حکومت کا ایف سی کو ملک گیر فیڈرل فورس بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت کا فرنٹیئر کانسٹیبلری کو ملک گیر فیڈرل فورس میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کو ملک گیر وفاقی فورس میں توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے، وفاقی کابینہ کی طرف سے فرنٹیئر کانسٹیبلری ایکٹ 1915 میں ترامیم کی منظوری کے بعد پورے پاکستان میں ایف سی کے دائرہ اختیار کو بڑھانے کے لیے ایک آرڈیننس جاری کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اس فورس کا نام بدل کر فیڈرل کانسٹیبلری رکھا جائے گا۔ جس کو چاروں صوبوں، اسلام آباد، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں کام کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔
آرڈیننس کے نفاذ کے بعد، نئی فورس کے لیے ملک بھر میں بھرتی کی جائے گی، جس کے ملک بھر میں دفاتر قائم کیے جائیں گےتنظیم نو فریم ورک کے تحت، فیڈرل کانسٹیبلری کی کمانڈ پولیس سروس آف پاکستان کے افسران کریں گے، فیڈرل کانسٹیبلری کے قیام سے ملکی داخلی سلامتی اور امن او عامہ کے قیام میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔
ذرائع کے مطابق اس اقدام کو قومی سطح پر داخلی سلامتی کے طریقہ کار کو مضبوط اور مرکزی بنانے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لیبیا میں بڑی پیش رفت: حکومت اور مسلح گروپ ’’رداع‘‘ کے درمیان معاہدہ
طرابلس: لیبیا کی اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ حکومت نے طاقتور مسلح گروپ ’’رداع فورس‘‘ کے ساتھ ایک ابتدائی معاہدہ کر لیا ہے تاکہ کئی ماہ سے جاری کشیدگی اور وقفے وقفے سے ہونے والے جھڑپوں کو ختم کیا جا سکے۔ یہ مذاکرات ترکی کی سہولت کاری سے انجام پائے۔
صدارتی کونسل کے مشیر زیاد دغم نے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات بعد میں عوام کے سامنے لائی جائیں گی۔ تاہم لیبیائی نشریاتی ادارے الاحرار نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں وزارت دفاع کے فوجیوں کو ایک ایسے ہوائی اڈے میں داخل ہوتے دکھایا گیا جو اب تک رداع فورس کے کنٹرول میں تھا۔
ذرائع کے مطابق دونوں فریقوں نے چار مغربی ہوائی اڈوں بشمول معیتیقہ ایئرپورٹ کی حفاظت اور انتظام کے لیے ایک غیر جانبدار و مشترکہ فورس بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ معیتیقہ ایئرپورٹ 2011 سے رداع فورس کے قبضے میں تھا اور دارالحکومت طرابلس کا واحد کمرشل ایئرپورٹ ہے۔
مزید یہ کہ رداع فورس کے زیرِ انتظام جیلیں اور حراستی مراکز اب اٹارنی جنرل کے دفتر کے تحت آ جائیں گے۔ زیاد دغم نے اس موقع پر ترکی اور اقوام متحدہ کے خصوصی مشن (UNSMIL) کی کوششوں کو بھی سراہا۔
لیبیا اب بھی سیاسی تقسیم اور عدم استحکام کا شکار ہے، ایک طرف طرابلس میں اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ حکومت جبکہ مشرقی حصے میں خلیفہ حفتر کی حمایت یافتہ حریف قوتیں موجود ہیں۔