درخواست سماجی کارکن فیضان حسین نے مؤقف اپنایا کہ مہنگائی کے اس دور میں بھاری چالان ادا کرنا شہریوں کیلئے شدید مشکلات کا سبب بن رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ موٹرسائیکل کی نئی نمبر پلیٹ نہ ہونے پر پولیس کی جانب سے چالان کاٹنا بھی سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ عدالت عالیہ میں درخواست سماجی کارکن فیضان حسین نے دائر کی، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ڈی آئی جی ٹریفک نے پولیس کو نئی نمبر پلیٹس لگانے کے حوالے سے سختی سے عملدرآمد کرنے کا حکم دیا تھا۔ درخواست گزار کے مطابق ٹریفک پولیس نے نئی نمبر پلیٹس لگانے کیلئے آگاہی مہم اور سختی سے عملدرآمد کرانے کے بجائے بھاری چالان کاٹنا شروع کر دیئے ہیں، جبکہ مہنگائی کے اس دور میں بھاری چالان ادا کرنا شہریوں کیلئے شدید مشکلات کا سبب بن رہا ہے، لہٰذا پولیس کو موٹرسائیکلوں کے چالان کاٹنے سے روکا جائے۔ واضح رہے کہ درخواست گزار نے موٹرسائیکل کی نمبر پلیٹس تبدیلی کو بھی عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

سندھ حکومت کانمبر پلیٹس کے نام پراہل کراچی سے 6 ارب بٹورنے کا منصوبہ،عوام میں اشتعال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ /واجد حسین انصاری) بیڈ گورننس کا شاہکار سندھ حکومت کے غیر منطقی فیصلوں کی وجہ سے کراچی کے شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریزہوگیا۔

ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر بھاری جرمانے عائد کیے جانے کے بعد موٹرسائیکلوں پر اجرک کے نشان والی نئی نمبر پلیٹس کو لازمی قرار دیے جانے کے بعد شہریوں نے موٹرسائیکلوں کا استعمال کم کردیا اور پبلک ٹرانسپورٹ میں مسافروں کا رش بڑھ گیا ہے۔خدشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے موٹرسائیکلوں پر جرمانے پر اور نمبر پلیٹس کے حوالے سے دیے گئے احکامات واپس نہیں لیے گئے تو اس سے شہری اشتعال میں آسکتے ہیں اور یہ حکومت کے لیے اہم سیاسی مسئلہ بن کر سامنے آسکتا ہے۔

اس ضمن میں ایک تحریک التوا بھی سندھ اسمبلی میں جمع کرائی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت سندھ کو نئے نمبر پلیٹس لگوانے کا اتنا ہی شوق ہے کہ شہریوں کو مفت میں یہ نمبر پلیٹس دی جائیں۔

گزشتہ 17سال سے سندھ میں برسراقتدار پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کے نمائشی اقدامات نے صوبے کے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے اور خاص طور پر کراچی کے شہری حکومت کے ان بچکانہ اقدامات سے بری طرح متاثرہورہے ہیں۔ شہر میں جہاں ایک طرف ایس بی سی اے سے جیسے کرپٹ اداروں کے باعث عمارتوں کی منہدم ہونے کے واقعات ہورہے ہیں وہیں تیز رفتار ڈمپرز اور ٹریلز کی زد میں آکر روزانہ کی بنیاد پر شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھورہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی ہر معاملے کو ایک وقتی ایشو سمجھ کر اس پر مٹی ڈالنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ شہر میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان ہیوی ٹریفک کے ڈرائیورز کے خلاف کارروائی کی جاتی اور اس حوالے سے موثر قانون سازی کی جاتی لیکن اس کے برعکس ناعاقبت اندیش پیپلزپارٹی کی حکومت نے موٹرسائیکل سواروں کو ہی اپنے نشانے پر رکھ لیا ہے۔

کراچی میں موٹرسائیکل سواروں پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اتنے بھاری جرمانے عاید کیے جارہے ہیں کہ انہوں نے اپنی موٹرسائیکل ہونے کے باوجود پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے کو ترجیح دینی شروع کردی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹریفک خلاف ورزیوں کی 59 اقسام ہیں، جن پر چالان کیے جارہے ہیں، 51 خلاف ورزیوں پر موٹر سائیکل کے لیے 5 ہزار، کار کا 10 ہزار جرمانہ ہے،، رانگ وے جانے پر موٹر سائیکل پر 25 ہزار، کار پر 1 لاکھ جرمانہ ہوگا، جبکہ سرکاری کار کی رانگ وے ڈرائیونگ پر 2 لاکھ جرمانہ ہوگا۔ لاپروائی سے چلانے پر موٹر سائیکل کا 10 ہزار، کار کا 15 ہزار جرمانہ ہوگا، ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر موٹر سائیکل پر 50 ہزار کار کا 1 لاکھ جرمانہ ہوگا، ہیوی وہیکل بغیر لائسنس چلانے کا جرمانہ ڈھائی لاکھ روپے ہوگا، غلط لین سے مڑنے پر کار اور موٹر سائیکل دونوں کا جرمانہ 10 ہزار ہوگا۔

پولیس کے اشارے پر نہ رکنے والی کار موٹر سائیکل کا جرمانہ 10 ہزار ہوگا، پریشر ہارن، فینسی لائٹس موٹر سائیکل پر 25 ہزار اور کار پر 1 لاکھ جرمانہ ہوگا، کم عمر موٹر سائیکل ڈرائیور پر 1 لاکھ اور کار ڈرائیور پر 2 لاکھ جرمانہ ہوگا، غیر رجسٹرڈ کار چلانے پر 50 ہزار اور موٹر سائیکل کا 10 ہزار جرمانہ ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عوام ابھی ان بھاری جرمانوں کے اثرات سے ہی باہر نہیں نکلے تھے کہ حکومت کی جانب سے اجرک والی نمبر پلیٹس کو لازمی قرار دیے جانے کا ایک اور نادر شاہی فیصلہ سامنے آگیا ہے، یکدم فیصلہ سامنے آنے کے بعد موٹرسائیکل سوار ایک نئی مصیبت میں مبتلا ہوگئے ہیں۔محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن نے اجرک کے ڈیزائن والی موٹر سائیکل کی نمبر پلیٹ کی فیس 1850روپے مقرر کی ہے،محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن کے اعداد وشمار کے مطابق صرف کراچی میں اس وقت رجسٹرڈ موٹرسائیکلوں کی تعداد 34لاکھ 47ہزار سے زاید ہے،ایک موٹر سائیکل کی نمبر پلیٹ کی فیس 1850روپے ہے، اس حساب سے 34لاکھ 47ہزار نمبر پلیٹس کی مد میں سندھ حکومت کراچی کے موٹر سائیکل سواروں سے تقریباً 6 ارب 30 کروڑ سے زاید رقم وصول کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کے ان فیصلوں سے ایک مخصوص مافیا کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے جبکہ عوام کی زندگی اجیرن کی جارہی ہے۔عوام نئی نمبر پیلٹس کے حوالے سے کیے جانے والے فیصلے پر انتہائی اشتعال میں نظرآتے ہیں اور اس حوالے سے ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ تلخ کلامی کے واقعات بھی سامنے آرہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سندھ میں اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی بھی عوام کی ذہنی کوفت سے بخوبی واقف ہیں اور اسے سندھ حکومت کا عوام دشمن فیصلہ قرار دے رہے ہیں۔اس ضمن میں ایک تحریک التوا بھی سندھ اسمبلی میں جمع کرائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نمبر پلیٹس نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں۔حکومت سندھ کو اجرک کے نشان والی نئی نمبر پلیٹس لگوانے کا اتنا ہی شوق ہے کہ شہریوں کو مفت میں یہ نمبر پلیٹس فراہم کی جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • نمبر پلیٹس کا معاملہ، ایم کیو ایم اراکین سندھ اسمبلی کی وزیر ایکسائز سے ملاقات
  • نئی نمبر پلیٹ نہ ہونے پر چالان کاٹنا بھی سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج
  • سندھ حکومت نے اجرک والی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کا جبری کاروبار شروع کر دیا ہے، آصف صفوی
  • اجرک والی نمبر پلیٹس مفت فراہم کی جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • ’’اجرک والی نمبر پلیٹس مفت فراہم کی جائیں‘‘؛ عدالت میں درخواست
  • نئے نمبر پلیٹ کے حصول کیلئے عوام کا رش، رجسٹریشن آفس میں ہفتے اور اتوار کی چھٹی بند
  • سندھ حکومت کانمبر پلیٹس کے نام پراہل کراچی سے 6 ارب بٹورنے کامنصوبہ
  • صوبے میں گاڑیوں و موٹرسائیکلوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کا معاملہ سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
  • سندھ حکومت کانمبر پلیٹس کے نام پراہل کراچی سے 6 ارب بٹورنے کا منصوبہ،عوام میں اشتعال