اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جولائی 2025ء) بھارت کے نیشنل ایکشن فار میکانائزڈ سینی ٹیشن ایکو سسٹم (این اے ایم ایس ٹی ای یا نمستے) کے اعداد و شمار کے مطابق، ہندوستان کے 38 ہزار 'سیور اینڈ سیپٹک‘ ورکرز میں سے کم از کم 77 فیصد دلت برادری سے ہیں۔

دلت ایک تاریخی طور پر پسماندہ گروہ ہیں، جو بھارت کی صدیوں پرانی امتیازی ذات پات کی درجہ بندی میں سب سے نچلی سطح پر سمجھے جاتے ہیں۔

بھارت: دلت لڑکی کا مبینہ ریپ واقعہ، 60 میں سے 43 ملزم گرفتار
بھارت میں دلت خواتین کے خلاف جنسی جرائم کبھی رکیں گے بھی؟

نمستے ایک ایسی تنظیم ہے جس کا مقصد صفائی کرنے والے ملازمین کی فلاح ہے، جبکہ مشینی صفائی والی مشینوں کے استعمال کو فروغ دینا اور دستی مزدوری کو کم کرنے کے لیے سبسڈی حاصل کرنا ہے۔

(جاری ہے)

2020 میں، بھارتی حکومت نے اگست 2021 تک ہاتھ سے صفائی کرنے کے خطرناک عمل کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کا اعلان کیا، جن بیت الخلاء، سیپٹک ٹینک اور سیور سے انسانی فضلے کو ہاتھ سے ہٹانا شامل تھا۔

یہ اقدامات وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے ذریعہ شروع کردہ ''کلین انڈیا انیشی ایٹیو‘‘ کا حصہ تھے جس کا مقصد ہاتھ سے صفائی کرنے پر پابندی کے قوانین کو نافذ کرنا تھا۔

صفائی کے کاموں میں 'پھنسے‘ دلت

زمینی حقائق یہ ہیں کہ پابندی کے باوجود، ہاتھ سے انسانی فضلہ صاف کرنے کا یہ کام جاری ہے، جسے زیادہ تر دلت کرتے ہیں۔

میونسپل کی دیگر نوکریاں حاصل کرنے کی ان کی کوششوں کے باوجود، جن کے لیے وہ اہل ہیں، بہت سے دلتوں کا کہنا ہے کہ انہیں دوسرے کام سے محروم کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ صفائی کے کام پر مجبور ہو کر رہ گئے ہیں۔

’’حکومت اس سماجی حقیقت کو تسلیم کرنے سے انکار کر رہی ہے کہ بھارت بنیادی طور پر ذات پات پر مبنی سماج ہے۔‘‘ یہ کہنا ہے بیزواڈا ولسن کا جو صفائی کام چاری اندولن (ایس کے اے) سے وابستہ ہیں۔

یہ ایڈووکیسی گروپ ہاتھ سے صفائی کرنے کے عمل کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ولسن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''وہ جو دعویٰ کرتے ہیں وہ حقائق کے بارے میں کم اور اپنی رائے کے بارے میں زیادہ ہے۔‘‘

ولسن نے کہا، ''نمستے اسکیم کے تحت ہاتھ سے صفائی کرنے والوں کو خود مشینیں خریدنے کے لیے کہنا 'بحالی‘ کی ایک ظالمانہ شکل ہے۔

’’ذات پات کی بنیاد پر بھرتیوں کو ختم کرنے کے بجائے، یہ اسے صرف ایک جدید نام دینے کی کوشش ہے.

.. نمستے ترقی کے طور پر ذات پات کی بنیاد پر امتیازی عمل جاری رکھنے کی کوشش ہے۔‘‘

ذات پات اور ترقی سے محرومی

دلت برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو عام طور پر سب سے زیادہ معمولی اور خطرناک نوکریاں دی جاتی ہیں، جنہیں مذہبی اور سماجی معیارات کے مطابق 'ناپاک‘ سمجھا جاتا ہے۔

یہ نوکریاں نسلوں تک چلتی ہیں، جس سے خاندان سماجی اخراج اور معاشی محرومی کے چکر میں پھنس جاتے ہیں۔

یہاں تک کہ دلتوں میں بھی، ذیلی ذات والمیکی کے ارکان کو تاریخی طور پر سخت سماجی، سیاسی اور معاشی محرومی، جبر اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

نئی دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں سوشیالوجی کے پروفیسر وویک کمار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ذات پات کو کسی کے ماضی کے کاموں کے نتیجے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جو صفائی کرنے والوں کو دوسروں کے فضلے کو صاف کرنے کی زندگی گزارنے کی سزا دیتا ہے۔

‘‘

کمار نے مزید کہا، ''اسے روحانی فریضہ یا سماج کی عظیم خدمت کہہ کر اس کی سرپرستی کرنا امتیازی سلوک کی تلخ حقیقت پر پردہ ڈالتا ہے۔‘‘

امتیازی ذات پات کے نظام سے آگے بڑھتے ہوئے

دلتوں کو اکثر رہائش، تعلیم اور سماجی تعامل میں الگ تھلگ رہنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ذات پات اور صفائی ستھرائی کے کام کے درمیان تعلق دلتوں کو سماجی ترقی سے روکتا ہے کیونکہ دیگر ملازمتیں اور مواقع تک ان کی رسائی منع ہے۔

کمار نے کہا کہ ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک جدیدیت یا شہری طرز زندگی سے ختم نہیں ہوا، اس کے بجائے، یہ شہری مراکز میں پھیل گیا ہے اور صنعت، سول سوسائٹی، سیاست اور بیوروکریسی جیسے جدید اداروں میں داخل ہو گیا ہے۔

کمار کا ماننا ہے کہ پرائمری سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک 'ڈگنٹی آف لیبر‘ یا کام کی عظمت کو اجاگر کیا جانا چاہیے تاکہ صفائی کے کام کا کسی کی پیدائش سے جڑے ہونے کے فرسودہ عقیدے کو ختم کیا جا سکے۔

وہ کہتےہیں، ''ایک بار جب ذات پات اور صفائی کے درمیان تعلق ٹوٹ جائے گا اور کام کرنے والے کو مناسب معاوضہ مل جائے گا، تو ہم دیکھیں گے کہ دیگر برادریاں بھی ان ملازمتوں میں قدم رکھ رہی ہیں۔‘‘

ادارت: کشور مصطفیٰ

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہاتھ سے صفائی کرنے صفائی کے کرنے کے کے کام کو ختم کے لیے

پڑھیں:

لینڈنگ کے وقت جہاز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آپ کو فضائی سفر کے دوران جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز کو کھلا رکھنا شاید تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے، لیکن بنیادی طور پر اس کا مقصد مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ کے مطابق اگر آپ نے کبھی کمرشل فلائٹ پر سفر کیا ہے تو آپ نے طیارے کی لینڈنگ سے قبل فلائٹ اٹینڈنٹ کی شائستہ انداز میں ایک درخواست سُنی ہوگی کہ ’براہِ مہربانی اپنی اپنی کھڑکیوں کے شیڈز کُھلے رکھیں۔‘ یہ سُن کر پہلے آپ کو لگتا ہے کہ یہ بلاوجہ کی ایک تکلیف ہے، جیسا کہ اگر کھڑکیوں کے شیڈز اُوپر ہوں یا نیچے، اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ تاہم جہاز کے عملے کی یہ چھوٹی سی ہدایت مسافروں کے آرام کے بارے میں نہیں ہے۔ اس ہدایت کے پیچھے ایک بڑی حفاظتی وجہ ہے۔ دراصل یہ ایک ایسی ہدایت ہے جس پر دنیا بھر کی ہر ایئرلائن عمل کرتی ہے لینڈنگ کے دوران کھڑکی کے شیڈز کھلے رکھنے کی پانچ وجوہات ہیں 1۔ ہنگامی صورتِ حال کو جلدی سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے طیارے کا عملہ اور مسافر الرٹ رہتے ہیں جب جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز نیچے ہوتے ہیں، تو کیبن گہرا اور آرام دہ محسوس ہوتا ہے جس سے مسافر غنودگی یا بے دھیانی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ دیکھیں کون سے اخراج کے راستے محفوظ ہیں مسافر بھی باہر کا منظر واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں اور اعتماد کے ساتھ ہدایات پر عمل کر سکتے ہیں۔ ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے نئی تحقیق کے مطابق ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے، اطالوی ماہرین نے بتایا کہ ہینڈ رائٹنگ سے دماغ کے یادداشت، حرکت اور تخلیقی حصے زیادہ سرگرم ہوتے ہیں، ٹائپنگ میں محدود موٹر عمل سے دماغی شمولیت اور حسی فیڈ بیک کم،ہاتھ سے نوٹس پر طلبا بہتر یاد رکھتے ہیں۔ تحقیق میں تعلیمی اداروں کو تجویز دی گئی ہے کہ ڈیجیٹل تعلیم کے ساتھ ہاتھ سے لکھنے کی مشق کو بھی شامل کیا جائے ہاتھ سے لکھنے کے دوران دماغ کے وہ حصے زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں جو حرکت، احساس اور یادداشت سے تعلق رکھتے ہیں۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • لینڈنگ کے وقت جہاز
  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی، مختلف شہروں میں قیمت 210روپے تک جا پہنچی
  • زمین اور گھر خریدنے و بیچنے والوں سے بھتہ طلب کرنے والے لیاری گینگ کے 3 کارندے گرفتار
  •  تاجروں کے بعد غیر قانونی جائیداد اور گھروں کی خرید و فروخت کرنے والوں کیخلاف بھی شکنجہ سخت 
  •  اہوریوں کو غیر معیاری گوشت فروخت کرنے والوں کیخلاف شکنجہ سخت 
  • پنجاب بدستور سموگ کی لپیٹ میں، گوجرانوالہ آلودہ شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا
  • سی ٹی ڈی کا مختلف شہروں سے 18 دہشتگرد گرفتار کرنے کا دعویٰ
  • بلوچستان اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کا صوبہ ہے ‘حافظ نعیم الرحمن
  • لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
  • کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کا نظام دیگر شہروں میں بھی نافذ کرنے پر غور