امریکہ کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے کے بعد پاکستان ایک بار پھر تیل کے ذخائر کی تلاش کے لیے ایکسون موبل کی آف شور ڈرلنگ میں واپسی کا خواہاں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان ایک جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے تیل کے ذخائر کی مشترکہ ترقی کے اعلان پر خوشی منا رہا ہے، تو دوسری جانب واشنگٹن نے اب تک یہ اشارہ نہیں دیا کہ آیا امریکی توانائی کی دیوہیکل کمپنی ایکسون موبل (ExxonMobil) پاکستان کے سمندری تیل و گیس کے ذخائر کے لیے دوبارہ بولی میں حصہ لے گی یا نہیں۔اگرچہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی ایک طویل تاریخ رہی ہے، لیکن امریکی آئل اینڈ گیس کمپنیاں پاکستان میں زیادہ فعال نہیں رہیں۔ پاکستان کے دو صوبے خیبر پختونخوا اور بلوچستان تیل اور گیس کے ذخائر سے مالا مال ہیں، تاہم سیکیورٹی چیلنجز کی وجہ سے ممکنہ منصوبوں پر پیش رفت نہیں ہو سکی۔
حکومت ہوش کے ناخن لے، مہنگائی کا سونامی غریب عوام کو نگل رہا ہے: پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب
ایکسپریس ٹربیون میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق قیاس آرائیاں یہ اشارہ کرتی ہیں کہ کراچی کے ساحلی پانیوں میں آف شور فیلڈز میں بڑی مقدار میں ہائڈرو کاربن کے ذخائر موجود ہیں۔بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (PTI) کے دورِ حکومت میں پاکستان نے ایکسون موبل کو سمندر میں مزید آگے جا کر ایکسپلوریشن کی اجازت نہیں دی۔ رپورٹس کے مطابق امریکی کمپنی نے کیکڑہ فیلڈ میں اضافی علاقے تک رسائی کی درخواست کی تھی لیکن پاکستان نے تذبذب کا مظاہرہ کیا۔
اب امریکی صدر نے پاکستان میں تیل و گیس فیلڈز کی ترقی کے لیے ایک نیا معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسلام آباد غیر ملکی کمپنیوں کو 30 ستمبر سے کھلنے والی آف شور فیلڈز کی بولیوں میں شرکت کی دعوت دے رہا ہے۔امریکہ میں متعدد نجی توانائی کمپنیاں موجود ہیں، مگر فی الحال کوئی واضح اشارہ نہیں کہ کون سی کمپنی ان منصوبوں میں حصہ لے گی۔ پاکستان کو توقع ہے کہ ایکسون موبل دوبارہ آف شور ایکسپلوریشن کے منصوبے میں شامل ہو گی۔تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا اعلان صرف ایک کمٹمنٹ ہے کہ امریکی توانائی کمپنیاں پاکستان آئیں گی۔اصل صورتحال آنے والے دنوں میں اس وقت واضح ہو گی جب دونوں ممالک باقاعدہ مذاکرات کا آغاز کریں گے اور توانائی کمپنیوں کو مشترکہ منصوبوں کے مواقع پر غور کے لیے شامل کیا جائے گا۔
یہ پیش رفت حوصلہ افزا قرار دی جا رہی ہے کیونکہ ماضی میں امریکہ کا جھکاؤ بھارت کی جانب رہا ہے۔ یہاں تک کہ بھارتی آئل اینڈ گیس کمپنیاں بھی امریکی کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹ وینچرز کر چکی ہیں۔اس سے پہلے، واشنگٹن نے پاکستان کو مائع قدرتی گیس (LNG) برآمد کرنے سے انکار کر دیا تھا اور دہلی کے ساتھ معاملات میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔ اس وقت امریکی سفارتخانے کے ایک افسر نے میڈیا کو بتایا تھا کہ بھارتی کمپنیوں نے امریکی کمپنیوں کے ساتھ شراکتیں قائم کر لی ہیں، اس لیے LNG کی تجارت بھارت کے لیے کھلی ہے، پاکستان کے لیے نہیں۔
پنجاب میں غیر رجسٹرڈ نشہ آور ادویات فروخت کرنیوالے میڈیکل سٹورز اور کلینکس کیخلاف کریک ڈاؤن شروع
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ایکسون موبل پاکستان کے کے ذخائر کے ساتھ کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام
نئی دہلی میں بھارت اور امریکا کے درمیان ہونے والے اہم تجارتی مذاکرات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔
مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت برینڈن لنچ جبکہ بھارتی وفد کی قیادت راجیش اگروال نے کی۔ دونوں فریقین نے مزید ملاقاتوں پر تو اتفاق کیا لیکن بڑے مسائل پر پیش رفت نہ ہوسکی۔
بھارتی وزیر تجارت سنیل برتھوال نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ امریکا کے ساتھ کئی سطحوں پر بات چیت جاری ہے تاہم روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر اختلافات برقرار ہیں اور واشنگٹن اس پر مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے بھارت زرعی مصنوعات، دودھ اور گندم پر عائد بلند ٹیکسز کم کرے تاکہ تجارتی ڈیل آگے بڑھ سکے۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ پہلے ہی بھارت پر روس سے تیل خریدنے پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر چکے ہیں۔