بارش کا پانی ذخیرہ اور چھتیں سرسبز، وفاقی کابینہ نے گرین بلڈنگ کوڈ کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
وفاقی کابینہ نے پاکستان کے پہلے گرین بلڈنگ کوڈ کی منظوری دے دی، جس کے تحت بارش کے پانی کو ذخیرہ کیا جائے گا جبکہ چار منزل سے اوپر والی عمارتوں کی چھتیں سر سبز ہوں گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزارت ٹیکنالوجی کے تحت گرین بلڈنگ کوڈ کی منظوری دی گئی ہے۔
وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مطابق وزیرِاعظم کا ماحولیاتی تحفظ اور توانائی کی بچت کا وژن عملی شکل عمل درآمد کے قریب ہے، گرین بلڈنگ کوڈ وزیرِاعظم کے پائیدار ترقی کے وژن کا عکاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ چار یا زائد منزلہ نئی عمارتوں پر گرین بلڈنگ کوڈ لاگو ہوگا، بارش کے پانی کے ذخیرے کے لیے نئے تعمیراتی ضوابط نافذ کیے جائیں گے جبکہ توانائی کی بچت، شمسی ڈیزائن اور گرین چھتیں اب لازمی ہوں گی۔
وزارت سائنس کے مطابق ماحولیاتی تحفظ کے لیے عمارتوں میں قابلِ تجدید توانائی کی شمولیت ہوگی۔ خالد حسین مگسی کے مطابق یہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کی جانب پاکستان کا مثبت قدم ہے اور ماحول دوست اور پائیدار تعمیرات کی طرف اہم پیش رفت بھی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
ویب ڈیسک: وزارتِ توانائی (پاور ڈویژن) نے ملک بھر کی تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کا آغاز کر دیا ہے۔
پاور ڈویژن کے ترجمان کے مطابق، اسمارٹ میٹرز بجلی کے استعمال کا ریئل ٹائم ڈیٹا فراہم کریں گے، جس سے بلنگ کی غلطیوں میں کمی اور شفافیت میں بہتری آئے گی۔ یہ منصوبہ پاکستان کے ڈیجیٹل توانائی نظام کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پہلے ایک سنگل فیز اسمارٹ میٹر کی قیمت تقریباً 20 ہزار روپے تھی جو اب کم ہو کر 15 ہزار روپے رہ گئی ہے۔ اندازے کے مطابق، اگر ہر سال 50 لاکھ پرانے میٹرز بدلے جائیں تو ملک کو تقریباً 25 ارب روپے سالانہ کی بچت ہوگی۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
اسمارٹ میٹرز کے ذریعے صارفین موبائل ایپ کے ذریعے اپنے بجلی کے استعمال کو لمحہ بہ لمحہ مانیٹر کر سکیں گے، جس سے بلوں میں غلطی اور تنازع کے امکانات تقریباً ختم ہو جائیں گے۔
پاور ڈویژن کے مطابق، یہ نظام مستقبل میں پری پیڈ میٹرز کے نفاذ کی راہ بھی ہموار کرے گا، جس سے پاکستان کا توانائی شعبہ مزید شفاف، ڈیجیٹل اور صارف دوست بن جائے گا۔