اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان ایک جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے تیل کے ذخائر کی مشترکہ ترقی کے اعلان پر خوشی منا رہا ہے، تو دوسری جانب واشنگٹن نے اب تک یہ اشارہ نہیں دیا کہ آیا امریکی توانائی کی دیوہیکل کمپنی ایکسون موبل (ExxonMobil) پاکستان کے سمندری تیل و گیس کے ذخائر کے لیے دوبارہ بولی میں حصہ لے گی یا نہیں۔اگرچہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی ایک طویل تاریخ رہی ہے، لیکن امریکی آئل اینڈ گیس کمپنیاں پاکستان میں زیادہ فعال نہیں رہیں۔ پاکستان کے دو صوبے  خیبر پختونخوا اور بلوچستان  تیل اور گیس کے ذخائر سے مالا مال ہیں، تاہم سیکیورٹی چیلنجز کی وجہ سے ممکنہ منصوبوں پر پیش رفت نہیں ہو سکی۔

حکومت ہوش کے ناخن لے، مہنگائی کا سونامی غریب عوام کو نگل رہا ہے: پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب

ایکسپریس ٹربیون میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق قیاس آرائیاں یہ اشارہ کرتی ہیں کہ کراچی کے ساحلی پانیوں میں آف شور فیلڈز میں بڑی مقدار میں ہائڈرو کاربن کے ذخائر موجود ہیں۔بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (PTI) کے دورِ حکومت میں پاکستان نے ایکسون موبل کو سمندر میں مزید آگے جا کر ایکسپلوریشن کی اجازت نہیں دی۔ رپورٹس کے مطابق امریکی کمپنی نے کیکڑہ فیلڈ میں اضافی علاقے تک رسائی کی درخواست کی تھی لیکن پاکستان نے تذبذب کا مظاہرہ کیا۔

اب امریکی صدر نے پاکستان میں تیل و گیس فیلڈز کی ترقی کے لیے ایک نیا معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسلام آباد غیر ملکی کمپنیوں کو 30 ستمبر سے کھلنے والی آف شور فیلڈز کی بولیوں میں شرکت کی دعوت دے رہا ہے۔امریکہ میں متعدد نجی توانائی کمپنیاں موجود ہیں، مگر فی الحال کوئی واضح اشارہ نہیں کہ کون سی کمپنی ان منصوبوں میں حصہ لے گی۔ پاکستان کو توقع ہے کہ ایکسون موبل دوبارہ آف شور ایکسپلوریشن کے منصوبے میں شامل ہو گی۔تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا اعلان صرف ایک کمٹمنٹ ہے کہ امریکی توانائی کمپنیاں پاکستان آئیں گی۔اصل صورتحال آنے والے دنوں میں اس وقت واضح ہو گی جب دونوں ممالک باقاعدہ مذاکرات کا آغاز کریں گے اور توانائی کمپنیوں کو مشترکہ منصوبوں کے مواقع پر غور کے لیے شامل کیا جائے گا۔
یہ پیش رفت حوصلہ افزا قرار دی جا رہی ہے کیونکہ ماضی میں امریکہ کا جھکاؤ بھارت کی جانب رہا ہے۔ یہاں تک کہ بھارتی آئل اینڈ گیس کمپنیاں بھی امریکی کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹ وینچرز کر چکی ہیں۔اس سے پہلے، واشنگٹن نے پاکستان کو مائع قدرتی گیس (LNG) برآمد کرنے سے انکار کر دیا تھا اور دہلی کے ساتھ معاملات میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔ اس وقت امریکی سفارتخانے کے ایک افسر نے میڈیا کو بتایا تھا کہ بھارتی کمپنیوں نے امریکی کمپنیوں کے ساتھ شراکتیں قائم کر لی ہیں، اس لیے LNG کی تجارت بھارت کے لیے کھلی ہے، پاکستان کے لیے نہیں۔

پنجاب میں غیر رجسٹرڈ نشہ آور ادویات فروخت کرنیوالے میڈیکل سٹورز اور کلینکس کیخلاف کریک ڈاؤن شروع

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ایکسون موبل پاکستان کے کے ذخائر کے ساتھ کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

امریکہ، حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر

رپورٹ کے مطابق ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام "سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام" (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا میں جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کے باعث تقریباً 4 کروڑ 20 لاکھ شہریوں کے خوراکی امدادی پروگرام سے محروم ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، کیونکہ وفاقی حکومت کے پاس فنڈز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور کانگریس میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان تعطل برقرار ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام "سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام" (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔ امریکی محکمہ زراعت (USDA) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہنگامی فنڈز استعمال نہیں کرے گا، جس سے نومبر کے جزوی فوائد کی ادائیگی ممکن ہو سکتی تھی۔ ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ قانونی طور پر پابند ہے کہ تقریباً 5.5 ارب ڈالر کے Contingency Funds استعمال کرے تاکہ لاکھوں شہری بھوک سے محفوظ رہ سکیں۔ سینیٹر جین شاہین نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ "بھوک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے"، جبکہ ریپبلکن ارکان نے اس تعطل کا ذمہ دار ڈیموکریٹس کو ٹھہرایا ہے۔

ریپبلکن سینیٹر جان ہووین کا کہنا ہے کہ اگر ڈیموکریٹس حکومت کھولنے کے لیے Continuing Resolution Bill (CR) کے حق میں ووٹ دے دیں تو یہ بحران ختم ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب، امریکی کانگریس میں ایس این اے پی کی فنڈنگ پر تنازعہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ ریپبلکن اراکین نے نومبر کے لیے امدادی پروگرام کی جزوی بحالی کا بل پیش کیا ہے، تاہم اس پر ووٹنگ تاحال نہیں ہو سکی۔ ماضی میں شٹ ڈاؤن کے دوران بھی ایس این اے پی کے فوائد تقسیم کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اس بار محکمہ زراعت نے اپنے مؤقف میں یوٹرن لے لیا ہے اور ویب سائٹ سے سابقہ رہنمائی ہٹا دی ہے۔ یہ بحران امریکا کی ان ریاستوں کے لیے سب سے زیادہ تشویشناک ہے جہاں آبادی کا بڑا حصہ وفاقی خوراکی امداد پر انحصار کرتا ہے، جیسے لوزیانا، اوکلاہوما اور ویسٹ ورجینیا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • ’بابر اعظم کی نصف سنچری کے ساتھ فارم میں واپسی، شکرگزاری کا پیغام وائرل‘
  • امریکہ امن کا نہیں، جنگ کا ایجنڈا آگے بڑھا رہا ہے، ثروت اعجاز قادری
  • پاکستان کی شاندار واپسی، جنوبی افریقا کو 9 وکٹوں سے شکست، سیریز 1-1 سے برابر
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے
  • اسرائیل اور امریکی کمپنیوں کے خفیہ گٹھ جوڑ کی حیران کُن تفصیلات سامنے آگئیں
  • امریکہ کی روسی تیل پر پابندیاں، پاکستان میں قیمتیں کیا ہونگی؟
  • امریکہ، حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر