نئی پائپ لائن کے ذریعے فلسطینیوں کیلئے صاف پانی کی فراہمی شروع کردی
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
متحدہ عرب امارات نے غزہ میں محصور فلسطینیوں کیلئے پینےکا صاف پانی فراہم کرنے کا مستقل انتظام کردیا۔
غزہ اور مصر کی سرحد رفح کے قریب قائم اماراتی ڈیسالینیشن پلانٹس سے غزہ کے فلسطینیوں کیلئے پینے کے پانی کی فراہمی کا آغاز کر دیا گیا ۔
اماراتی حکام کے مطابق منصوبےکے تحت روزانہ تقریباً 20 لاکھ گیلن صاف پانی غزہ پہنچایا جائے گا جو لاکھوں متاثرہ افراد کی پیاس بجھانے کیلئے امید کی کرن ہے۔
اماراتی حکام کے مطابق 6.
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کی بمباری کے باعث غزہ کی 85 فیصد سے زائد پانی کی لائنیں تباہ ہو چکی ہیں۔
گزشتہ چند روز میں رفح سرحد کے نزدیک پانی کی نئی پائپ لائنز ڈالی گئیں ہیں اور تباہ شدہ پانی کی لائنوں کو دوبارہ بحال کیا جارہا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی نیوز ایجنسی وام کے مطابق یہ اقدامات متحدہ عرب امارات کی غزہ امدادی مہم آپریشن الفارس الشہم 3 ‘ کے تحت کیے جا رہے ہیں جبکہ یو اے ای نے فضائی امدادی سروس ‘طیور الخیر بھی دوبارہ شروع کر دی ۔ Post Views: 7
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات اسرائیل کیساتھ اپنے سفارتی تعلقات محدود کر سکتا ہے، غیر ملکی خبر ایجنسی کا دعویٰ
متحدہ عرب امارات نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا تو امارات، اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات محدود کر سکتا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق ابوظہبی کی جانب سے اسرائیل کو واضح طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے کہ مغربی کنارے کا الحاق امارات کے لیے ”ریڈ لائن“ ہے۔ اگر اسرائیل نے یہ قدم اٹھایا تو متحدہ عرب امارات اپنے سفیر کو واپس بلانے جیسے اقدامات پر غور کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امارات نے 2020 میں امریکا کی ثالثی میں ابراہام معاہدے کے تحت اسرائیل سے تعلقات قائم کیے تھے، جو اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی بڑی خارجہ پالیسی کامیابی تصور کی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امارات مکمل سفارتی تعلقات ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا، تاہم موجودہ صورتِ حال میں تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ غزہ جنگ کے باعث پہلے ہی دونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور تجارتی روابط سرد مہری کا شکار ہیں اور پانچ سال بعد بھی نیتن یاہو نے اب تک امارات کا دورہ نہیں کیا۔
اس کشیدگی کا ایک اور ثبوت یہ ہے کہ امارات نے اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کو دبئی ایئر شو 2025 میں شرکت سے روک دیا ہے۔ تین سفارتی ذرائع اور اسرائیلی دفاعی حکام نے اس فیصلے کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق، انہیں فیصلے سے آگاہ کیا گیا ہے تاہم کوئی تفصیل نہیں دی گئی۔ اسرائیلی سفارتخانے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ابراہام معاہدے کے تحت تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوششیں جاری رہیں گی۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموٹریچ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ مغربی کنارے کے زیادہ تر علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کے لیے نقشے تیار کیے جا رہے ہیں۔ نیتن یاہو کی حکومت کو دائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت درکار ہے، اور یہ اقدام ان کے لیے سیاسی فائدہ بھی ہو سکتا ہے۔
قطر میں مسلم ممالک کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیل کے اقدامات کی شدید مذمت کی گئی اور رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل سے سفارتی اور معاشی تعلقات پر نظرِثانی کریں۔ اماراتی صدارتی مشیر انور قرقاش نے بھی حالیہ اسرائیلی فضائی حملے کو ”غداری“ قرار دیا۔
اماراتی وزارت خارجہ کی اعلیٰ اہلکار لانا نسیبہ نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ اگر اسرائیل نے الحاق کی پالیسی پر عمل کیا تو یہ اقدام ابراہام معاہدے کو خطرے میں ڈال دے گا اور خطے میں جاری انضمام کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچائے گا۔
دوسری جانب یو اے ای کی وزارتِ خارجہ نے خبر ایجنسی کی رپورٹ پر ردِعمل دینے سے گریز کیا ہے۔