صوبائی محتسب کا سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی محتسب کا سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل کردیا۔
سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ صوبائی محتسب کا قانون کہاں ہے؟ مونس علوی جرمانے کی رقم 25 لاکھ روپے ناظر سندھ ہائیکورٹ کو جمع کروائیں۔
جسٹس فیصل کمال عالم نے استفسار کیا کہ فیصلے میں کیا غلط ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ صوبائی محتسب نے عہدے سے ہٹانے اور 25 لاکھ جرمانہ عائد کیا ہے، وفاقی محتسب کو کیس کی سماعت کا اختیار ہے، صوبائی محتسب کو نہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ یہ وفاقی محتسب کا کیس بنتا تھا، آپ کیسے کہہ سکتے ہیں؟ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ صوبائی محتسب کے دائرہ اختیار میں یہ کیس نہیں آتا، صوبائی محتسب کی جانب سے دی گئی سزا غیر قانونی ہے۔
عدالت نے صوبائی محتسب اور شکایت کنندہ کو نوٹس بھی کردیے۔
اس سے قبل سی ای او کےالیکٹرک مونس علوی نے صوبائی محتسب کے فیصلے کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے ہراسانی کا مرتکب قرار دینے کے صوبائی محتسب کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
مونس علوی اپنے وکیل بیرسٹر عابد زبیری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز صوبائی محتسب نے مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا اور ان پر 25 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔
محتسب کا کہنا تھا کہ مونس علوی پر خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی صوبائی محتسب کے سندھ ہائیکورٹ عہدے سے ہٹانے محتسب کا
پڑھیں:
کراچی، بھاری بھرکم ای چالان سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
شہریوں کوٹریفک چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا
لاہور میں جرمانہ 200 ، کراچی کیلئے 5000 روپے؟ ایسا کیوں ،درخواست گزار
کراچی میں سخت ٹریفک قوانین کے نفاذ اور بھاری بھرکم ای چالان کے خلاف مرکزی مسلم لیگ نے سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی۔مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر احمد ندیم اعوان کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں بھاری بھرکم ای چالان سسٹم کیخلاف درخواست دائر کی جس میں چیف سیکرٹری سندھ، سندھ حکومت ،آئی جی سندھ ،ڈی آئی جی ٹریفک پولیس، نادرا، ایکسائزو دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے، شہر بھر میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور روڈ نام کی کوئی چیز باقی نہیں ہے، ایسی صورت میں شہریوں پر بھاری چالان کسی عذاب سے کم نہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹریفک چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا، شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور ہم کراچی کے ساتھ ہونے والی مسلسل ناانصافی کے خلاف قانون کا دروازہ کھٹکھٹانے آئے ہیں۔احمد ندیم اعوان نے کہا کہ ایک ہی ملک میں دو قانون کیسے قابل قبول ہوسکتے ہیں؟ لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 روپے جبکہ کراچی والوں کے لیے 5000 روپے؟ ایسا کیوں ہے۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ کراچی پاکستان کا معاشی دل ہے، یہاں کے شہری قانون کے پابند اور باشعور ہیں، لیکن ان کے ساتھ مسلسل امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ای چالان سسٹم کو عوام سے پیسہ بٹورنے کا ذریعہ بنادیا ہے، جبکہ شہر کی سڑکوں، ٹریفک انتظامات اور شہری سہولیات کی حالت ناقابل بیان ہے۔ اگر حکومت نے کراچی کے شہریوں کے ساتھ یہ ناانصافی ختم نہ کی تو مرکزی مسلم لیگ قانونی جدوجہد کو مزید وسعت دے گی۔ٹریفک پولیس حکام کے مطابق جدید وخود کار فیس لیس ای ٹکٹنگ کے نظام کے نفاذ کے بعد 3 روز کے دوران ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں میں مجموعی طورپر شہریوں کوساڑھے 6 کروڑ روپے سے زائد کے 12ہزار942 ای چالان جاری کیے گیے ہیں۔پولیس کے مطابق سب سے زیادہ 7 ہزار 83 ای چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے، 2 ہزار 456 بغیر ہیلمنٹ موٹرسائیکل چلانے، اوور اسپیڈ پر 1920، سگنل پرریڈ لائن کی خلاف ورزی پر829 کیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنے پر410 اوررانگ وے پر78 ای چالان جاری کیے گیے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق رانگ سائیڈ ڈرائیونگ پر 78 چالان، دوران ڈرائیونگ لین کی خلاف ورزی پر 49، کالے شیشوں پر 35 چالان، اوور لوڈنگ پر 26 ، غیرقانونی اور غلط پارکنگ، اسٹاپ لائن کی خلاف ورزی پر 20 ، 20 ای چالان جاری کیے گئے۔اسی طرح ون وے رانگ وے پر 11، اوور لوڈنگ اور مسافروں کو بس کی چھتوں پر بٹھانے پر 7 چالان کیے گئے ہیں۔ترجمان کے مطابق اسٹاپ لائن کی خلاف وزری، بس لین ڈرائیو، اچانک لائن کی تبدیلی، ٹیکس کی عدم ادائیگی، فینسی نمبرپلیٹ اورون وے پرکوئی ای چالان جاری نہیں کیا گیا۔