UrduPoint:
2025-08-02@01:57:12 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے سی ای او کے الیکٹرک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم اگست 2025)سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی محتسب کا سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل کردیا،مونس علوی نے صوبائی محتسب کے فیصلے کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا،عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرکے 8 اگست کو جواب طلب کرلیا، مونس علوی اپنے وکیل بیرسٹر عابد زبیری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے مونس علوی کو حکم دیا کہ وہ جرمانے کی رقم 25 لاکھ روپے ناظر سندھ ہائیکورٹ کو جمع کرائیں۔عدالت نے مزید سماعت تک صوبائی محتسب کی جانب سے مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے پر عملدرآمد سے روک دیا۔صوبائی محتسب اور شکایت کنندہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے صوبائی محتسب کے فیصلے کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔(جاری ہے)
عدالت نے استفسار کیا کہ صوبائی محتسب کا قانون کہاں ہے؟، فیصلے میں کیا غلط ہے؟۔دوران سماعت مونس علوی کے وکیل بیرسٹر عابد زبیری نے مؤقف اپنایا کہ یہ کیس صوبائی محتسب برائے انسداد ہراسانی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ کے-الیکٹرک نہ صرف کراچی بلکہ حب اور وندر جیسے علاقوں میں بھی خدمات فراہم کرتا ہے اس لئے یہ ایک بین الصوبائی ادارہ ہے جس پر وفاقی قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔مونس علوی کے وکیل نے بتایا کہ سندھ میں وفاقی قانون لاگو ہوتا ہے لیکن صوبائی محتسب بنایا ہوا ہے۔ کے الیکٹرک بین الصوبائی کمپنی ہے جو کراچی سمیت لسبیلہ حب اور وندر کو بجلی فراہم کرتی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز صوبائی محتسب نے مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا اور ان پر 25 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔صوبائی محتسب اعلیٰ جسٹس (ر) شاہ نواز طارق نے کے الیکٹرک کی سابق چیف مارکیٹنگ افسر مہرین زہرہ کی درخواست پر سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو برطرفی اور جرمانے کی سزا سنا دی تھی۔محتسب کا کہنا تھا کہ مونس علوی پر خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہوتا تھا۔صوبائی محتسب نے مونس علوی پر 25 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے کہا تھاکہ سی ای او کے الیکٹرک پر الزام ثابت ہوتا ہے وہ ایک ماہ میں جرمانے کی رقم ادا کریں۔ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کے سی ای او نے شکایت کنندہ کو ہراساں کیا اور ذہنی اذیت دی تھی۔ مونس علوی جرمانے ادا نہ کریں تو منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد ضبط کی جائے۔مونس علوی کے خلاف کے الیکٹرک کی سابق چیف مارکیٹنگ افسر مہرین زہرہ نے شکایت درج کرائی تھی۔ شکایت کنندہ کو 2019 میں کے الیکٹرک نے بطور کنسلٹنٹ رکھا تھا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سی ای او کے الیکٹرک کو عہدے سے ہٹانے سندھ ہائیکورٹ مونس علوی کو عدالت نے
پڑھیں:
سی ای او کے الیکٹرک کو عہدے سے ہٹانے کا حکم، خاتون کو ہراساں کرنے پر 25 لاکھ روپے جرمانہ
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 31 جولائی 2025ء ) صوبائی محتسب نے سی ای او کے الیکٹرک کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے خاتون کو ہراساں کرنے پر 25 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی محتسب جسٹس ریٹائرڈ شاہ نواز طارق کی جانب سے کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکیوٹیو آفیسر (سی ای او) مونس علوی کو ایک خاتون کو دفتر میں ہراساں کرنے کے کیس میں عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کیا ہے، محتسب نے اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مونس علوی پر 25 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا جو متاثرہ خاتون کو بطور ازالہ ادا کیا جائے گا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر مونس علوی نے جرمانہ ادا نہ کیا تو ان کی جائیداد ضبط کرلی جائے گی، اس کے علاوہ ان کا قومی شناختی کارڈ بھی منسوخ کیا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ مونس علوی کے خلاف سابق چیف مارکیٹنگ افسر مہرین زہرہ نے شکایت درج کروائی تھی، متاثرہ خاتون نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ’2019ء میں جب انہیں بطور چیف مارکیٹنگ آفیسر تعینات کیا گیا تو اس وقت سے مونس علوی ڈنر پر ساتھ جانے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے، صرف یہی نہیں بلکہ مونس علوی جسمانی خدوخال پر نازیبا تبصرے بھی کیا کرتے تھے‘، صوبائی محتسب نے خاتون کے فراہم کردہ تمام شواہد اور بیانات کی روشنی میں قرار دیا کہ مونس علوی نے شکایت کنندہ مہرین زہرہ کو ہراساں کیا اور ذہنی اذیت دی، دوران ملازمت مونس علوی کے رویے کو ہراسانی کے زمرے میں قرار دیا جاتا ہے جس کی بنیاد پر سخت اقدامات کی ہدایت کی گئی۔(جاری ہے)
خیال رہے کہ کے الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے رواں ماہ ہی مونس علوی کو دوبارہ چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مقرر کیا تھا، بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے 7 جولائی کے اجلاس میں سید مونِس عبداللہ علوی کو 30 جولائی 2025ء سے کے الیکٹرک کا دوبارہ چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کیا، مونس علوی 2008ء میں کے الیکٹرک میں شامل ہوئے تھے اور سی ای او بننے سے پہلے وہ کمپنی میں چیف فنانشل آفیسر، کمپنی سیکرٹری اور ہیڈ آف ٹریژری جیسے اہم عہدوں پر فائز رہے۔