وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2026 کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے 2026 کیلئے نئی حج پالیسی کی منظوری دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ کی جانب سے حج 2026 کیلیے نئی پالیسی کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کے مطابق سرکاری کوٹے پر حج 2026 کی بکنگ کا آغاز اگست 2025 سے ہوگا، حاجیوں سے قسط وار پیسے لئے جائیں گے جبکہ پرائیویٹ ٹورآپریٹرزکو صرف 60 ہزارحاجی لے کرجانے کی اجازت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے پاکستان کیلئے حج کوٹہ بڑھانے کی منظوری بھی دیدی، پچھلے سال رہ جانیوالی پرائیویٹ حاجیوں کو لے کرجانا پرائیویٹ ٹورآپریٹرزکی ذمہ داری ہوگی۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ سال پاکستانیوں کیلئے حج کوٹہ 1لاکھ 79 ہزارتھا جس میں سے 50 فیصد کوٹہ سرکاری جبکہ 50 فیصد پرائیویٹ ٹورآپریٹرزکو دیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے سعودی حکومت سے حاجیوں کا کوٹہ بڑھانے کی درخواست کررکھی ہے، امید ہے پاکستان کو اس سال 2 لاکھ 35 ہزارحاجیوں کا کوٹہ ملے گا۔
ذرائع کے مطابق پالیسی میں لکھا گیا ہے کہ حج کوٹہ 1 لاکھ 79 ہزار رہے یا 2 لاکھ 35 تک بڑھ جائے دونوں صورتوں میں نجی ٹورآپریٹرز کو 60 ہزارعازمین لے جانے کی ہی اجازت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق سرکاری حج کے اخراجات ساڑھے گیارہ سے ساڑھے بارہ لاکھ تک ہوں گے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق کی منظوری
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔