سربراہ پاک بحریہ کو ترکیے میں اعلیٰ عسکری اعزاز ’لیجن آف میرٹ آف دی ترک آرمڈ فورسز‘ سے نوازا گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
تصویر،اسکرین گریب
پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف کو ترکیے میں اعلیٰ عسکری اعزاز ’لیجن آف میرٹ آف دی ترک آرمڈ فورسز‘ سے نوازا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ترک نیول فورسز کے ہیڈکوارٹرز آمد پر پاک بحریہ کے سربراہ کو گارڈ آف آنر دیا گیا۔ ایڈمرل نوید اشرف نے ترک نیول کمانڈر سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ بحری تعاون اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترکیے کے دورے میں نیول چیف کی ترک وزیر دفاع اور چیف آف جنرل اسٹاف سے ملاقاتیں ہوئیں جس میں میری ٹائم سیکیورٹی، دفاعی شراکت داری، مشترکہ مشقوں اور تربیتی صلاحیتوں کے فروغ پر زور دیا گیا۔
پاک بحریہ کے ملجم پراجیکٹ کا جائزہ لینے کے لیے پاک بحریہ کے سربراہ نے استنبول نیول شپ یارڈ کا بھی دورہ کیا، گولچک نیول بیس کے دورے میں انہوں نے آبدوزوں کی تعمیراتی صلاحیتوں کا مشاہدہ کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق نیول چیف نے ترک نیول تنصیبات کا دورہ کیا اور مصطفیٰ کمال اتاترک کے مزار پر پھول رکھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک بحریہ کے سربراہ کا دورہ دونوں برادر ممالک کے درمیان بحری تعاون کو مزید فروغ دے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاک بحریہ کے سربراہ
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ: بھارت میں سفارتی و عسکری حلقوں میں کھلبلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک دفاعی معاہدے نے خطے کی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔
اسلام آباد اور ریاض کے درمیان یہ تعاون بھارت کے لیے باعثِ تشویش بن گیا ہے، جس کا اظہار نئی دہلی کی وزارت خارجہ کے تازہ بیان میں نمایاں طور پر نظر آ رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی حکومت اس پیشرفت سے پہلے ہی آگاہ تھی اور معاہدے پر دستخط کی خبروں کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھارت اپنی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس دفاعی تعاون کے خطے اور عالمی سطح پر اثرات کا باریک بینی سے تجزیہ کر رہی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت کو پاکستان اور سعودی عرب کی قربت سے اضطراب لاحق ہوا ہو۔ ماضی میں بھی اسلام آباد اور ریاض کے مابین دفاعی اور اقتصادی تعاون بھارت کے پالیسی سازوں کے لیے پریشانی کا باعث بنتا رہا ہے۔ سعودی عرب کی تیل اور سرمایہ کاری کی طاقت اور پاکستان کی فوجی صلاحیت جب ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوتی ہیں تو نئی دہلی میں خدشات سر اٹھاتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کا یہ معاہدہ خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ بھارت کے لیے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ اس کے قریبی اتحادی ممالک بھی ریاض کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں، جس کے باعث نئی دہلی کو کھلے عام سخت مؤقف اختیار کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے نہ صرف دونوں ممالک کی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی یہ پیشرفت اہم کردار ادا کرے گی۔
دوسری جانب بھارت کی تشویش ظاہر کرتی ہے کہ یہ تعاون اس کے اسٹریٹیجک منصوبوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔