پی ٹی آئی نے 5اراکین قومی اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیا، نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
پی ٹی آئی نے 5اراکین قومی اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیا، نوٹیفکیشن جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 13 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)نے 5 منحرف اراکین قومی اسمبلی کو کو پارٹی سے نکال دیا اور باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم میں پی ٹی آئی رہنماوں کے ووٹ ڈالنے کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف نے آئینی ترمیم میں حکومتی اتحاد کو ووٹ دینے والے 5 اراکین قومی اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر کے دستخطوں سے منحرف اراکین اسمبلی کی پارٹی سے بے دخلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، جس کے مطابق پارٹی سے نکالے گئے قومی اسمبلی ممبران میں ظہور قریشی ، اورنگزیب خان کھچی، مبارک زیب خان، الیاس چوہدری اور عثمان علی شامل ہیں۔اراکین قومی اسمبلی کو پارٹی سے نکالنے کے حوالے سے کہا گیا کہ مذکورہ اراکین نے 26ویں آئینی ترمیم کی حمایت کے لیے پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کی جبکہ پارٹی اجلاس میں ترمیم کی مخالفت کا متفقہ فیصلہ کیا گیا تھا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ منحرف اراکین نے 21 اکتوبر 2024 کو ترمیم کے حق میں ووٹ دیا اور پارٹی وفاداری اور حلف کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے۔بیرسٹر گوہر کی جانب سے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ پارٹی ہدایت پر عمل نہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا اور شوکاز نوٹس پر جواب نہ دینے پر پارٹی نے کارروائی کی۔نوٹیفکیشن میں ان اراکین کو دوسری جماعت میں شمولیت پر نااہلی کے بھی مستحق قرار دیا گیا ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان اراکین قومی اسمبلی کو عہدے سے بھی نااہل قرار دیا جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیرخارجہ اسحاق ڈار کا ازبکستان کے ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ، ریلوے پروجیکٹ پر تبادلہ خیال وزیرخارجہ اسحاق ڈار کا ازبکستان کے ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ، ریلوے پروجیکٹ پر تبادلہ خیال پی ٹی آئی تحریک کے اعلان پر چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ ملک نے سوالات اٹھادیئے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں امداد کے منتظر 38افراد سمیت مزید 98فلسطینی شہید وفاقی حکومت کا ایف سی کو ملک گیر فیڈرل فورس میں تبدیل کرنے کا فیصلہ خیبرپختونخوا بدامنی کی لپیٹ میں، وزیراعلی سیاسی نمائش میں مصروف ہیں،اپوزیشن لیڈر کے پی ڈاکٹر عباد اللہ وفاق کی پالیسیوں کے باعث سندھ کی توانائی کے شعبے کی ترقی شدید متاثر ہو رہی ہے، شرجیل انعام میمنCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کو پارٹی سے نکال کو پارٹی سے نکال دیا پی ٹی آئی
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کیلئے قرارداد وفاق کو ارسال
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے اور انتخابات لازمی قرار دیئے جائیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکرٹری قومی اسمبلی اور سیکرٹری سینٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی تجویز دے دی۔
ویڈیو: لاہور میں شہری کے گھر میں گھس کر اغوا کرنے والا تھانہ اسلام پورہ کا حاضر سروس سب انسپکٹر نکلا اور میڈم سی ایم کہتی ہیں "پنجاب میں کرائم زیرو ہے"
قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمہ داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔
متن کے مطابق منتخب نمائندوں کو 21 دن میں اجلاس منعقد کرنے کا پابند کیا جائے، اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں منتخب بلدیاتی ادارے صرف دو سال چل سکے، با اختیار، با وسائل بلدیاتی نظام کا قیام ناگزیر ہے، بروقت بلدیاتی انتخابات اور مؤثر سروس ڈیلیوری ضروری ہے۔
قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-A میں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، سپریم کورٹ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔
وزیراعظم سے ڈاکٹر خالد مقبول کا رابطہ، پنجاب اسمبلی کی قرارداد پر مبارکباد
متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔