90 دن کا پلان کہاں سے آیا؟پی ٹی آئی کی تحریک کے اعلان پر چیف آرگنائزر نے سوال اٹھادیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی جانب سے تحریک کے اعلان پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ 5 اگست کے مقابلے میں 90 دن کا پلان کہاں سے آیا ہے۔
ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے لاہور میں ہوئے بڑے اجلاس میں چیف آرگنائزر پنجاب عالیہ حمزہ کو نظرانداز کیا گیا، جس پر انہوں نے ردعمل دیا اور اجلاس میں ہونے والے فیصلے پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کئی سوالات پوچھے ہیں۔پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزرعالیہ حمزہ نے طنزیہ ٹویٹ میں کہا کہ ویسے تو مجھ تک پہنچنے والی کچھ اطلاعات کے مطابق میں پچھلے دو دن سے بہت مصروف تھیں، ایسی مصروفیات جن کا شاید مجھے بھی علم نہیں تھا، کیا کوئی روشنی ڈالے گا۔
عالیہ حمزہ نے کہا کہ وزیراعظم خان کی رہائی کے لیے کس لائحہ عمل کا کل یا آج اعلان ہوا ہے، تحریک کہاں سے اور کیسے چلے گی۔
پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ 5 اگست کے مقابلے میں 90 دن کاپلان کہاں سے آیا ہے، اگر آپ میں سے کسی کی نظر سے گزرا ہو تو میری بھی رہنمائی کر دیں۔عالیہ حمزہ نے کہا کہ فوکس اور نشانہ صرف عمران خان کی رہائی اور نعرہ صرف ایک ہی ہے۔
واضح رہے کہ لاہور میں پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے عمران خان کی رہائی کے لیے 90 روزہ تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا اور کہا کہ تحریک کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 5 اگست تک اپنی تحریک کو عروج پر لے جانا ہے اور 5 اگست کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان مسلسل مذاکرات کی بات کر رہے ہیں اور کہہ دیا ہے کہ اسی سے بات ہوگی جس کے پاس مینڈیٹ ہے، بانی پی ٹی آئی صرف اختیار والے کے ساتھ بات کرنے کا کہہ چکے ہیں، فیصلہ سازوں سے بات ہوگی اور اگر ان کے ساتھ سیاسی لوگ بھی بیٹھنا چاہتے ہیں تو منظور ہے۔
مزیدپڑھیں:تحریک انصاف نے 5 اراکین قومی اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: چیف ا رگنائزر عالیہ حمزہ نے پی ٹی ا ئی کہاں سے ا نے کہا کہ
پڑھیں:
کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟
لاہور:ایشیا کپ میں پاکستان اور انڈیا کے میچ نے اسپورٹس مین اسپرٹ کی پامالی، کرکٹ روایات کی دھجیاں اڑانے سمیت کئی سوالات کھڑے دیے۔
ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف میچ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے نے گیم آف جنٹلمین کہلانے والے کھیل کو داغدار کرنے کے ساتھ اس کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
روایات کی پامالی، اسپورٹس مین اسپرٹ کی خلاف ورزی اور میچ ریفری کے متنازع کردار پر آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل نے بھی چپ سدھ لی ہے۔
پہلا سوال، میچ ریفری نے کن رولز اور کس کے کہنے پر ٹیموں کے کپتانوں کو ٹاس کے وقت ہاتھ نہ ملانے کی احکامات دیے۔
دوسرا سوال، پاکستان کی بیٹنگ کے دوران بھارتی بولرز کی ہر اپیل پر امپائرز کا انگلی اٹھانا کیا سوچا سمجھا منصوبہ تھا؟
تیسرا سوال، کیا بھارتی ٹیم نے طے شدہ منصوبے کے تحت میچ ختم ہونے کے بعد ڈریسنگ روم سے باہر آکر پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہاتھ نہیں ملایا؟
چوتھا سوال، اختتامی تقریب میں بھارتی کپتان کی جانب سے جیت کو پہلگام واقعے سے جوڑ کر کھیل میں سیاست کو لانے پر بھی کوئی ایکشن ہوگا؟
پانچواں سوال، اس سارے معاملے میں تاحال آئی سی سی کرکٹ کونسل اب تک خاموش کیوں، کیا اب کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟
چھٹا سوال، کیا پاکستانی ٹیم مینجر کی بھارتی رویے پر میچ ریفری کو شکایت پر کوئی ایکشن ہوگا؟
دوسری جانب اے سی سی کے صدر اور پی سی بی کے چیئرمین سید محسن نقوی بھی اس ساری صورتحال پر سخت رنجیدہ ہیں۔
انکا موقف ہے کہ پاک بھارت میچ میں اسپورٹس مین شپ نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی، کھیل میں سیاست کو گھسیٹنا اس کی اصل روح کے خلاف ہے، اُمید ہے آئندہ فتوحات تمام ٹیمیں وقار اور خوش اخلاقی سے منائیں گی۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے بھی اختتامی تقریب میں پاکستانی ٹیم کے کپتان کی عدم موجودگی کو بھارتی رویہ کا جواب قرار دیا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کا میچ تو ختم ہوگیا لیکن بھارتی کرکٹ اور آئی سی سی کے گھناؤنے کرداروں کو پوری دنیا کے سامنے عیاں کر دیا ہے۔ کرکٹ سے دیوانہ وار پیار کرنے والے پوچھ رہے ہیں کہ کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی۔