بیجنگ : چین کے  وزیر خارجہ وانگ  ای نے بیجنگ میں یو ایس چائنا بزنس کونسل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ایک وفد سے ملاقات کی۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق  وانگ ای نے کہا کہ امریکہ کے تئیں چین کی پالیسی نے ہمیشہ تسلسل اور استحکام کو برقرار رکھا ہے۔ چین اور امریکہ کو رابطے اور مشاورت کے لیے مزید چینلز قائم کرنے چاہئیں، ایک دوسرے کو معروضی، عقلی اور عملی رویہ کے ساتھ دیکھنا چاہیے اور ایک درست اسٹریٹجک تفہیم قائم کرنا چاہیے۔ چین بیرونی دنیا کے ساتھ فرسٹ کلاس کاروباری ماحول پیدا کرنے کیلئے اعلی معیار کے کھلے پن کو  توسیع دے گا۔ توقع ہے کہ امریکی کمپنیاں باہمی فائدے اور مشترکہ ترقی کے حصول کے لیے چین کے حوالے سے پرامید رہنے کے ساتھ ساتھ  سرمایہ کاری کرتی رہیں گی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ امریکی کاروباری برادری چین کے بارے میں صحیح تفہیم قائم کرتے ہوئے  چین-امریکہ  تعلقات کی ترقی اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان دوستی میں اضافے کے لئے  نئی اور مثبت خدمات سرانجام دے گی۔  امریکی وفد کے نمائندوں نے کہا کہ چین کی جانب سے اعلیٰ معیار کے کھلے پن کی مزید توسیع امریکہ سمیت غیر ملکی کمپنیوں کے لیے چین میں سرمایہ کاری اور کاروبار کو ترقی دینے کے لیے نہایت اہم ہے اور امریکی کاروباری برادری چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی کی کوششوں میں شرکت جاری رکھے گی۔ یو ایس چائنا بزنس کونسل دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کو وسعت دینے، عوامی تبادلوں کو مضبوط بنانے، باہمی افہام و تفہیم کو بڑھانے اور امریکہ چین تعلقات کو مضبوط، زیادہ متوازن اور باہمی طور پر فائدہ مند سمت میں فروغ دینے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کو فعال طور پر استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔
ٌٌٌٌٌ***

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

امریکی تجارتی معاہدے کے نکات پر خاموشی، پاکستانی مصنوعات اضافی ٹیرف سے بچ جائیں گی

اسلام آباد:

پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پانے والے تجارتی معاہدہ کے اہم نکات کے بارے میں حکام تو ابھی تک خاموش ہیں تاہم پس پردہ ہونے والی ملاقاتوں سے یہ تاثر ملتا ہے کہ اہم شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری پر ٹیرف زیرو کردیا جائیگا اور امریکی کمپنیوں کے ساتھ دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ نرم رویہ اختیارکیا جائے گا۔

یکم اگست سے پہلے اس معاہدے کی تکمیل میں صدرٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیرکی ملاقات نے اہم کردار ادا کیا ہے۔امریکا کی طرف سے بھی پاکستان کے ساتھ باقی علاقائی ممالک خاص طور پربھارت ،ویتنام اور انڈونیشیا کے مقابلے میں ٹیرف کے معاملے میں نرمی برتی جائیگی۔

اس معاہدے کے نتیجے میں امریکا کو برآمد کی جانے والی پاکستانی مصنوعات اضافی ٹیرف سے بچ جائیں گی۔تاہم ممکن ہے کہ امریکی ٹیرف کی شرح موجودہ ٹیرف 9.8 فیصد سے کچھ زیادہ ہو۔زیرو ٹیرف سے امریکی درآمد ات سے پاکستانی صارفین کو فائدہ ہوگا کیونکہ انہیں کم قیمت پر معیاری مصنوعات مل سکیں گی،البتہ زیرو ٹیرف کے باوجود امریکی مصنوعات’’میڈان چائنا‘‘کے مقابلے میں زیادہ مہنگی ہوسکتی ہیں۔

پاک امریکہ تجارتی معاہدے پر ہونے والے مذاکرات کے ادوار سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ نے پاکستان سے دو مطالبے کیے تھے ۔اوّل یہ کہ پاکستان امریکی درآمدات پر ٹیرف ختم کرے ،انہیں پاکستانی مارکیٹ تک مکمل رسائی دے ،دوم یہ کہ امریکی کمپنیوں کو ڈیجیٹل پریسنس پروسیڈ ایکٹ 2025ء کے تحت لگائے گئے پانچ فیصد ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے۔

صدر ٹرمپ کی طرف سے پاک امریکہ تجارتی معاہدہ طے پانے کے اعلان سے کئی گھنٹے قبل ایف بی آرنے ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے 5 فیصد ٹیکس ختم کردیا تھا۔پاکستان کو امید ہے کہ اب امریکہ کو برآمد کی جانے والی اس کی مصنوعات پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد کے قریب رہے گی۔

تا دم تحریردونوں فریقوں کی طرف سے ٹیرف کی حتمی شرح کا اعلان نہیں کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنی زرعی مصنوعات کی برآمد پر ٹیرف میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ایک بات تو طے ہے کہ پاکستان کو اس معاہدے سے اپنے حریف دوسرے ممالک کے مقابلے میں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

ایک بات جو پاکستان کے دوسرے تجارتی شراکت دارممالک کیلئے تشویش کا باعث ہوسکتی ہے وہ یہ کہ کہیں پاکستان اورامریکہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ نہ کرلیں۔صدرٹرمپ نے امریکی کمپنیوں کی طرف سے پاکستان میں تیل کی تلاش کی بات کی ہے۔

اس بارے میں پٹرولیم ڈویژن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ ممکن ہے کہ آئندہ امریکی کمپنیاں پاکستان کی آف شورڈرلنگ(سمندرمیں تیل کی تلاش) میں شامل ہوجائیں ۔

پاکستان خود تیل کی تلاش میں 17 بار آف شورڈرلنگ کرچکا ہے لیکن اسے مطلوبہ کامیابی نہیں ملی۔امریکی صدر نے روس کے ساتھ بھارت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردارکیا ہے کہ وہ بھارتی مصنوعات پر ٹیرف کے ساتھ روس سے اسلحہ اور تیل کی خریداری کی وجہ سے اس پرجرمانہ بھی عائد کرینگے۔

بھارت نے 2024ء میں امریکہ کو 129 ارب ڈالرکی اشیاء برآمد کی تھیں۔پاکستان کوٹیکسٹائل اور زرعی مصنوعات کی برآمد میں بھارت کے ساتھ مسابقت کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا: گوشت کے معیار کا پتہ چلانے کیلئے جدید لیبارٹری قائم
  • امریکی تجارتی معاہدے کے نکات پر خاموشی، پاکستانی مصنوعات اضافی ٹیرف سے بچ جائیں گی
  • چین کی اقتصادی اور سماجی ترقی اعلی معیار کی ترقی کے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، چینی صدر
  • سیٹلائٹ کی کامیاب لانچنگ: اسحاق ڈار کا پاکستانی و چینی ماہرین کو خراجِ تحسین
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا انڈیا پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان
  •  چین امید کرتا ہے کہ امریکہ تجارتی معاملات کے حل کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کرے گا، چینی وزارت خارجہ
  • تائیوان انتظامیہ کی “علیحدگی ” پر مبنی اشتعال انگیزی کبھی کامیاب نہیں ہوگی، چینی  وزارت خارجہ
  • چین اور امریکہ کے مابین مشترکہ تشویش کے تجارتی امور پر تعمیری تبادلہ خیال  
  • نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی کویت کے وزیر خارجہ عبداللہ ال یحییٰ سے ملاقات