانونی معاون اس روز عدالت میں موجود تھے، جن کی حاضری کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

عدالت نے اس وضاحت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل ماضی میں مسلسل ہر سماعت میں شریک رہے ہیں، اس لیے ایک موقع کی غیر حاضری کو بنیاد بنا کر درخواست کا اخراج مناسب نہیں۔

دوسری جانب کے الیکٹرک کے وکیل نے درخواست کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اس نوعیت کا معاملہ پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیر سماعت آ چکا ہے اور وہاں فیصلہ بھی ہو چکا ہے، اس لیے اس درخواست کو دوبارہ سننے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے پیش کیا گیا مقدمہ ناقابل سماعت ہے۔

اس کے برعکس جماعت اسلامی نے اپنے مؤقف میں زور دیا ہے کہ کے الیکٹرک کا یہ دعویٰ کہ شہر کے 70 فیصد فیڈرز کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، حقیقت سے بالکل مطابقت نہیں رکھتا۔ ان کا کہنا ہے کہ روزانہ سیکڑوں شہری کے الیکٹرک کی ناقص سروس، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور بجلی کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف شکایات درج کرا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف ذرائع سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ کمپنی کے اعدادوشمار اور زمینی حقائق میں واضح تضاد موجود ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کی شفاف تحقیقات کرائے اور کے الیکٹرک کو قانون کے مطابق شہریوں کو معیاری، منصفانہ اور بلاتعطل بجلی کی فراہمی کا پابند بنائے۔

جماعت اسلامی نے یہ بھی مؤقف اختیار کیا ہے کہ کراچی جیسے میٹروپولیٹن شہر میں لوڈشیڈنگ کو بجلی چوری یا واجبات کی عدم ادائیگی سے جوڑنا ایک ناقابل قبول پالیسی ہے، کیونکہ اس سے اجتماعی سزا کے اصول کو فروغ ملتا ہے، جو بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

عدالت کی جانب سے اس درخواست کو بحال کیے جانے کے بعد یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ کراچی میں بجلی کی فراہمی کے حوالے سے کے الیکٹرک کی پالیسیوں اور اقدامات پر ایک بار پھر تفصیلی عدالتی نظرثانی کی جائے گی، جو شہریوں کے دیرینہ مسائل کے حل کی طرف ایک اہم قدم ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کے الیکٹرک درخواست کو کے خلاف کے وکیل بجلی کی

پڑھیں:

کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم پر جماعت اسلامی کا احتجاج، سٹی کونسل میں قرارداد پیش

کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم اور کیمروں کے ذریعے اصلاحی اقدامات پر جماعت اسلامی نے سٹی کونسل میں قراردادیں پیش کیں۔ دونوں قراردادیں جماعت اسلامی کے نمائندوں نے سٹی کونسل میں پیش کیں۔
رہنما جماعت اسلامی جنید مکاتی نے سوال اٹھایا کہ یہ چالان لاڑکانہ اور نواب شاہ میں کیوں نہیں لگتے؟ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو سہولیات یا بہتر سڑکیں فراہم کیے بغیر ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔
بعد ازاں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کی قیادت میں جماعت اسلامی کے سٹی کونسل ممبران نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے باہر ای چالان کی بھاری رقم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
کراچی میں ای چالان سسٹم کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے جانے والے جرمانے شہریوں کے لیے حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔ کراچی اور لاہور کے جرمانوں کا تقابلی جائزہ لینے سے واضح فرق سامنے آتا ہے۔ مثال کے طور پر، ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے پر کراچی میں 20 ہزار روپے جبکہ لاہور میں صرف 200 روپے جرمانہ عائد ہوتا ہے، یعنی کراچی میں یہ رقم سو گنا زیادہ ہے۔
ہیلمٹ نہ پہننے پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 2 ہزار روپے، سگنل توڑنے پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 300 روپے، اور اوور اسپیڈنگ پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 200 روپے جرمانہ ہے۔ سب سے زیادہ فرق ون وے خلاف ورزی پر ہے، جہاں کراچی میں 25 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 2 ہزار روپے کا چالان عائد ہوتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں جرمانوں کی یہ بھاری شرح عوام کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے اور مختلف شہروں میں قوانین کے غیر مساوی اطلاق پر سوالات کھڑے کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی پی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے، حافظ نعیم
  • پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ہے: حافظ نعیم
  • کراچی میں  ٹوٹی سڑکیں، ای چالان ہزاروں میں، حافظ نعیم کی سندھ حکومت پر تنقید
  • یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کئے جارہے ہیں:حافظ نعیم
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • جماعت اسلامی ویمن ونگ کراچی کا میڈیا اجلاس
  • کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم پر جماعت اسلامی کا احتجاج، سٹی کونسل میں قرارداد پیش
  • جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق ای چالان کے نام پر شہریوں پر بھاری جرمانوں کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرار داد جمع کرارہے ہیں
  • نااہلی کا اعتراف ناممکن