دریائے چناب، جہلم میں طغیانی، الرٹ جاری، چک امرو کے 36 افراد ریلے میں پھنس گئے
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
اسلام آباد+لاہور+چک امرو (آئی این پی+نیوز رپورٹر+نامہ نگار) مون سون بارشوں کے دوران حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 281 ہوگئی جبکہ مزید بارشوں کے پیش نظر سیلاب کا الرٹ بھی جاری کر دیا گیا۔ ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید دو افراد جاں بحق ہوئے۔ 26 جون سے اب تک مختلف واقعات میں 281 شہری جاں بحق اور 675 زخمی ہوچکے ہیں۔ گلگت، سکردو، ہنزہ، شگر، مظفرآباد، وادی نیلم اور باغ میں بھی 31 جولائی تک بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ بارشوں کے باعث باعث ندی نالوں میں طغیانی اور شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی امکان ہے۔ این ڈی ایم اے نے تمام اداروں کو ممکنہ ہنگامی صورتحال کے لیے پیشگی اقدامات کی ہدایت کی۔ ندی‘ نالوں میں نہانے پر صوبہ بھر میں دفعہ144نافذ ہے۔ لیہ میں خلاف ورزی کرنے والے 6شہریوں کو صدر پولیس نے گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔ ڈی جی خان میں دریائے سندھ میں تونسہ بیراج کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ روجھان میں دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث کچہ چوہان سمیت معتدد نشیبی علاقے زیرآب آگئے، جس سے ہزاروں ایکڑ فصل تباہ ہوگئی۔ دریائے سندھ میں طغیانی سے معتدد نشیبی علاقوں سے زمینی راستہ منقطع ہوگیا۔ سیلابی علاقوں سے آمدورفت کیلئے سیلاب متاثرین کشتیوں کا استعمال کرنے لگے۔ راجن پور میں رود کوہی سیلاب کی تباہی کاریاں جاری ہیں۔ ہر سال سیلاب سے بستی فقیر بخش، بستی مہیسر، پتی جمعہ آرائیں، سونواہ اور چک جلال پور کے متاثرین بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ سکھر میں گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ گڈو بیراج پر 24گھنٹوں میں پانی کی سطح میں 15ہزار کیوسک کا اضافہ ہوگیا۔ گڈو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔ ترجمان گلگت بلتستان حکومت کے مطابق شاہراہ بابوسر پر لاپتہ سیاحوں کی تلاش جاری ہے۔ نجی ٹی وی کی اینکرپرسن کی گاڑی سیلابی ملبے سے ملی۔ مقامی رضاکار اور کمیونٹی بھی سرچ آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں پانی وبجلی کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ صوبہ بھر میں ایریگیشن چینلز کی بحالی کا کام بھی جاری ہے۔ پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے چناب جہلم اور ان سے ملحقہ ندی نالوں میں سیلاب کا الرٹ جاری کیا۔ 30 سے 31 جولائی کے دوران دریائے چناب اور جہلم میں نچلے سے درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے۔ دریائے راوی سے ملحقہ ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ آئندہ 48 گھنٹوں میں راولپنڈی، گوجرانوالہ اور لاہور میں شدید بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ کا امکان ہے۔ پی ڈی ایم اے پنجاب نے کمشنر راولپنڈی، گوجرانوالہ، سرگودھا، فیصل آباد، ملتان، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور اور ساہیوال ڈویڑن کو الرٹ جاری کیا۔ نارووال، راولپنڈی، لاہور، گجرات، جہلم، منڈی بہاوالدین، سرگودھا، خوشاب، جھنگ، چنیوٹ، خانیوال، ملتان، کوٹ ادو، مظفرگڑھ، بہاولپور، سیالکوٹ، گجرانوالہ، قصور، اوکاڑہ، حافظ آباد، وزیر آباد، ڈیرہ غازی خان، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، لودھراں، راجن پور اور چنیوٹ کے ڈپٹی کمشنرز کو بھی الرٹ جاری کیا گیا۔ چک امرو میں مقبوضہ جموں سے سیلابی ریلہ آنے سے آخری سرحدی گاؤں سکمال میں نالہ بئیں عبور کرتے ہوئے درجنوں مردو خواتین سیلابی ریلے میں پھنس گئے۔ ریسکیو 1122نے پھنسے ہوئے 36 افراد کو کشتی کے ذریعے بحفاظت ندی پار کرا دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: میں طغیانی بارشوں کے نالوں میں الرٹ جاری ڈی ایم اے
پڑھیں:
سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
الفاشر: سوڈان کے شہر الفاشر میں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں کے ہاتھوں معصوم شہریوں پر بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے سے زبردستی روکا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، اغوا اور لوٹ مار کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم دسیوں ہزار لوگ اب بھی محصور ہیں اور کسی قسم کی امداد تک رسائی نہیں رکھتے۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوڈان اس وقت دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی خاموشی اور عدم مداخلت نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں نے شہریوں کو عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا، جبکہ صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا۔ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے شہر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبروں اور لاشوں کے انبار کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ قتل عام اور شہریوں پر منظم حملے اب بھی جاری ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس تنازع میں اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی طاقتوں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ سوڈان میں جاری اس انسانی تباہی کو روکا جا سکے۔