اسلام آباد میٹرو بس حادثہ ڈرائیور کی غفلت یا بدقسمتی؟ سکیورٹی گارڈ جان کی بازی ہار گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
اسلام آباد میٹرو بس سروس کے تحت افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں شہیدِ ملت اسٹیشن کے قریب میٹرو بس کے ایک ڈرائیور نے مبینہ طور پر اپنی ہی سروس پر مامور سیکیورٹی گارڈ کو بس کے نیچے کچل دیا۔ حادثے میں گارڈ موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔عینی شاہدین کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سیکیورٹی گارڈ، جو غالباً بس کےٹریک کے قریب اپنی ڈیوٹی انجام دے رہا تھا، اچانک بس کی زد میں آ گیا۔ افسوسناک طور پر بس گارڈ کے اوپر سے گزر گئی، جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔حادثے کے بعد موقع پر موجود شہریوں نے ریسکیو اداروں اور پولیس کو اطلاع دی۔ ریسکیو ٹیم نے فوری طور پر لاش کو اسپتال منتقل کیا، انتظامیہ کی خاموشی اور شہریوں کا سوال میٹرو بس انتظامیہ کی جانب سے تاحال واقعے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، جس پر شہری حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی واقعے پر شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا، جہاں صارفین نے مطالبہ کیا کہ ڈرائیور کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور میٹرو بس سروس کے عملے کی بہتر تربیت کو یقینی بنایا جائے۔مزید تحقیقات جار ی پولیس کا کہنا ہے کہ جائے حادثہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی گئی ہے اور حادثے کی تمام پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے۔ حتمی رپورٹ جلد جاری کی جائے گی تاکہ ذمہ داری کا تعین کیا جا سکے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میٹرو بس
پڑھیں:
حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(آئی این پی )اسلام آباد ہائیکورٹ میں حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دئیے کہ حاضر سروس جج کے خلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے۔وکیل کلثوم خالق کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔درخواست گزار وکیل کلثوم خالق نے ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہو کر آگاہ کیا کہ میری درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ہیں، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے میرے خلاف غیر قانونی آبزرویشن دیں، میرا نام سپریم کورٹ کے لائسنس کی فہرست میں شامل تھا،عدالتی آبزرویشن کے بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ کیا ایک جج دوسرے جج کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے؟ وکیل کلثوم خالق نے کہا کہ یہ چیف جسٹس کے آرڈر کی خلاف ورزی ہے، اس پر جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ اگر کسی حاضر سروس جج یا چیف جسٹس کے خلاف کوئی کارروائی کر سکتا ہے تو وہ ایک ہی ادارہ سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔وکیل کلثوم خالق نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیس میں ڈویژن بنچ کے فیصلے کا حوالہ دیا جس پر جسٹس خادم حسین نے کہا کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کالعدم قرار دے دیا ہے، ہم اگر ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی یا آرڈر کریں تو کیا مناسب لگے گا۔جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیئے کہ ہر ایک جج کا اپنا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے کورٹ کو کنڈکٹ کرنے کا، ہم کسی جج کو ڈائریکشن جاری نہیں کر سکتے، اس پر کلثوم خالق نے کہا کہ سنگل بنچ نے میرے خلاف آبزرویشن دیں جبکہ چیف جسٹس سمیت تین ججز انٹرویو کرنے کی کمیٹی میں شامل تھے، جسٹس ثمن رفعت کی آبزرویشن کی بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا۔جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ دیکھیں آپ کو واضح کہا ہے ایک سٹنگ جج دوسرے کے خلاف کیسے کارروائی کر سکتا ہے یا کوئی قانون بتا دیں، ہم اس پر آرڈر جاری کریں گے۔بعدازاں کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی، تحریری حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔