اسلام آباد:

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے درخواست کی ہے کہ عدلیہ کو ظلم کے خلاف ڈھال بننا ہوگا اور انصاف نظر آنا چاہیے، موجودہ عدالتی طرز عمل پاکستان کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط میں لکھا ہے کہ 9 مئی کے مقدمات انصاف کے بجائے سیاسی انتقام کا شکار ہو چکے ہیں، عدالتی کارروائیاں بدنیتی، جلد بازی اور دباؤ کے تحت کی جا رہی ہیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں آئین اور عالمی قوانین پامال ہو رہے ہیں، جھوٹے مقدمات، زبردستی اعتراف اور سیاسی انتقام کی فضا عدلیہ کی ساکھ کو تباہ کر رہی ہے، عدلیہ کو ظلم کے خلاف ڈھال بننا ہوگا اور انصاف نظر آنا چاہیے۔

قومی اسمبلی مں قائد حزب اختلاف نے چیف جسٹس سے 6 نکاتی اصلاحاتی اقدامات پر فوری عمل درآمد کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ موجودہ عدالتی طرزِ عمل پاکستان کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔

خط میں لکھا ہے کہ 9 مئی مقدمات میں انصاف کا خون ہو رہا ہے، انسداد دہشت گردی عدالتوں کی رات گئے کارروائیاں منصفانہ ٹرائل کی نفی ہیں، ملزمان کو وکیل صفائی کے حق سے محروم کرنا آئینی خلاف ورزی ہے۔

عمر ایوب خان نے کہا کہ میڈیا کو مقدمات تک رسائی نہ دینا شفافیت کے تقاضوں کی خلاف ورزی ہے، عدلیہ کا کام ظلم کا ہتھیار نہیں بلکہ انصاف کی بحالی ہے، پولیس اور پراسیکیوشن کی بے ضابطگیوں کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیاسی وابستگی سے قطع نظر تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ ناگزیر ہے، عدالتیں تاریخ کے کٹہرے میں ہیں، فیصلہ قوم کی آنکھوں کے سامنے ہو گا۔

چیف جسٹس کو ارسال کردہ خط میں انہوں نے کہا ہے کہ PLD 1975 SC 234 اور 2012 SC 553 فیصلے عدل کی بنیاد واضح کرتے ہیں، انصاف صرف ہونا نہیں، نظر آنا بھی ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عمر ایوب چیف جسٹس

پڑھیں:

مودی حکومت میں عدلیہ، پارلیمنٹ اور ایوان بالا کی کرسی تک محفوظ نہیں ہے، کانگریس

ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ پارلیمانی امور سے واقف کسی بھی شخص کو اس میں کوئی شک نہیں کہ جگدیپ دھنکھڑ کا ارادہ اس روز تحریک کو ایوان کی ملکیت بنانے کا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ جسٹس یشونت ورما کے متعلق راجیہ سبھا میں مواخذے کی تحریک مسترد کئے جانے کے بیان پر کانگریس نے مودی حکومت پر جم کر تنقید کی ہے۔ کانگریس کے راجیہ سبھا رکن ابھیشیک منو سنگھوی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 21 جولائی 2025ء کو کانگریس اور دیگر پارٹیوں نے جسٹس ورما کے ذریعہ کی گئیں مختلف بے ضابطگیاں، خاص طور سے قانون کے مطابق ایک قانونی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کے لئے راجیہ سبھا میں ایک فیصلہ کن آئینی قرارداد پیش کی۔ اس تجویز پر راجیہ سبھا اراکین کے دستخط تھے۔ اس کے علاوہ ایک اور قرارداد پر 152 ارکین پارلیمنٹ کے دستخط تھے۔

ابھیشیک منو سنگھوی کے مطابق جب راجیہ سبھا کے سابق چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے وزیر قانون سے پوچھا کہ کیا دوسری تحریک لوک سبھا میں پیش کی گئی ہے، تو مرکزی وزیر میگھوال نے اثبات میں جواب دیا، لیکن کل سابق وزیر قانون کرن رجیجو نے دعویٰ کیا کہ راجیہ سبھا میں کوئی بھی تجویز قبول نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی امور سے واقف کسی بھی شخص کو اس میں کوئی شک نہیں کہ جگدیپ دھنکھڑ کا ارادہ اس روز تحریک کو ایوان کی ملکیت بنانے کا تھا اور واضح طور پر لوک سبھا کے تعاون کے ساتھ آگے بڑھنا تھا۔ آج یہ سارا ڈرامہ کس لئے ہو رہا ہے۔ مودی حکومت غیر محفوظ ہے کیونکہ وہ بیانیہ کو کنٹرول نہیں رکھ سکتی۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ہماری جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے کے بارے میں ہے، جب اقتدار کا نشہ حکمران جماعت کو اس حد تک مدہوش کر دیتا ہے کہ وہ اپنے ہی راجیہ سبھا چیئرمین کو ادارہ جاتی طور پر نقصان پہنچانے کے لئے تیار ہو جاتی ہے، تو جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت نے آج دکھا دیا ہے کہ کوئی بھی ادارہ محفوظ نہیں ہے، نہ پارلیمنٹ، نہ عدلیہ اور نہ ہی ایوان بالا کی کرسی، یہ آمرانہ حکمرانی ہے، نفرت کی حکمرانی ہے، نہ کہ قانون کی حکمرانی ہے۔

ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ مودی حکومت میں مختلف پارٹیوں کو ساتھ لے کر چلنے کا جذبہ کبھی نہیں رہا ہے۔ ان کا تکبر ہی ان کے عجیب و غریب فیصلوں کی وجہ ہے۔ مودی حکومت کے تکبر کی وجہ سے جسٹس ورما کے معاملہ میں غلطی ہو رہی ہے۔ اس طرح کے تضادات پیدا کر کے قانونی کمیٹی کی تقرری کے سلسلے میں کیا حکومت جان بوجھ کر یا انجانے میں جسٹس ورما کو اضافی چھوٹ نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت کی طرف سے کوئی چور دروازہ کھولا جا رہا  ہے، تاکہ اس قانونی کمیٹی کو مستقبل میں عدالت کے ذریعہ ختم کر دیا جائے۔

یہ واضح ہے کہ عدلیہ کو عوام اور پارلیمنٹ سے کوئی خوف نہیں ہے، بلکہ عدلیہ کے اصولوں کو بی جے پی حکومت کی ایگزیکٹو سے خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔ کانگریس راجیہ سبھا رکن کے مطابق خالی کاغذات پر دستخط کرنے کی مہم جسٹس ورما اور جسٹس یادو کے بارے میں نہیں تھی، بلکہ مستقبل میں تجویز کردہ مواخذے کی تحریک کی تیاری کے ئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ راج ناتھ سنگھ کے دفتر میں کیا ہوا اور دھنکھڑ نے استعفیٰ کیوں دیا۔ انہون نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ اس میں ایک سیاسی سازش شامل ہے، جو آئینی جھوٹ میں لپٹی ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اعلیٰ عدلیہ نئے دور میں داخل‘ بنیادی ستون تسلیم کیا جا رہا: جسٹس (ر) ارشاد
  • انصاف کی فراہمی کاعزم
  • عمر ایوب کا چیف جسٹس کو خط: 9 مئی کے مقدمات میں عدلیہ کے کردار پر سوالات اٹھا دیے
  • عمران خان کو بنیادی حقوق سے محروم رکھنا آئین شکنی ہے، حلیم عادل شیخ
  • نومئی مقدمات میں انصاف کا خون ہو رہا ہے،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
  • عمر ایوب کا چیف جسٹس کو خط، 9 مئی کے مقدمات میں عدلیہ کے کردار پر سوالات اٹھا دیے
  • 9 مئی مقدمات میں انصاف کا خون ہو رہا ہے، عمر ایوب کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
  • نظام بدلے جانے کا خواب
  • مودی حکومت میں عدلیہ، پارلیمنٹ اور ایوان بالا کی کرسی تک محفوظ نہیں ہے، کانگریس