کراچی؛ گھر سے ایک شخص کی گلا کٹی لاش برآمد، قتل میں دوسری بیوی و سابقہ شوہر ملوث
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
کراچی:
منگھو پیردین محمد گوٹھ میں گھر سے ایک شخص کی گلا کٹی لاش ملی ہے، پولیس کے مطابق مقتول کے قتل میں اس کی دوسری بیوی، اس کا سابقہ شوہر اور بیٹا بیٹی شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق منگھو پیر تھانے کے علاقے دین محمد گوٹھ میں واقع مکان نمبر 63 سے ایک شخص کی تشدد زدہ اور گلا کٹی لاش ملی ہے، اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور پولیس نے جائے وقوع سے شواہد اکٹھا کرنے کے لیے کرائم سین یونٹ کو طلب کرلیا جبکہ مقتول لاش قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی۔
مقتول کی شناخت 40 سالہ محمد ایوب لاشاری ولد صوبت خان کے نام سے کی گئی، جس کو جھگڑے کے دوران تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد شیشے (آئینہ) کی مدد سے گلے پر وار کرکے قتل کیا گیا۔
ایس ایچ او منگھوپیر عمران خان نے بتایا کہ مقتول اپنے حقیقی بھائی کے گھر رہاش پذیر تھا اور مقتول نے اپنے حقیقی بھائی کی ساس سے دوسری شادی کی تھی اور ساس کا بیٹا بھی مبینہ طور پر اسی گھر میں مقیم تھا۔
پولیس افسر نے بتایا کہ مقتول کا بھائی 12 جولائی کو مقتول بھائی کی پہلی بیوی کو چھوڑنے کے لیے گاؤں گیا ہوا تھا، واپس اپنے گھر پہنچا تو بھائی کی دوسری بیوی لاپتا، بھائی کی اپنی بیوی اور سالہ غائب تھے جبکہ بھائی کی گلا کٹی لاش پڑی ہوئی تھی۔
ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ مقتول محمد ایوب کے قتل میں اس کی دوسری بیوی لال دینی، اس کا سابقہ شوہر گل محمد، بیٹا رابیل اور بیٹی زاہدہ جو کہ مقتول کے بھائی کی بیوی بھی ہے وہ ملوث ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کو جائے وقوع سے ایک ڈنڈا اور شیشے کے ٹکڑے ملے ہیں جس سے مقتول کا گلا کاٹا گیا۔
پولیس نے تمام شواہد اکٹھا کرکے واقعے کی تفتیش شروع کر دی اور قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گلا کٹی لاش دوسری بیوی بتایا کہ کہ مقتول بھائی کی قتل میں سے ایک کے لیے
پڑھیں:
پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔
رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔